نبوت صحيحين کی روشنی ميں



۲۔<فَبِمَاْ رَحْمَةٍ مِنَ اللّٰہِ لِنْتَ لَہُمْ وَلَوْکُنْتَ فَظّاً غَلِیْظَ القَلْبِ لَانْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِکَ فَاعْفُ عَنْہُمْ وَ اْسْتَغْفِرْ لہُمْ۔>[35]

 ØªØ±Ø¬Ù…ہ:۔تو( اے رسول !)یہ بھی خدا Ú©ÛŒ ایک مھربانی Ú¾Û’ کہ تم سا نرم دل سردار ان Ú©Ùˆ ملا اور اگر تم بدمزاج اور سخت دل هوتے ،تب تو یہ لوگ (خدا جانے کب Ú©Û’) تمھارے اردگرد سے تتر بتر هوگئے هوتے، پس ان Ú©Ùˆ معاف فرمادیں اور ان Ú©Û’ لئے مغفرت Ú©ÛŒ دعا کریں۔

محترم قارئین! اس آیت میں رسول (ص) اسلام کے عالی اخلاق، خوئے نیک اور حسن ِ رفتار کو، رحمتِ پروردگار عالم کے نمونہ سے تعبیر کیا گیا ھے، اور تند مزاجی، خشونت، ناراحتی، سختی اور دل شکنی کو رسول(ص) اکرم کے لئے کلمہ لو کے ذریعہ ناممکن امر کھا گیاھے،کیونکہ کلمہ ٴ لو ان موارد پراستعمال هوتا ھے جھاں کسی امر کا وقوع پذیر هونا عادةًممکن نہ هو۔

Û³Û”< <یَٰاَ اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَاتَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِی اِلاَّ اَنْ یُوٴْذَنَ لَکُمْ اِلٰی طَعَامٍ غَیْرَناَظِرِیْنَ اِنٰہُ وَلٰکِنْ  اِذادُعِیْتُمْ فَاْدْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْاوَ لَاْمُسْتٰئْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ اِنَّ ذاَلِکُمْ کَانَ یُوذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحِيْ مِنْکُمْ وَاللّٰہُ لَایَسْتَحِيْ مِنَ الْحَقِّ۔>[36]

ترجمہ : ۔اے ایمان لانے والو! تم لوگ پیغمبر کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر تم کو جب کھانے کے واسطے اجازت دے دی جائے، لیکن اس کے پکنے کا انتظار (نبی کے گھر میں) بیٹھ کر نہ کرو ،مگر جب تم کو بلایا جائے تو ٹھیک وقت پر جاؤ ،اور پھر جب کھا چکو تو فوراً اپنی جگہ سے چلے جایا کرو، اور باتوں میں نہ لگ جایا کرو ،کیونکہ اس سے رسول کو اذیت هوتی ھے، تو وہ تمھارا لحاظ کرتے ھیں، اور خدا تو ٹھیک ٹھیک کہنے میں جھینپتا نھیں۔

 Ø§Ø³ آیہٴ شریفہ سے آنحضرت صلی الله علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ ا خلاق ØŒ حیا اور شرم پر قدرے روشنی پڑتی Ú¾Û’ØŒ جو آپ اپنے اصحاب Ú©Û’ ساتھ برتتے تھے ،کیونکہ Ú©Ú†Ú¾ لوگ آپ Ú©Û’ گھر میں بغیر اجازت Ú©Û’ داخل هو جاتے تھے، اور چاہتے تھے کہ کھانے Ú©Û’ قبل اور بعد آپ Ú©Û’ گھر میں بیٹھے بیٹھے گفتگو کرتے رھیں ،اگر چہ رسول(ص) کوان Ú©ÛŒ بیٹھک سے اذیت هوتی تھی، مگر چونکہ آپ اخلاق حسنہ رکھتے تھے، لہٰذا صبر وتحمل سے کام لیتے، اور ھر ممکن اصحاب Ú©ÛŒ دل Ø´Ú©Ù†ÛŒ سے پرھیز کرتے تھے ،چنانچہ اس قدر صبرو تحمل سے کام لینا بزرگ ترین اور شریف ترین اخلاقی امتیاز اور خصوصیت Ú¾Û’ØŒ جو سوائے انبیاء (ع) Ùˆ مرسلین Ú©Û’ دنیا Ú©Û’ قدرت مند اور Ø°ÛŒ وقار افراد میں نھیں پایا جاتا Û”

 

مسئلہ ٴ وحی واجتھاد([37])

وحی کی کیفیت :

قرآن مجید Ú©ÛŒ متعدد آیات سے استفاد ہ هوتا Ú¾Û’ کہ خداوند متعال Ù†Û’ جن لوگوں Ú©Ùˆ منصب رسالت Ùˆ نبوت کےلئے منتخب اور اپنے وحی وکلام سے مشرف فرمایا  Ú¾Û’ØŒ ان سے ارتباط بر قرار رکھنے کیلئے متعدد طریقے اپنائے ھیں ،چنانچہ اس آیت میں[38] شاید انھیں تمام طریقوں Ú©ÛŒ جانب اشارہ کیا گیا  Ú¾Û’: < وَمَاکَانَ لِبَشَرٍاَن یُکَلِّمَہُ اللّٰہُ اِلَّا وَحْیاً اَوْمِنْ وَرَآءِ حِجَابِ اَویُرْسِلَ رَسُوْلاً فَیُوْحِیَ بِاِذنِہٖ ماَ یَشَآءُ اِنَّہُ عَلِیٌّحَکِیْمٌ>[39]

اور کسی آدمی کے لئے یہ ممکن نھیں کہ خدا اس سے بات کرے مگر وحی کے ذریعہ سے (جیسے داؤد)،یا پردے کے پیچھے سے (جیسے موسیٰ) یا کوئی فرشتہ بھیج دے (جیسے محمد(ص) ) غرض وہ اپنے اختیار سے جو چاہتا ھے پیغام بھیجتا ھے بیشک وہ عالیشان حکمت والا ھے۔

۱۔ وحی ٴ الھامی :

 Ù…فسرین Ú©Û’ اقوال سے استفادہ هوتا Ú¾Û’ کہ اس آیت Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„Û’ حصہ میں تقسےم Ùˆ مقابلہ Ú©Û’ قرینہ Ú©Ùˆ مد نظر رکھتے هوئے ،وحی سے مراد الھام Ú¾Û’ جو بغیر فرشتہ Ú©Û’ توسل سے رسول(ص) پر هوتا تھا اور یہ الھام بغیر کسی آواز Ú©Û’ ،عالم بیداری یا عالم خواب میں رسو Ù„ Ú©Û’ دل پر القاء هوتا Ú¾Û’ØŒ اور رسول بھی اس Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ وحی هونے Ú©Ùˆ سمجھتا اور درک کرتا Ú¾Û’ØŒ اور پھر اسی Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق رسول عمل کرتا Ú¾Û’ØŒ جیسے  قرآن میں صراحت Ú©Û’ ساتھ آیا  Ú¾Û’ کہ حضرت ابراھیم (ع)  Ù†Û’ خواب میں دیکھا کہ خدا ان Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دے رھا Ú¾Û’ کہ وہ اپنے بےٹے اسمٰعیل Ú©Ùˆ ذبح کر یں ،آیت Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„Û’ حصہ میں اسی الھامی وحی Ú©ÛŒ جانب اشارہ کیا گیا  Ú¾Û’Û” 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next