نبوت صحيحين کی روشنی ميں



اس کے بعد آپ کہتے ھیں : ھر نجس شی ٴ کو رجس کھا جاتاھے، اور نجاست وپلیدی چار طریقے کی هوتی ھے:

 Û±Û”کبھی رجس (نجاست )خود انسان Ú©ÛŒ طبیعت Ú©ÛŒ وجہ سے هوتا Ú¾Û’ØŒ یعنی انسان Ú©ÛŒ طبیعت  رجس کا Ø­Ú©Ù… لگاتی Ú¾Û’Û”

 Û²Û” اور کبھی رجس(نجاست) انسان Ú©Û’ عقل Ùˆ دانش Ú©ÛŒ بنا پر هوتا Ú¾Û’ØŒ یعنی ھماری عقل Ø­Ú©Ù… لگاتی Ú¾Û’ کہ فلاں چیز رجس Ú¾Û’Û”

 Û³Û” اور کبھی رجس شریعت Ú©Û’ دستور Ú©Û’ جانب سے وجود میں آتی Ú¾Û’ØŒ یعنی شریعت Ù†Û’ جس کےلئے رجس کھا Ú¾Û’ وہ رجس Ú¾Û’Û”         

 Û´Û”اور کبھی Ø­Ú©Ù… شرع Ùˆ عقل دونوں Ú©Û’ مطابق رجس کا اطلاق کسی Ø´ÛŒ Ù´ پر هوتا Ú¾Û’ØŒ جیسے جوا  کھیلنا ØŒ مردار کھانا، خدا کا شریک قرار دینا۔[24]

 Ù¾Ø³ مذکورہ وضاحت Ú©Û’ بعد یہ بات روز روشن Ú©ÛŒ طرح عیا Úº هوگئی کہ پیغمبر اسلام اور آپ Ú©Û’ اھل بیت تمام اخلاقی مفاسد اور صفات ِ رذیلہ سے پاک اور منزہ تھے، کیونکہ تمام وہ اوصاف جو خداوند عالم Ú©Û’ نزدیک ناپسند ھیں، وہ رجس میں داخل ھیں، اور رجس بحکم خدا اھل بیت Ú©Û’ قریب جانھیں سکتا ،لہٰذا ان اوصاف سے اھل بیت ِطھارت کا آلودہ هونا ممکن نھیں Ú¾Û’ ØŒ اور اس آیت سے اس بات کا بھی استفادہ هوتا Ú¾Û’ کہ اھل بیت علیھم السلام محرمات Ú©Ùˆ انجام نھیں دے سکتے،چاھے سھواًھی کیوں نہ هو، کیونکہ (شیعہ اور معتزلہ عقیدہ Ú©ÛŒ بناء پر) فعل ِ حرام مفسدہ رکھتا Ú¾Û’ØŒ جس Ú©ÛŒ وجہ سے یہ فعل منھی عنہ (ولہ) قرار دیا گیا Ú¾Û’ØŒ اگر چہ سھوو نسیان تکلیف Ú©Ùˆ ساقط کر دیتا Ú¾Û’ØŒ کیونکہ تکلیف قدرت، تمکن اور ارادہ سے مشروط Ú¾Û’ یعنی سھو Ùˆ نسیان، عقاب ِ خدا Ú©Ùˆ رفع تو کردیتاھے، مگر اس فعل کا وضعی اثر(ذاتی اثر) جو قبح اور رجس Ú¾Û’ اس Ú©Ùˆ سهو ونسیا Ù† ختم نھیں کرسکتا Ú¾Û’ØŒ لہٰذا اھل بیت (ع)  سھواًبھی فعل ِ حرام انجام نھیں دے سکتے تاکہ ثابت هو سکے کہ ان سے رجس ھر معنی میں دور Ú¾Û’Û”  

۵۔< اَرَاٴیتَ الَّذِی یَنہَٰی. عَبْداً اِذَاْ صَلّی>[25]

 ØªØ±Ø¬Ù…ہ:Û” بھلا تم Ù†Û’ اس شخص Ú©Ùˆ بھی دیکھا جو ایک بندہ Ú©Ùˆ جب نماز پڑھتا Ú¾Û’ تو روکتا Ú¾Û’ØŸ!  یہ آیت آنحضرت (ص) Ú©ÛŒ تعرےف اور ایک مغرور اور سر Ú©Ø´ شخص Ú©ÛŒ مذمت میں نازل هوئی Ú¾Û’ ،جو آپ Ú©Ùˆ ھمیشہ خدا Ú©ÛŒ عبادت سے منع کرتا تھا ،بھر کیف اس آیت سے دو نکتوں Ú©ÛŒ طرف اشارہ هوتا Ú¾Û’ :

 Û±Û” حضرت رسالتمآب (ص) بعثت سے قبل نہ تنھا موحد تھے بلکہ آپ ھمیشہ خدا Ú©ÛŒ پرستش Ùˆ عبادت میں مشغول رہتے تھے، کیو نکہ یہ سورہ Ù´ علق Ú©ÛŒ آیت Ú¾Û’ کہ جو ائمہ ھدیٰ Ú©ÛŒ کثیر روایات اور مفسرین Ú©Û’ نظریہ Ú©Û’ مطابق سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ نازل هوا ،لہٰذا یھاں عبادت کا تذکرہ بعثت سے قبل Ú©ÛŒ زندگی Ú©ÛŒ جانب Ú¾Û’Û”[26]

۲۔ یہ عبادت جزیرة العرب کے رہنے والوں کی عبادت کے خلاف تھی اسی وجہ سے وہ اس کی مخالفت کرتے تھے، اور اس مطلب کا استفادہ متعدد روایا ت سے بھی هو تا ھے کہ رسو ل اسلام بعثت سے پھلے کبھی مخفی طور پر اور کبھی سب کے سامنے اپنے خدا کی عبادت کرتے تھے ،چنانچہ صاحب ”سرائر “ جامع بزنطی سے اور آپ زرارہ سے نقل کرتے ھیں :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next