نبوت صحيحين کی روشنی ميں



 Ø¬Ù…لہ Ù´:ان اتبع الاما یوحی الی: Ú©Û’ ضمن میں اھل سنت Ú©Û’ مشهور مفسر قرآن جناب فخرالدین رازی کہتے ھیں:  اس آیت سے ظاھر هو تا Ú¾Û’ کہ رسول خدا (ص) وحی Ú©Û’ علاوہ نہ کوئی Ø­Ú©Ù… دیتے تھے اور نہ کبھی بھی اپنی رائے Ùˆ اجتھاد پر عمل کرتے تھے.[47]

Û³Û” <قُلْ لَا اَقُوْلُ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزاَئِنُ اللّٰہِ ÙˆÙŽ لَا اَعْلَمُ الغَیْبَ وَلَا اَقُوْلُ لَکُمْ اِنِّی Ù…ÙŽÙ„ÙŽÚ©ÙŒ اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوحَیٰ ِالَیَّ  Û”>[48]

ترجمہ :۔اے رسول! ان سے کھدو کہ میں تو یہ نھیں کہتا کہ میرے پاس خدا کے خزانے ھیں (کہ ایمان لانے پر دیدوں گا) اور نہ میں غیب کے (کل) حالات جانتا هوں، اور نہ میں تم سے کہتا هوں کہ میں فرشتہ هوں، میں تو بس جو خدا کی طرف سے میرے پاس وحی کی جاتی ھے اسی کا پابند هوں۔ “ اس آیت کے ذیل میں بھی فخرالدین رازی کہتے ھیں:

 Ø§Ø³ آیت سے صراحت Ú©Û’ ساتھ استفادہ هوتا Ú¾Û’ کہ رسول اسلام کبھی بھی احکام الہٰیّہ میں اپنی رائے Ùˆ اجتھاد سے کام نھیں لیتے تھے، بلکہ آپ Ú©ÛŒ گفتگو کا سرچشمہ وحی الہٰی هوتا تھا، چنانچہ اس مطلب Ú©ÛŒ تائید Ùˆ تاکید اس آیت سے اور بھی زیادہ هوجاتی Ú¾Û’: <ÙˆÙŽ مَا یَنْطِقُ عَنِ الهویٰٓ.Ù° اِنْ هو اِلَّا وَحْیٌ یُوْحٰی>[49]

  ترجمہ :۔اور رسول(ص) اپنی خواھش Ùˆ چاہت سے کلام Ú¾ÛŒ نھیں کرتا اگر کلام کرتا Ú¾Û’ تو وہ وحی Ú©Û’ مطابق>[50] یعنی جب وحی کا اشارہ هو تب وہ Ú©Ú†Ú¾ کہتا Ú¾Û’Û”

۴۔< اِنَّا اَنْزَلنَا اِلَیْکَ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْکُمَ بَیْنَ النَّاسِ بِمَا اَراکَ اللّٰہُ۔>[51]ترجمہ :۔اے رسول! ھم نے تم پربرحق کتاب اس لئے نازل کی ھے کہ جس طرح خدانے تمھاری ھدایت کی ھے، اسی طرح لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو۔

فخر رازی اس آیت Ú©Û’ بارے میں بھی کہتے ھیں :جو Ú©Ú†Ú¾ Ú¾Ù… Ù†Û’ قبلاً کھا اس سے ثابت هو گیا  کہ جملہ Ù´ ”لتحکم بین الناس بما اراک۔ “ کا مطلب یہ Ú¾Û’: اے رسول ! جو آپ Ú©Ùˆ خدا Ù†Û’ تعلیم دیا Ú¾Û’ ویسا Ú¾ÛŒ لوگوں Ú©Û’ درمیان Ø­Ú©Ù… اور فےصلہ کریں، گویا خدا وند متعال Ù†Û’ اپنے رسول کیلئے بجائے تعلیم Ùˆ تعلم Ú©Û’ لفظ ارا Ú© ((رویت )) کا استعمال اس لئے کیاھے کہ وہ علم ودانش جو یقینی اور ھر قسم Ú©Û’ Ø´Ú© وتردید سے خالی هو وہ اس قدر قوی اور روشن Ú¾Û’ کہ انسان Ù†Û’ گویا اس Ú©Ùˆ اپنی آنکھوں سے دیکھا هو،لہٰذا خدا Ù†Û’ بجائے تعلیم Ú©Û’ رسو Ù„ کیلئے لفظ رویت کا استعمال کیا، یھی وجہ Ú¾Û’ کہ حضرت عمر کہتے تھے: کسی Ú©Ùˆ یہ حق نھیں Ú¾Û’ کہ مجھ سے یہ Ú©Ú¾Û’ کہ میں ویسا Ú¾ÛŒ Ø­Ú©Ù…( حکومت ) کر تا هوں جو خدا Ù†Û’ کیا Ú¾Û’ ،کیونکہ ایسا Ø­Ú©Ù…( حکومت ) صرف پیمبران الہٰی کر سکتے ھیں۔

اس کے بعد فخر رازی کہتے ھیں :جب یہ بات ثابت هو گئی تو میں کہتا هوں : اس آیت کے بارے میں جو بات محققین کہتے ھیں وہ صد درصد درست ھے، کیونکہ یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ھے کہ رسول(ص) بغیر وحی الٰھی کے کوئی حکم اپنی طرف سے نھیں دیتے تھے،اور جب یہ بات ثابت هوگئی کہ آپ (ص) بغیر وحی الٰھی کے کوئی حکم اپنی طرف سے نھیں دیتے تھے، تو پھر اس کا مطلب یہ هوا کہ آپ کے لئے در حقیقت اپنی رائے اور اجتھاد کا استعمال کرنا نہ تھا۔[52]

 Ø§Ø³ÛŒ سے ملتا جلتا نظریہ امام بخاری کا بھی Ú¾Û’ کیونکہ آپ Ù†Û’ اپنی کتاب صحیح میں ایک مخصوص باب اس طرح قائم کیا Ú¾Û’: ” جب رسول(ص) سے کوئی ایسے Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ بارے میں سوال کرتا کہ جس Ú©Û’ متعلق آپ پر وحی نازل نہ هوئی هوتی تو آپ وحی کا انتظار کرتے تھے، اور جواب نھیں دیتے تھے، یا تو فرماتے تھے: میں نھیں جانتا،یا فرماتے کہ ابھی Ø­Ú©Ù… ثابت نھیں هوا ،یھاں تک کہ اس بارے میں آپ پر وحی نازل هوتی ØŒ چنانچہ آپ(ص) اپنی رائے اور قیا س Ú©Û’ ذریعہ Ú©Ú†Ú¾ نھیں کہتے تھے جیسا کہ آےہٴ” بما اراک الله“ سے ثابت ھے“[53]

 Ù†Ø¨ÙˆØª ؛صحیحین اور کتب عھدین Ú©ÛŒ روشنی میں

 ØªÙˆØ±ÛŒØª او رانجیل میں انبیاء علیھم السلام :

محترم ناظرین! مذکورہ مباحث میں آپ Ù†Û’ آیا ت اور معتبر روایا ت Ú©ÛŒ روشنی میں انبیاء (ع)  بالخصوص حضرت رسالتمآب(ص) Ú©Û’ اخلاق وکردار Ú©Ùˆ ملاحظہ فرمایا  کہ آپ حضرات نبوت سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ اور نبوت Ú©Û’ بعد Ú©Ù† Ú©Ù† اوصاف وکمالات Ú©Û’ حامل تھے ،چنانچہ مذکورہ آیا ت وروایا ت اس بات Ú©ÛŒ صراحت Ú©Û’ ساتھ تاکید کرتی ھیں کہ انبیاء علیھم السلام طھارت ،نزاہت ،قداست ØŒ عظمت ØŒ عصمت خلاصہ یہ کہ آپ حضرات تمام اوصاف حمیدہ سے آراستہ اور ھر گناہ اور آلودگی سے طیب وطاھر تھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next