حدیث غدیر پر اکثر صحابہ کے اعتراض کا راز



ابن ابی الحدید لکھتے ھیں:

 â€Ø§Ù…یر المومنین علیہ السلام سے عرب Ú©Û’ منھ موڑنے Ú©ÛŒ سب اھم وجہ مالی مسئلہ تھا۔ کیونکہ علی علیہ السلام ایسے شخص نھیں تھے جو بلا وجہ کسی Ú©Ùˆ دوسرے پر فضیلت دیتے، اور عرب Ú©Ùˆ عجم پر ترجیح دیتے، جیسا کہ دیگر بادشاھوں کا رویہ ھوتا Ú¾Û’Û” آپ کبھی کسی Ú©Ùˆ اجازت نھیں دیتے تھے کہ کسی خاص وجہ سے آپ Ú©ÛŒ طرف مائل ھو۔۔۔۔“[32]

ابن ابی الحدید، ھارون بن سعد سے روایت کرتے ھیں کہ عبد اللہ بن جعفر بن ابی طالب نے حضرت علی علیہ السلام سے عرض کیا: یا امیر المومنین! میں آپ سے مدد چاہتا ھوں ، خدا کی قسم آج کھانے پینے کے لئے بھی کچھ نھیں ھے، مگر یہ کہ اپنی سواری کو بیچ ڈالوں اور اس کی قیمت سے اپنی زندگی کے اخراجات پورا کروں۔

امام علیہ السلام نے فرمایا:

”نھیں، خدا کی قسم، میں تمھارے لئے کوئی چیز نھیں پاتا ھوں، مگر یہ کہ تم اپنے چچا کو چوری کرنے کا حکم دو جس میں سے وہ تمھیں کچھ دے سکے۔“[33]

وھی کہتے ھیں:

 â€Ø­Ø¶Ø±Øª علی علیہ السلام سے روگردانی کرنے والوں میں سے ”انس بن مالک“ بھی ھیں، جس Ù†Û’ حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ فضائل Ú©Ùˆ چھپایا Ú¾Û’ØŒ اور دنیا Ú©ÛŒ محبت میں آپ Ú©Û’ دشمنوں Ú©ÛŒ مدد کی۔۔۔۔“[34]

چوتھا سبب: بنی ھاشم سے دشمنی

تاریخ اس بات Ú©ÛŒ گواھی دیتی Ú¾Û’ کہ قریش، حضرت رسول اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Û’ زمانہ سے Ú¾ÛŒ بنی ھاشم سے خاص دشمنی رکھتے تھے۔ یھاں تک کہ جب تک رسول اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)زندہ رھے ھر طرح Ú©Û’ آزار Ùˆ اذیت سے باز نھیں آئے؛ کیونکہ جب انھوں Ù†Û’ ظھور اسلام اور پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Û’ نئے دین Ú©ÛŒ دعوت Ú©Ùˆ دیکھا کہ ھمیں ان Ú©Û’ دین Ú©ÛŒ وجہ سے بہت زیادہ نقصان پھنچا Ú¾Û’ØŒ مخصوصاً یہ کہ اس دین کا اصلی مقصد بت پرستی اور ان Ú©Û’ اعتقادات کا خاتمہ تھا۔ چنانچہ جب انھوں Ù†Û’ یہ دیکھ لیا کہ محمد (مصطفی  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)) کا دین روز بروز لوگوں Ú©Û’ دلوں میں نافذ ھوتا جارھا Ú¾Û’ØŒ اور لوگ مسلسل ان Ú©Û’ دین میں داخل ھوتے جا رھے ھیں او ران Ú©Û’ مقابلہ میں ایک عظیم مورچہ تیار ھورھا Ú¾Û’Û” لہٰذا ان Ú©Û’ دلوں میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©ÛŒ دشمنی بھر گئی، اور آنحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)سے مقابلہ Ú©ÛŒ کوشش کرنے Ù„Ú¯Û’ اور شدت Ú©Û’ ساتھ آپ Ú©Û’ مقابلہ Ú©Û’ لئے Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوگئے۔

عباس بن عبد المطلب ایک روز غصہ کے عالم میں رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی خدمت میں آئے تو آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے ان سے سوال کیا: کس وجہ سے آپ غضبناک ھیں؟ انھوں نے عرض کی: یا رسول اللہ! ھم نے قریش کے ساتھ کیا کیا ھے کہ جب وہ آپس میں ایک د وسرے سے ملتے ھیں تو بہت ھی گرم جوشی سے گلے ملتے ھیں لیکن جب ھم سے ملتے ھیں تو ان کا انداز بدلا ھوا ھوتا ھے؟

راوی کہتا ھے:” اس موقع پر رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اس قدر غضبناک ھوئے کہ آپ کا چھرہ سرخ ھوگیا او رفرمایا: قسم اس کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ھے ، کسی کے دل میں اس وقت تک ایمان داخل نھیں ھوسکتا جب تک وہ خدا و رسول کی وجہ سے تم کو دوست نہ رکھے۔۔۔۔“[35]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next