حدیث غدیر پر اکثر صحابہ کے اعتراض کا راز



جواب:

اول: یہ تاویل ، در حقیقت مسئلہ”جبر“ کا باب کھولنا ھے، کہ اگر یہ دروزاہ کھل جائے تو پھر یہ مسئلہ گناھان کبیرہ تک بھی پھنچ جاتا ھے، جس کے نتیجہ میں تمام عقلائی ، عقلی اور منقولہ بنیادیں درھم و برھم ھوجاتی ھیں، خداوندعالم ھر انسان سے اپنے اختیار سے کوئی عمل چاہتا ھے نہ کہ جبر کی بنا پر۔

دوسرے: کیا ولایت علی بن ابی طالب کی درخواست حضرت رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی ذات سے مخصوص ھے، جس کا خداوندعالم کی مرضی سے ٹکراؤ ھوجائے؟ کیا خداوندعالم نے قرآن مجید کی بہت سی آیات جیسے آیہ ولایت میں حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت کے بارے میں گفتگو نھیں کی ھے؟

تیسرے: کیا حضرت رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)خداوندعالم کی مرضی کے خلاف کوئی ارادہ کرسکتے ھیں؟ کیا قرآن مجید میں ارشاد نھیں ھوا ھے:

<قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللهَ فَاتَّبِعُونِی یُحْبِبْکُمْ اللهُ۔۔۔>[25]

”اے پیغمبر !  آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگ اللہ سے محبت کرتے Ú¾Ùˆ تو میری پیروی کرو، خدا بھی تم سے محبت کرے گا۔“

نیز ایک دوسری جگہ ارشاد ھوتا ھے:

<مَنْ یُطِعْ الرَّسُولَ فَقَدْ اٴَطَاعَ اللهَ۔۔۔>[26]

”جو شخص رسول کی اطاعت کرے گا بے شک اس نے اللہ کی اطاعت کی۔“

نتیجہ :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next