حدیث غدیر پر اکثر صحابہ کے اعتراض کا راز



دوسرے: کیا عرب علی علیہ السلام کے علاوہ دوسرے لوگوں کی نسبت راضی تھے جو علی سے راضی نہ تھے؟ کیا ایسا نھیں تھا کہ سعد بن عبادہ ایک بڑے قبیلہ کے سردار نے ابوبکر کی مخالفت نھیں کی[15] کیا ایسا نھیں تھا کہ ایک گروہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے دین سے بالکل نکل گیا اور مرتد ھوگیا؟ کیا ایسا نھیں ھے کہ بعض لوگوں نے قسم کھائی کہ جب تک زندہ ھیں ”ابا فصیل“ کی بیعت نھیں کریں گے؟[16] کیا سقیفہ میں انصار نے ابوبکر پر اعتراض نھیں کیاجس کی بنا پر قریش غضب ناک ھوگئے یھاں تک کہ ان کے درمیان جھگڑا ھوگیا اور ایک دوسرے کو گالیاں دینے اور نازیبا الفاظ کھنے لگے[17]

کبھی بھی انصار کا ارادہ یہ نھیں تھا کہ علی علیہ السلام کو خلافت سے دور رکھا جائے، کیونکہ ان میں سے اکثر لوگ یہ کہتے تھے: ھم علی کے علاوہ کسی کی بیعت نھیں کریں گے[18]

اگر علی علیہ السلام خلافت پر پھنچ جاتے تو کسی بھی صورت میں عرب کے قبیلے آپ کے خلاف کوئی سرکشی نھیں کرسکتے تھے، وہ خود اپنے درمیان علی علیہ ا لسلام سے بہتر خلافت رسول کا مستحق نھیں مانتے تھے۔

جناب آلوسی صاحب اس واقعہ کی تاویل میں ”کہ کیوں رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے سورہ برائت کی تبلیغ کو ابوبکر سے لے کر حضرت علی بن ابی طالب کا انتخاب کیا؟ اور آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا:

”اس سورہ کی تبلیغ میرے یا مجھ جیسے شخص کے علاوہ کوئی نھیں کرسکتا“ کہتے ھیں: ”کیونکہ عرب کا ماننا یہ تھا کہ کوئی الٰھی عہد و میثاق یا اس کے نقض کا متولی نھیں ھوسکتا مگر خود پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)یا جو ان کے قریبی ھو، تاکہ لوگوں پر حجت تمام ھوجائے۔“[19]

جناب آلوسی کی گفتگو سے اچھی طرح معلوم ھوجاتا ھے کہ مسلمان رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے نمائند اور خلیفہ کو اچھی طرح قبول کرلیتے لیکن کیا کریں کہ بعض لوگوں نے اپنی مخصوص چالوں اور چالاکیوں سے لوگوں کی عقلوں پر پردہ ڈال دیا اور ان کو منحرف کردیا۔

قارئین کرام!   حق یہ Ú¾Û’ کہ عرب یا قریش جس سے راضی نھیں تھے اور اس Ú©ÛŒ سرپرستی Ú©Ùˆ قبول نھیں کرنا چاہتے تھے وہ علی علیہ السلام نھیں تھے؛ بلکہ ÙˆÚ¾ÛŒ مھاجرین Ú©Û’ چند لوگ تھے کہ جن Ú©ÛŒ حقیقت سب پرمعلوم تھی، لہٰذا اپنے اہداف Ùˆ مقاصد تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ Ú©Û’ لئے ھر طریقہ کار Ú©Ùˆ اپنایا یھاں تک کہ طاقت Ùˆ تلوار کا بھی سھارا لیا گیا۔

ابن ابی الحدید کہتے ھیں:

”اگر حضرت عمر کے تازیانے اور شلاقیں نہ ھوتیں تو ابوبکر کی خلافت قائم نہ ھوتی۔“[20]

انھوں نے حق و حقیقت اور حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے حق ولایت اور امامت کی طرف دعوت دینے کے بجائے لوگوں کو دور کیا، اور ان کی عقلوں کو مسخر کرلیا۔ لوگوں کو دھوکہ دیا اور خلافت کو اپنے نام کرلیا۔ مخصوصاً حضرت عمر نے ابوبکر کی خلافت کے لئے جو کارنامے انجام دئے ھیں اگر ان کے آدھے بھی حضرت علی علیہ السلام کی خلافت کو ثابت کرنے کے لئے انجام دئے ھوتے تو نوبت یھاں تک نہ پھنچتی۔ کیا ابوسفیان، طلحہ و زبیر اس زمانہ میں حضرت علی علیہ السلام کے مدافع اور آپ کے طرفدار نھیں تھے، کیا ابوسفیان سردار قریش نے رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی وفات کے بعد حضرت علی علیہ السلام کی بیعت کرنے کا مشورہ نھیں دیا۔ کیا مھاجرین و انصار کے ایک گروہ نے ابوبکر کی مخالفت کرتے ھوئے حضرت علی علیہ السلام کے بیت الشرف میں پناہ نھیں لی تھی، یھاں تک کہ ان کو خوف زدہ کرکے بیعت کے لئے لے جایا گیا، کیا زبیر نے تلوار نھیں نکالی اور کیا یہ نھیں کھا کہ میں اپنی تلوار نیام میں نھیں رکھوں گا جب تک علی علیہ السلام کی بیعت نہ ھوجائے؟[21]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next