حدیث غدیر پر اکثر صحابہ کے اعتراض کا راز



”میں کیا کروںکہ قریش تم کو دوست نھیں رکھتے، کیونکہ تم نے جنگ بدر میں ان کے ستر لوگوں کو قتل کیا ھے۔“[40]

حضرت علی علیہ السلام خداوندعالم کی بارگاہ میں عرض کرتے ھیں:

”پالنے والے! تیری بارگاہ میں قریش کی شکایت کرتا ھوں، انھوں نے تیرے رسول کے ساتھ بہت شرارتیں اور د ھوکہ بازیاں کیں، لیکن ان کے مقابلہ کی تاب نہ لاسکے، اور تو ان کے درمیان حائل ھوگیا، لیکن پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے بعد یہ لوگ میرے پاس جمع ھوگئے اور اپنے پلید ارادوں کو مجھ پر جاری کرنے لگے، پالنے والے! حسن و حسین کی حفاظت فرما، اور جب تک میں زندہ ھوں ان کو قریش کے شر سے محفوظ رکھ، اور جب تو میری روح قبض کرلے گا اس کے بعد ان کی حفاظت کرنا اور تو ھر چیز پر شاہد ھے۔“[41]

ایک شخص نے حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا: آپ مجھے بتائیں کہ اگر پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کا کوئی بالغ اور رشید بیٹا ھوتا تو کیا عرب اس کی خلافت کو قبول کرلیتے؟

امام علیہ السلام نے فرمایا:

”ھرگز نھیں، بلکہ اگر جن تدبیروں سے میں نے کام لیا ھے وہ ان تدبیروں سے کام نہ لیتا تو اس کو قتل کر ڈالتے، عرب کو حضرت محمد مصطفی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے کام پسند نھیں تھے اور جو کچھ خداوندعالم نے اپنے فضل و کرم سے آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کو عطا کیا تھا اس پر حسد کیا کرتے تھے۔۔۔۔“[42]

حدیث غدیر کے انکار کے نتائج

حضرت رسول ا کرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی وفات کے بعد اکثر مسلمانوں نے حدیث غدیر سے منھ موڑ لیا اور اس کا انکار کردیا، یا اس کو بھلا ڈالا، جبکہ قرآن مجید اس کی پیروی کی دعوت کرتا ھے، جس کے نتیجہ میں بہت سے مصائب اور مشکلات میں مبتلا ھوگئے۔

خداوندعالم قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ھے:

۱۔ <یَااٴَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اسْتَجِیبُوا لِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیکُمْ۔۔۔>[43]

”اے ایمان والو!  اللہ اور رسول Ú©ÛŒ آواز پر لبیک Ú©Ú¾Ùˆ جب وہ تمھیں اس امر Ú©ÛŒ طرف دعوت دیں جس میں تمھاری زندگی (Ú©ÛŒ بھلائی) ھے۔۔۔۔“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next