ثقلین کے آئینے میں موعود کی علامت



اور چوتھی حدیث کے بارے میں کہتا ھے:

اس کی بزار نے روایت کی ھے اور اس کے رجال قابل اعتماد ھیں[49]

اور پانچویں روایت کے بارے میں اس طرح نقل کرتا ھے:

طبرانی نے اسے الاوسط میں ذکر کیا ھے اور اس کے سارے رجال ثقہ ھیں[50]

۱۵۔ سیوطی م ۹۱۱ھ؛ امام مہدی(علیہ السلام) سے متعلق بعض احادیث پر ”صح“[51] کی علامت یعنی صحیح ھے قرار دیا ھے اور بعض دےگر کے لئے ”ح“ کی علامت قرار دی ھے یعنی حسن ھے[52]

۱۶۔ شوکانی م ۱۲۵۰ھ قنوجی نے الاذاعة میں ان سے احادیث مہدی کی صحت اور اس کے متواتر ھو نے کا قول نقل کیا ھے۔ اس سے پھلے بھی گذر چکا ھے کہ اس نے ان احادیث کے متواتر ھونے کے بارے میں ایک رسالہ بھی لکھا ھے۔

۱۷۔ ناصرالدین البانی؛ اس نے اپنے حول المہدی نامی ایک رسالہ میں اس طرح اظھار نظر کیا ھے:جاننا چاہئے کہ امام مہدی کے قیام کے سلسلہ میں صحیح احادیث وارد ھوئی ھیں کہ اس کا اکثر حصہ صحیح و معتبر سندوں کے ھمراہ ھے۔ اور البانی ان لوگوں میں سے ھے جنھوں نے اس باب کی خبر کے تواتر کی تصریح کی ھے[53]

علماء کے اسی حدتک اعتراف پر اکتفا کرتے ھیں؛ لیکن قابل ذکر ھے کہ مصنف اپنے بعض آثار یعنی موٴلفات یا مصنفات میں اس طرح کے دانشوروں کے اعتراف کی تعداد ۶۰/مورد سے زیادہ تک پھونچا چکے ھیں[54]

ھ۔ احادیث مہدی کے متواتر ھونے کے بارے میں دانشوروں کی تصریح؛ علم درایت کے ماھرین یا وہ لوگ کہ جو تدرےس یا علوم حدیث کی تحقیق میں تخصص او ر مھارت رکھتے ھیں ان احادیث مہدی کے متواتر ھونے کے بارے میں جو اھلسنت کی کتابوں جیسے صحاح، مسانید۔میں وارد ھوئی ھیں تصریح کی ھے،لیکن ان کی تعداد بہت زیادہ ھے ھم اس سلسلہ کو باقی رکھنے میں کچھ کے اسماء کا ذکر کریں گے۔

۱۔ بر بھاری حنبلی م ۳۲۹ھ بر بھاری کی شرح السند نامی کتاب سے نقل کرتے ھوئے شیخ محمود تویجری لکھتا ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next