ثقلین کے آئینے میں موعود کی علامت



آیہٴ شریفہ میں ”اظھار“ سے مراد وھی غلبہ اور تسلط ھے۔ اس سلسلہ میں فخر رازی کہتے ھیں:

اپنے علاوہ پر کسی چیز کا غالب آنا کبھی دلیل و حجت کے ذریعہ انجام پاتا ھے اور کبھی کثرت و اجتماع کے ذریعہ عملی ھوتا ھے اور کبھی غلبہ اور تسلط کے ذریعہ حاصل ھوتا ھے؛ ایک طرف سے روشن ھے کہ خدا وند سبحان نے اسلام کے تمام ادیان پر غالب ھونے کی نوید و بشارت دی ھے اور نوید اور بشارت دینے کا تعلق اس چیز سے ھے جو حاصل نہ ھوئی ھو اور آئندہ حاصل ھوگی۔ دوسری طرف، اس دین کی برتری اور غالب ھونا تمام ادیان پر استدلال و احتجاج کے عنوان سے ھوتا ھے۔ اس بناپر، معین ھو جاتا ھے کہ ”ظھور“اور ”غلبہ“ دےگر ادیان پر تیسرے معنی میں محقق ھوتا ھے قارئین حضرات سے پوشیدہ نھیں ھے کہ دین اسلام کا تمام ادیان پر غلبہ قوہ قھریہ اور سیاسی و فوجی غلبہ کے ذریعہ سے نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے زمانہ میں ھوا ھے اس بات پر بہترین دلیل جزیہ ھے جسے اھل کتا ب اپنے ھاتھوں سے ذلت و خواری کی حالت میں حکومت اسلامی کو دیتے تھے واضح رھے کہ اللہ کی نصرت اور مسلمانوں کا غلبہ اسلام کی شان و شوکت، قدرت اور طاقت کے ذریعہ تھا۔

لیکن امت مسلمہ کی آج صورت حال ایسی نھیں ھے، کل جو لوگ ھمیں جزیہ دیتے تھے، آج ھمارے مقدسات پر مسلط ھو گئے ھیں۔ دشمنوں نے ھمارا محاصرہ کر لیا ھے اور ھم اپنی ھی سر زمین پر ان کے حملوں کا نشانہ بنے ھوئے ھیں یہ سب چیزیںاھل کتاب کی تبلیغ کی وجہ سے ھے۔

ھم حق پر اعتقاد رکھتے تھے اور رکھتے ھیں کہ قرآن کریم زمانہ سے بالا تر چیز ھے اس کے حقایق آج اور کل دونوں زمانے میں صادق ھیں۔ کیا یہ دعویٰ کیا جاسکتا ھے کہ اسلام کے تمام ادیان پر غالب آنے کے معنی جسے قرآن نے فرمایا ھے اسلام کی موجودہ و اقعیت اور موقعیت سے جو مسلمانوں کے پرو گراموں، سیاستوں اور کمیٹیوںکی وجہ سے نابود ھو جائے۔ ساز گار ھے؟کیاحقیقت میں عالم اسلام کی موجودہ صورت حال پر وہ خوش آیند نوید صادق آتی ھے؟ باوجود یکہ ھم صرف چند ظاھری مسلمانوں سے رو برو ھیں جنھوں نے اپنے آپ کو اسلام عزیز سے منسوب کیا ھے اور حددرجہ افتراق و پراگند گی کا شکار ھیں؟

اس کے علاوہ قتادہ سے بھی نقل ھوا ھے جس نے آیہ کریمہ ”لِیُظْھِرَہ عَلَی الدِّین کُلِّہ“ کے ذیل میں یہ کھا ھے:

 Ø§Ø³ سے مراد ادیان شش گانہ ھیں: ایمان لانے والے، یھودی، صائبی، نصرانی، مجوسی اور مشرکین یہ سب Ú©Û’ سب ادیان، دین اسلام میں شامل Ú¾Ùˆ جائیں Ú¯Û’ لیکن دین اسلام کسی ایک میں داخل نھیں Ú¾Ùˆ گا، بیشک مشیت Ùˆ قضائے الھی جو Ú©Ú†Ú¾ اس Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… کیا یا نازل کیا Ú¾Û’ اس سے متعلق ھوئی Ú¾Û’ یعنی اپنے دین Ú©Ùˆ تمام ادیان پر غالب اور کامیاب بنائے گا خواہ مشرکوں Ú©Ùˆ ناپسند Ú¾ÛŒ کیوں نہ Ú¾Ùˆ[4]

اسی طرح ابن جزّی لکھتے ھیں:

اظھار اسلام یعنی اسے بلند و بالا نیز تمام ادیان میں قوی ترین دین قرار دینا یھاں تک کے مشرق و مغرب پر چھاجائے[5]

”اظھار“ کا یھی معنی ابوھریرہ سے بھی نقل ھوا ھے جیساکہ کچھ مفسرین نے اس کی تفسیر کی ھے[6]

تفسیر الدر المنثور میں ھم ملاحظہ کرتے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next