ثقلین کے آئینے میں موعود کی علامت



بھر حال ابو الفیض غماری نے ۳۰ صحابہ سے زیادہ لوگوں کے ذریعہ منقول احادیث کو نھایت دقت اور حوصلہ کے ساتھ تحریر و تفصیل سے جمع آوری کی ھے اور ان تمام لوگوں کے اسماء جن سے ان روایات کو نقل کیا ھے نیز ان تمام محدثین کے اسماء کو جن کو اپنی کتب احادیث میں ذکر کیا ھے دقیق انداز میں معین کردیا ھے،

سلسلہ گفتگوکو آگے بڑھاتے ھوئے صرف عنوان شدہ مطالب پر ابو سعید خدری کی حدیث کے بارے میں (جس کا صحابی کے عنوان سے سب سے پھلے ابوالفیض نے ذکر کیا ھے) اکتفا کرتے ھیں۔پھر باقی صحابہ کی احادیث کو اس سے موازنہ کرنا چاہئیے، ابوالفیض کہتا ھے:”ابو سعید خدری کی حدیث ان افراد کے طریق سے ھم تک پھونچی ھے :ابو نظرہ، ابو الصدیق ناجی اورحسن ابن یزید سعدی“

۱۔ابو نظرہ کا ابو سعید کے طرق سے نقل کرنا: ابوداود اور حکم ابو سعید خدری کی حدیث کو عمران قطان کی طریق روایت سے ابونظرہ سے نقل کیا ھے اور مسلم نے اپنی صحیح میں اس حدیث کو سعید ابن زید اور داود ابن ھند کے طریق سے نقل کیا ھے اور دونوں نے ابونظرہ سے روایت کی ھے ؛ لیکن صحیح مسلم میںمہدی﷼ کے وصف کے ساتھ ذکر ھوا ھے، نہ صرف نام کے ساتھ (ھم آئندہ اس کے بارے میں بیان کریں گے)

۲۔ ابو الصدیق ناجی کا ابو سعید خدری کے طرق سے نقل کر نا: عبدالرزاق اور حَکَمْ نے ابو سعید کی روایت کو معاویہ ابن قرہ کی طریق روایت سے ابوالصدیق سے نقل کیا ھے اور احمد، ترمذی، ابن ماجہ اور حاکم نے اس حدیث کو زید العمیٰ کے طریق سے اور اس نے ابوالصدیق سے روایت کی ھے اور حاکم نے عوف ابن ابوجمیلہ اعرابی سے اور انھوں نے ابوالصدیق سے ذکر کیا ھے اور حاکم نے اس کے علاوہ مذکورہ حدیث کو سلیمان ابن عبید سے اور انھوں نے ابو الصدیق کے طریق سے بھی نقل کیا ھے۔

اسی طرح احمد اور حاکم نے مطر بن طھمان کے طریق سے، ابوھارون عبدی نے ابو الصدیق سے روایت کی ھے اور احمد نے مورد نظر حدیث مطر بن طھمان اور علاء بن بشیر مزنی کی خبر کے طریق سے نیز مطرف کی روایت کو ابو الصدیق سے روایت کیا ھے۔

۳۔ابوسعید سے حسن بن زید کی نقل کا طرق: طبرانی نے اُسے الاوسط میں ابو الواصل عبد ابن حمید سے انھوں نے ابو الصدیق ناجی سے اور انھوں نے ابو سعید خدری سے نقل کیا ھے[23]

اس لحاظ سے اگر آپ تاریخ ابن خلدون کو ملاحظہ کریں تو آپ کو اندازہ ھو گا کہ وہ اس حدیث کے اکثر طرق سے واقف نھیں تھا کیونکہ اس نے صرف چند طرق ابو سعید خدری کی حدیث کے بارے میں ذکر کیا ھے،چہ جائیکہ دیگر صحابہ کی احادیث کہ وہ کلی طور پر ان سے بے خبر رھا ھے۔

قابل ذکر ھے کہ ان تمام طرق میں قدر مشترک جو کہ خصوصیت کے ساتھ ابو سعید خدری کی حدیث پر تمام ھوتا ھے ”امام مہدی﷼“ کا آخر زمانہ میں ظھور ھے۔ بھرحال اس نکتہ میںکوئی شک نھیں کہ امام مہدی﷼ سے متعلق احادیث کا ملاحظہ کرنا تمام ان طریقوں سے جو صحابہ سے نقل ھوئے ھیں، حضرت حجت کے ظھور سے متعلق حضرت ختمی مرتبت کی بشارت کے متواتر ھونے میںقطع حاصل ھوتا ھے، بلکہ اگر صرف ھر صحابی سے ایک طریق کو ملاحظہ کریں، پھر بھی تواتر کا اعتراف کرنے کے لئے کافی ھوگا اور ھم پھلے بھی کہہ چکے ھیںکہ اس گروہ کی تعداد پچاس افراد تک پھونچتی ھے۔

(د) احادیث مہدی کی صحت ؛ اس حصہ میں بعض ان اکابر اھلسنت کے اسما ء ذکر کریںگے جنھوںنے موجودہ آثار کے مطابق ان احادیث کے صحیح ھونے کی تصریح کی ھے۔

(قابل ذکر ھے کہ ھمارا مقصد ان افراد کے نام کا جستجو کن نمونہ ذکر کرنا ھے نہ یہ کہ ان کے تمام اسماء کی جمع آوری اور ان سب کا ذکر کرنا ھے)۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next