ثقلین کے آئینے میں موعود کی علامت



”اےسا پیشوا اور امام آئے گا جو Û²Û¶Û°Ú¾  میں غائب Ùˆ پوشیدہ ھوگا پھر اس Ú©Û’ بعد تاریک رات میں شھاب Ú©Û’ مانند درخشاں ھوگا؛ لہٰذا جب تم ان کا زمانہ درک کرو Ú¯Û’ تو تمھاری آنکھیں روشن Ú¾ÙˆÚº گی“[18]

واضح ھے کہ یہ حدیث بعض اعجاز آمیز مستقبل کے بارے میں خبردیتی ھے جسے اھل بیت نے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے (یعنی اسی شخص سے جس نے اس خبر کو وحی الٰھی کے ذریعہ (دریافت کیا ھے) حاصل کیا ھے۔

ھم اسی حدتک آیات کریمہ سے جو کہ امام مہدی(علیہ السلام) کے بارے میں وارد ھوئی ھیں اکتفا کرتے ھیں۔ اور یاد دھانی کرتے ھیں کہ شیخ قندوزی حنفی نے بہت ساری آیات کو جس کی اھل بیت(علیہ السلام) نے امام مہدی(علیہ السلام) اور آخر زمانہ میں ان کے ظھور کے بارے میں تفسیر کی ھے جمع آوری کی ھے[19]

احادیث مہدی کے بارے میں تامّل

امام مہدی سے متعلق مسلمانوں کی کتابوں میں موجود احادیث کا سرسری جایزہ کافی ھے تا کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے ان کے متواتر نقل ھونے کے بارے میں یقین حاصل ھو جائے، وہ بھی اس طرح سے کہ معمولی تردید بھی باقی نہ رھے۔

رھا سوال اس مورد کا جھاں حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کے سلسلہ میں بے شمار احادیث کی جمع آوری ھوئی ھے اس بحث میں اس کی گنجائش نھیں ھے لہٰذا ھم ان مطالب کے ذکر پر اکتفا کرتے ھیں جو ان احادیث کے پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے صادر ھونے پر قطعی طور پردلالت کرتے ھیں:

الف۔ احادیث المہدی کے راوی؛ یہ بات بیھودہ گوئی نھیں ھے کہ محدثوں میں کوئی محدث مسلمان نھیں ھے، مگریہ کہ اس نے امام مہدی(علیہ السلام) کے آخر زمانہ میں ظھور سے متعلق بعض احادیث کی روایت کی ھو اور اس سلسلہ میں بہت ساری کتابیں بھی لکھی گئی ھیں[20] اب ھم بعض مولفین اور ان کے آثار کی طرف اشارہ کررھے ھیں:

۱۔اھلسنت کے علماء اور محدثین

جن لوگوں نے امام مہدی(علیہ السلام) سے متعلق احادیث اپنی کتابوں میں ذکر کی ھیں یا اپنے ما قبل والوں سے ان احادیث پر احتجاج کے عنوان سے نقل کیا ھے، اور جھاںتک ھماری رسائی ھوئی ھے وہ درج ذیل ھیں:

ابن سعد صاحب الطبقات الکبری م ۲۳۰ھ، ابن ابی شیبہ م۲۳۵ھ، احمد بن حنبل م۲۴۱ھ، بخاری م ۲۵۶ھ، انھوں نے امام مہدی کو نام کے بغیر صفت کے ساتھ ذکر کیا ھے و مسلم م ۲۶۱ھ، انھوں نے بخاری ھی کی طرح کیا ھے جس کی طرف ھم تےسری فصل میں اشارہ کریں گے:

 Ø§Ø¨ÙˆØ¨Ú©Ø± اسکافی Ù… ۲۶۰ھ، ابن ماجہ Ù… ۲۷۳ھ، ابو داود (Ù… Û²Û·ÛµÚ¾)ØŒ ابن قتیبہ دینوری (Ù… Û²Û·Û¶Ú¾)ØŒ ترمذی (Ù… Û²Û·Û¹Ú¾)ØŒ بزار (Ù… Û²Û¹Û²Ú¾)ØŒ ابو یعلی موصلی (Ù… Û³Û°Û·Ú¾)ØŒ طبری (Ù… Û³Û±Û°Ú¾)ØŒ عقیلی (Ù… Û³Û²Û²Ú¾)ØŒ نعیم بن حماد (Ù… Û³Û²Û¸Ú¾) Ùˆ پیشوای حنبلیان بربھاری (Ù… Û³Û²Û¹Ú¾)کتاب کا ذکر کیا Ú¾Û’ جب کہ استاد ذبیح اللہ محلاتی Ù†Û’ Û´Û° تک تعداد ذکر Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اور ان کتابوں اور ان Ú©Û’ مولفین Ú©Û’ اسماء مہدی اھل البیت نامی کتاب Ú©Û’ صفحہ۱۸ اور Û²Û± پر ذکر کرکے Ú©Ú†Ú¾ ان شیعہ مولفین Ú©ÛŒ کتابوں کا ذکر کیا Ú¾Û’ جنھوں Ù†Û’ امام مہدی(علیہ السلام) سے متعلق کتابیں Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ھیں جو کہ Û±Û±Û°/کتاب پر مشتمل Ú¾Û’Ø› اس سلسلہ میں کثرت سے کتابیں موجود ھیں لیکن ان دو کتابوں میں ان Ú©ÛŒ طرف اشارہ نھیں کیا گیا Ú¾Û’

اپنی کتاب خود شرح السنة میں) ابن حبان بستی (م ۳۵۴ھ)، مقدسی (م ۳۵۵ھ)، طبرانی (م ۳۶۰ھ)،ابو الحسن آبری (م ۳۶۳ھ)، دار قطنی (م ۳۸۵ھ)، خطابی (م ۳۸۸ھ)، حاکم نیشابوری (م ۴۰۵ھ)، ابونعیم اصفھانی (م ۴۳ھ)، ابو عمر ودانی (م ۴۴۴ھ)، بیہقی (م ۴۵۸ھ)، خطیب بغدادی (م ۴۶۳ھ)، ابن عبد البر مالکی (م ۴۶۳ھ)، دیلمی (م ۹ ۵۰ھ)، بغوی (م ۱۰ ۵یا ۵۱۶ھ)، قاضی عیاض (م ۵۴۴ھ)، خوارزمی حنفی (م ۵۶۸ھ)، ابن عساکر (م ۵۷۱ھ)، ابن جوزی (م ۵۹۷ھ)، ابن اثیر جزری (م ۶۰۶ھ)، ابن عربی (۶۳۸ھ)، محمد بن طلحہ شافعی (م ۶۵۲ھ)، علامہ نوہ ی ابن جوزی (م ۶۵۴ھ)، ابن ابی الحدید معتزلی حنفی (م ۶۵۵ھ)، منذری (م ۶۵۶ھ)، کنجی شافعی (م ۶۵۸ھ)، قر طبی مالکی (م ۶۷۱ ھ)،ابن خلکان (م۶۸۱ھ)، محب الدین طبری (م ۹۴ ۶ھ)، علامہ ابن منظور (م ۷۱۱ھ) در مادہٴ ہدیَ از لسان العرب، ابن تیمیہ (م ۷۲۸ھ)، جوینی شافعی (م ۷۳۰ھ)، علاء الدین بن بلبان (م ۷۳۹ھ)، سعد الدین تفتازانی (م ۷۹۳ھ)، نور الدین ھیثمی (م ۸۰۷ھ)، ابن خلدون مغربی (م ۸۰۸ھ)۔ جس نے حضرت مہدی(علیہ السلام) سے متعلق منقول احادیث میں سے چار روایت کو صحیح اور معتبر جانا ھے باوجود یکہ اس باب میں قضاوت اور مشھور تنقید کی طرف تےسری فصل میں زیادہ اشارہ کریں گے۔ شیخ محمد جزری دمشقی شافعی (م ۸۳۳ھ)، ابو بکر بوصیری (م ۸۴۰ھ)، ابن حجر عسقلانی (م ۸۵۲ھ)، سخاوی (م ۹۰۲ھ)، سیوطی (م۹۱۱ھ)، شعرانی (م۹۷۳ھ)، ابن حجر ھیثمی (م۹۷۴ھ)،متقی ھندی (م ۹۷۵ھ) متاخرین میں مثلاََ: شیخ مرعی حنبلی (م ۱۰۳۳ھ)،محمد رسول برزنجی (م۱۱۰۳ھ)،زرقانی (م۱۱۲۲ھ)،محمد ابن قاسم فقیہ مالکی (م۱۱۸۲ھ)، ابوالعلاء عراقی مغربی (۱۱۸۳ھ)، سفارینی حنبلی (م۱۱۸۸ھ)، زبیدی حنفی (م۱۲۰۵ھ)، اپنی کتاب ’تاج العروس‘ مادہٴ ھدی میں، شیخ صبان (م۱۲۰۶ھ)،محمد امین سویدی (م۱۲۴۶ھ)، شوکانی (م۱۲۵۰ھ)،مومن شبلنجی (م۱۲۹۱ھ)، احمد زینی دحلان فقیہ اور محدث شافعی (م۱۳۰۴ھ)،سید محمد صدیق قنوجی بخاری (م۱۳۰۷ھ)، شھاب الدین حلوانی شافعی (م ۱۳۰۸ھ)، ابوالبرکات آلوسی حنفی (م۱۳۱۷ھ)، ابو الطیب محمد شمس الحق عظیم آبادی (م۱۳۲۹ھ)، کتانی مالکی (م۱۳۴۵ھ)، مبارک فوری (م۱۳۵۳ھ)، شیخ منصور علی ناصف (م۱۳۷۱ھ کے بعد)،شیخ محمد خضر حسین مصری (م۱۳۷۷ھ)، ابو الفیض غماری شافعی (م۱۳۸۰ھ)، فقیہ منصف و مفتی ”نجد“ شیخ محمد ابن عبدالعزیز مانع (م۱۳۸۵ھ)، شیخ محمد فواد عبدالباقی (م۱۳۸۸ھ)، ابوالاعلی مودودی اور ناصرالدین البانی اور ان کے علاوہ دیگر معاصرین اور اگر اھلسنت کے اکابر مفسرین کا (جیسا کہ ان میں سے بعض کے اسماء کی طرف اشارہ کیا گیا ھے) ان افراد کے ساتھ اضافہ کردیں تو اندازہ لگا یا جا سکتا ھے کہ احادیث المہدی کی روایت پر اتفاق اور ان کے ذریعہ احتجاج کرنا کس درجہ تھا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next