ثقلین کے آئینے میں موعود کی علامت



۱۲۔ شیخ محمد بن قسام بن محمد جسوس م ۱۱۸۲ھکتا نی نے نقل کیا ھے کہ انھوں نے احادیث کے تواتر کی تصریح کی ھے[67]

Û±Û³Û” ابو العلا عراقی فاسی Ù… ۱۱۸۳ھ؛  مہدویت Ú©Û’ موضوع پر ان Ú©ÛŒ تالیف Ú¾Û’ اور کتانی Ù†Û’ اس باب Ú©ÛŒ احادیث سے متعلق ان Ú©ÛŒ تصریح Ú©Ùˆ نقل کیا Ú¾Û’[68]

۱۴۔ شیخ سفارینی حنبلی م ۱۱۸۸ھ قنوجی لکھتے ھیں:سفارینی نے اپنی کتاب اللوائح میں احادیث مہدی کے متواتر ھونے کا نظریہ اختیار کیا ھے[69]

۱۵۔ شیخ محمد بن علی صبان م ۱۲۰۶ھ اس نے متواتر ھونے کا قول ابن حجر کی صواعق سے نقل کیا

ھے اور اس سے استدلال کیا اور کوئی اعتراض وارد نھیں کیاتو یہ خود ھی اس قول سے ان کے راضی ھونے پر دلالت کرتا ھے[70]

۱۶۔ شوکافی م ۱۲۵۰ھ میرے خیال میں ان احادیث کے متواتر ھونے کی موافقت کے بارے میں ان کی معروف کتاب ”التوضیح فی تواتر ماجاء فی المنتظر و الدجال و المسیح “ کا سرسری مطالعہ ھمیں تمام دےگر چیزوں سے بے نیاز کرتا ھے۔

۱۷۔ مومن بن حسن بن مومن شبلنجی م ۱۲۹۱ھ وہ مذکورہ احادیث کے تواتر کی تصریح کے ضمن میں، بہت زیادہ تاکید کرتے ھیں کہ امام مہدی(علیہ السلام) رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے خاندان اور اھل بیت(علیہ السلام) میں سے ھیں[71]

۱۸۔ احمد زینی دحلان؛ مفتی شافعیہ م ۱۳۰۴ اس نے احادیث مہدی کی کثرت سے ستائش کی ھے اور کہتا ھے:

ان احادیث کے روات کی کثرت اور تعداد بعض دےگر روایات کے توسط سے ایک دوسرے کی تائید اور تقویت کرتی ھے۔یھاں تک انسان کو یقین آجائے[72]

واضح ھو کہ حدیثیں اس وقت مفید یقین ھوتی ھیں جب تواتر کی حد کو پھونچ جاتی ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next