حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کی ولادت کے متعلق علمائے اھل سنت کا اعتراف



۱۴۔ یحیٰ بن سلامة الخصفکی الشافعی (م ۵۶۸ھ) بہ تذکرة الخواص/ سبط ابن الجوزی، ص/۳۶۰ کی نقل کے مطابق

۱۵۔ عبد اللہ بن محمد المفارقی/ معروف بہ ابن الازرق (م ۵۹۰ھ / تاریخ میافارقین بہ و فیات الاعیان / ابن خلکان، ج/۴، ص/۱۷۶ کی نقل کے مطابق

۱۶۔ الناصر لدین اللہ عباسی احمد بن مستضی بنور اللہ (خلیفھی عباسی) م ۶۲۲ھ) سامرا میں موجود سرداب مقدس کے اوپر ایک کندہ عبارت بعنوان کتبہ لگی ھوئی ھے

۱۷۔ شھاب الدین، یاقوت بن عبد اللہ حموی رومی بغدادی (م ۶۲۶ھ) /معجم البلدان، ج/۳، ص/۱۷۳، ۱۷۶ و ۱۷۸

۱۸۔ محمد بن ابراھیم نیشابوری ھمدانی معروف بہ شیخ فرید الدین عطار (م۶۲۷) اپنے دیوان مظھر الصفات میں ینابیع المودة، ج/۳، باب ۸۷ طبع صیدا۔ کی نقل کے مطابق

۱۹۔ شیخ محی الدین محمد بن علی طای اندلسی / معروف بہ ابن عربی (شیخ اکبر) (م ۶۳۸ھ) الفتوحات المکیة۳ باب ۳۶۶ از مبحث ۶۵/ بہ نقل از: الیواقیت والجواھر/ شعرانی، ج/۲، ص/۱۴۳ طبع مصر۔ ۱۳۷۸ھ/ نیز حمزاوی نے مشارق الانوار و شیخ صبان در اسعاف الراغبین میں اس کو ذکر کیا ھے۔

گرامی قدر محقق برجستہ جناب سید جلال الدین آشتیانی بھی کہتے ھیں: حقیر نے فتوحات کے چند پرانے نسخے ملاحظہ کئے ھیں ان میں سے ایک تقریباً چار سو سال اور دوسرا پانچ سو سال پھلے مصر اور سوریہ تھا اور ترکیہ میں موجود نسخہ میں لکھا ھوا ھے کہ اس میں حضرت مہدی(علیہ السلام) کا نسب اس طرح تحریر ھے:

”و ھ-و من ع-ت-رة رسول اللہ من ولد فاطمة، رضی اللہ عنھا و جدہ الحسین بن علی و والدہ الحسن العسکری۔۔۔“[52]

۲۰۔ ابن الاثیر الجزری، عز الدین (م ۶۳۰ھ) /الکامل فی التاریخ، ج/۷، ص/۲۷۴ ۲۶۰ھ کے حوادث کے خاتمہ میں۔

۲۱۔ محب الدین ابو عبد اللہ محمد بن محمود بن حسن البخار البغدادی (م۶۵۰ھ) رسالة المہدی المنتظر از: جامی، عبد الرحمن در مرآة الاسراز۔ کی نقل کے مطابق۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next