حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کی ولادت کے متعلق علمائے اھل سنت کا اعتراف



۵۲۔ میر خواند، محمد بن خاوند شاہ مورخ معروف (م ۹۰۳ھ) روضة الصفاء ج/۳، ص/۵۹ و ۶۰۔

۵۳۔ جلال الدین محمد بن اسعد الدوانی الشافعی، حکیم معروف (م بعد از ۹۰۷) نور الھداےة فی اثبات الولاےة () کہ ھمراہ خصائص ابن بطریق ۱۲۱۱ھ ۱۲۷۵ شمسی تھران میں چھپی ھے کہ جو ابن بطریق کی خصائص کے ھمراہ ھے اور مستقل طور پر

۵۴۔ قاضی فضل بن روز بھان شیرازی (م بعد از ۹۰۹ھ) ابطال الباطل پانچواں مسئلہ تیسرا حصہ ان کا بیان بعینہ مقدمہ کتاب الامام المہدی عند اھل السنة کے مقدمہ پر ذکر ھے

۵۵۔ حسین بن علی الکاشفی البےھقی (م ۹۱۰ھ) روضة الشھداء آٹھویں فصل طبع دھلی۔

۵۶۔ حسین بن معین الدین القاضی المیبدی (م ۹۱۱ھ) دیوان امام علی بن ابی طالب ص/۱۲۳ و ۳۷۱ طبع تھران پر جو اس نے شرح لکھی ھے اس میں لکھا ھے۔

۵۷۔ جلال الدین السیوطی (م ۹۱۱ھ) رسالہ ی ”احیاء المیت بفضائل اھل البیت“ دفاع عن الکافی، ج/۱، ص/۵۸۰، کی نقل کے مطابق۔

۵۸۔ علی بن محمد ابو الحسن الشاذلی (م ۹۳۹ھ) الیواقیت و الجواھر الشعرانی باب ۵ و ۶۔ کی نقل کے مطابق۔

۵۹۔ شمس الدین محمد بن طولون الحنفی (م ۹۵۳ھ) مولف کتاب الشذورات الذھبیة فی تراجم الائمة الاثنا عشر عند الامامیة الائمة الاثنا عشر ص/۱۱۷ و ۱۱۸۔

۶۰۔ شیخ حسن العراقی مدفون در ناحیہ ی کوم الریش مصر (م بعد از ۹۵۸ھ) الیواقیت و الجواھر ساٹھویں بحث ولواقع الانوار، ج/۲، ص/۱۳۹ مصر۔ ۱۳۷۴ ھجری۔

۶۱۔ شیخ علی خواص۔ از اساتید الشعرانی۔ (م بعد از ۹۵۸) بہ نقل از: الیواقیت و الجواھر ۶۵ویں نیز لواقع الانوار، ج/۲، ص/۱۵۰۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next