حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کی ولادت کے متعلق علمائے اھل سنت کا اعتراف



۳۱۔ کمال الدین عبد الرزاق بن احمد کاشانی[53] (م ۳۰ ۷ یا ۷۳۵ھ) / تحفة الاخنوان فی خصائص الفتیان، ص/۵۱/ تصحیح: سید محمد دامادی/ انتشارات علمی و فرھنگی/ تھران۔ ۱۳۶۹ش۔ ۳۲۔ شیخ الاسلام ابراھیم بن محمد بن موید جوینی شافعی (م ۷۳۲) فرائد السمطین/ حموینی، ج/۲، ص/۳۳۷ طبع بیروت کی نقل کے مطابق۔

۳۳۔ عماد الدین اسماعیل بن علی، مورخ مشھور معروف بہ ”ابوالفداء“ (م ۷۳۲ھ) المختصر فی اخبار البشر، ج/۲، ص/۴۵ طبع قاھرہ

۳۴۔ احمد بن محمد الشافعی معروف بہ علاء الدین سمنانی (م ۷۳۶ھ) خواجہ پارسا ابدال و اقطاب سے متعلق فصل خطاب میں خواجہ پارسا کی نقل کے مطابق

۳۵۔ شمس الدین محمد بن یوسف الزرندی حنفی انصاری (م بعد از ۷۴۷ھ/ معراج الوصول الی معرفة فضل آل الرسول (خطی)

۳۶۔ شمس الدین محمد ذھبی جو اکابر اسلامی مورخین میں ھے (م ۷۴۸ھ/ العبر فی خبر من غبر ج/ ۲، ص/۳۱، نیز اپنی دےگر کتاب میں تاریخ دول الاسلام،ص/۱۴۵۔

۳۷۔ حمد اللہ بن ابی بکر المستوفی (م ۷۵۰ھ) تاریخ گزیدہ، ص/۲۰۶۔۷ ۲۰ طبع تھران ۱۳۳۹ھ ش۔

۳۸۔ زین الدین عمر بن مظفر بن ابی الفوارس ابن وردی (م ۷۴۹ھ) تتمة المختصر معروف بہ تاریخ ابن الوردی، ج/۱، ص/۳۱۸ طبع مصر ۲۵۴ کے حوادث میں۔

۳۹۔ خلیل بن ابیک، صلاح الدین صفدی (م ۷۶۴ھ) الوافی بالوفیات، /۲،۳۶۶؛ اسی طرح ینابیع المودة/ باب ۸۶ ان کی دو دےگر ”شرح الدائرة“ ”شرح لاقےة العجم کتابوں سے نقل کیا ھے

۴۰۔ عبد اللہ بن محمد الطبری الشافعی (م ۷۶۵ھ) الریاض الزاھرة فی فضل آل بیت النبی و عترہ الطاھرة۔ بنقل از: کشف الاستار، ص/۹۳

۴۱۔ عبد اللہ بن علی شافعی یافعی (۷۶۸ھ) مرآة الجنان، ج/۲، ص/۱۷۲، ۲۶۰ھ کے حوادث سے متعلق



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next