حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کی ولادت کے متعلق علمائے اھل سنت کا اعتراف



۶۲۔ حسین بن امحمد الدیار بکری (م ۹۶۶ھ) تاریخ الخمیس، ج/۲، ص/۳۴۳ حوادث سال ۲۶۰ھ کے ضمن میں طبع و ھبیہ۔ مصر۔

۶۳۔ شیخ عبد الوھاب بن احمد الشعر انی الشافعی (م ۹۷۳ھ) الیواقیت و الجواھر ج/۲ ص/۱۴۳ طبع البابی الحلبی مصر۔ ۱۳۷۸ ھجری۔

۶۴۔ خواند میر، سبط میر خواند (م ۹۶۲ھ) حبیب السیر، ج/۲، ص/۱۰۰ و ۱۱۳۔

۶۵۔ احمد بن حجر الھیتمی الشافعی (م ۹۷۴ھ الصواعق المحرقة فصل سوم، باب ۱۱داں، ص/۲۰۷ طبع اول و ص/۱۲۴ از طبع دوم و ص/۳۱۳ و ۳۱۴ تےسرا اےڈیشن۔

۶۶،علی بن عبد الملک حسام الدین بن قاضی خان القادری الشاذلی الھندی معروف بہ متقی ھندی (م ۹۷۵ھ) صاحب جامع روای کبیر”کنز العمال“ اس نے ”البرھان علی علامات مہدی آخر الزمان“ کے عنوان سے ایک مستقل کتاب لکھی ھے اور متعدد مقامات پر اس امر کی تصریح کی ھے۔

۶۷۔السید جمال الدین عطاء اللہ بن السید غیاث الدین فضل اللہ بن السید عبد الرحمن المحدث الشیرازی النیشابوری (م ۱۰۰۰ھ) روضة الاحباب /فصل امام مہدی طبع لکھنو۔ ۱۲۹۷۔

۶۸۔ علی بن سلطان الھروی القاری (م ۱۰۱۴ھ) المرقاة فی شرح المشکاة مربوط حصہ امام مہدی اس کے کتاب ”الامام المہدی عند اھل السنة“ میں کہ جو خطی نسخوں کے ایک حصہ سے منقول ھے۔

۶۹۔ احمد بن یوسف ابو العباس القرمانی الحنفی (م ۱۰۱۹ھ) اخبار الدول و آثار الاول/ فصل ۱۱، ج/ ۱، ص/۳۵۳ و ۳۵۴۔

۷۰۔ احمد بن عبد الاحد الحنفی الفارقی السرھندی (م ۱۰۳۱ھ) المکتوبات / ۳، آخری مکتوب۔

۷۱۔ حسین بن عبد اللہ السمر قندی (م ۱۰۴۳ھ) تحفة الطالب ص/۱۷۔ اس کا خطی نسخہ مکہ مکرمہ کے حرم کی لائبریری میں شمار نمبر ۳۳ کے ساتھ ثبت اصول الدین ص/۴۰۴ نے اس کا تذکرہ کیا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next