مقتل ابی مخنف میں روایات کی سند کی تحقیق



آخری مرسل روایت جو میری نظروں سے گذری Ú¾Û’ یہ Ú¾Û’ کہ جناب مختار Ú©Û’ قیام Ú©Û’ بعد  Û¶Û· ھمیں مصعب بن زبیر Ù†Û’ ابراھیم بن مالک اشتر Ú©Ùˆ خط لکھوا کر اپنی طرف بلا یا Û”[78]عسقلانی  تہذیب التہذیب میں کھتے ھیں: ابن حبان Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ ثقات میں شمار کیا ھے۔اسی طرح ابن نمیر،       ابن خراش، ابو زرعہ اور ساجی Ù†Û’ کھا کہ یہ Ú©Ùˆ فہ Ú©Û’ رھنے والے تھے اور بھت سچے تھے۔ ابو نعیم کا بیان Ú¾Û’ کہ ان Ú©ÛŒ روایتوں میں Ú©Ùˆ ئی مشکل نھیں Ú¾Û’Û”  ۱۵۰ھجری میںان Ú©ÛŒ وفات ھوئی ،اگرچہ ابن معین کا بیان Ú¾Û’ کہ Û· Û±Û´Ú¾ میں وفات پا ئی۔ [79]

Û±ÛµÛ” حارث بن کعب بن فقیم والبی ازدی کوفی : حارث بن کعب عقبہ بن سمعان،امام زین العابدین علیہ السلام اور فاطمہ بنت علی(علیہ السلام)  Ú©Û’ حوالے سے روایتیں نقل کرتے ھیں۔وہ شروع   میں کیسا نیہ مذھب سے تعلق رکھتے تھے [80] ( جو جناب مختار Ú©Ùˆ امام سمجھتے تھے ) لیکن بعد میں امام زین العابدین علیہ السلام Ú©ÛŒ امامت Ú©Û’ قائل ھوگئے اور ان سے روایتیں بھی نقل کرنے Ù„Ú¯Û’Û” [81] ایسا اندازہ Ú¾Ùˆ تا Ú¾Û’ کہ یہ Ú©Ùˆ فہ سے مدینہ منتقل Ú¾Ùˆ گئے تھے کیو نکہ انھوں Ù†Û’ امام زین العابدین اور فاطمہ بنت علی علیھما السلام سے خودحد یثیں سنی ھیں۔[82]

شیخ طوسی علیہ الرحمہ نے آپ کو امام زین العابدین علیہ السلام کے اصحاب میں شمار کیا ھے،لیکن نجف سے طبع ھو نے والی اس کتاب میں جو رجال شیخ کے نام سے معروف ھے شیخ ۺنے کعب کی جگہ حر بن کعب ازدی کو فی کر دیا ھے۔ محقق کتاب نے حاشیہ میں ایک دوسرے نسخہ کی مدد سے حارث لکھا ھے اور یھی صحیح ھے ۔

۱۶ ۔ اسما عیل بن عبد الرحمن بن ابی کریمہ سدّی کو فی : زھیر بن قین کے واقعہ کو یہ فزاری کے حوالے سے نقل کر تے ھیں ۔

ذھبی نے” میزان الا عتدال“ میں ان کا تذکرہ کر تے Ú¾Ùˆ ئے کھا Ú¾Û’ : ان پر تشیع Ú©ÛŒ نسبت دی گئی Ú¾Û’ اور وہ ابو بکر وعمر پر لعنت وملا مت کر تے تھے ا۔بن عدی Ù†Û’ کھا Ú¾Û’ کہ یہ میرے نزدیک بڑے سچے ھیں۔ احمد Ù†Û’ کھا کہ یہ ثقہ ھیں۔یحيٰ Ù†Û’ کھا کہ میں Ù†Û’ کسی Ú©Ùˆ نھیں دیکھا مگر یہ کہ وہ سدّی Ú©Ùˆ اچھے نا Ù… سے یاد کرتا Ú¾Û’ اور ان Ú©Ùˆ کسی Ù†Û’  ترک نھیںکیا Û” ان سے شعبہ اور ثوری روایت کر تے ھیں Û”[83] تا ریخ طبری میں ان سے Û¸Û´ روایتیںنقل ھوئی ھیں جن میں دوسری صدی ھجری Ú©Û’ واقعات بیان ھوئے ھیں۔

”تہذیب التہذیب اور ”الکاشف “ میں مذکور ھے کہ انھوں نے ۷ ۱۲ھمیں وفات پائی، چونکہ یہ مسجد کو فہ کے درواز ہ پر با لکل وسط میں بےٹھا کر تے تھے لہٰذ ان کو” سدّی“ کھا جا نے لگا ۔یہ قر یش کے موالی میں شمار ھو تے ھیں اور امام حسن علیہ السلا م سے روایتیں نقل کر تے ھیں۔

۱۷۔ ابو علی انصاری : یہ بکر بن مصعب ْمزنی ّ سے روایت نقل کر تے ھیں۔عبد اللہ بن بقطر کی شھادت کا تذکرہ انھیں کی روایت میں مو جو د ھے۔ تاریخ طبری میں اس روایت کے علاوہ ان کی کو ئی دوسری روایت موجود نھیں ھے۔ رجال کی کتا بوں میں ان کا کوئی تذکرہ موجود نھیں ھے ۔

۱۸۔ لو ذان : یہ شخص اپنے چچا کے حوالے سے امام حسین علیہ السلام سے راستے میں اپنے چچا کی ملا قات کا تذکرہ کر تا ھے اورخود غیر معروف ھے ۔

 Û±Û¹Û” جمیل بن مر ثدی غنوی : یہ شخص طر ماح بن عدی طائی سے انھیں Ú©ÛŒ خبر Ú©Ùˆ نقل کر تا Ú¾Û’ Û”

Û²Û° Û” ابو زھیر نضربن صالح بن حبیب عبسی : مذکو رہ شخص حسان بن فا ئد بن بکیر عبسی Ú©Û’ حوالے سے پسر سعد Ú©Û’ ابن زیاد Ú©Ùˆ خط Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©ÛŒ روایت اور ابن زیاد Ú©Û’ جواب دینے کا تذکرہ کر تا ھے۔اس Ú©Û’   علا وہ قرہ بن قیس تمیمی Ú©Û’ حوا Ù„Û’ سے جناب حر کا واقعہ بیان کر تا Ú¾Û’ Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next