مقتل ابی مخنف میں روایات کی سند کی تحقیق



Û¸Û” مسروق بن وائل حضرمی : جنگ شروع ھوتے وقت ابن حوزہ Ú©ÛŒ روایت اسی شخص سے دو واسطوں ( عطاء بن سائب اور عبد الجبار بن وائل حضرمی )Ú©Û’ ذریعہ نقل ھوئی ھے۔اس Ù†Û’ کھا :” کنت فی اوائل الخیل ممن سارالی الحسین Û”Û”Û” “میں اس لشکر میں آگے آگے تھا جو امام حسین(علیہ السلام)  Ú©ÛŒ طرف روانہ کیا گیا تھا Û”Û”Û” میں اس آرزو میں تھا کہ حسین (علیہ السلام)  کا سر کا Ù¹ کر ابن زیاد Ú©Û’ پاس لیجاوٴں تا کہ اس Ú©Û’ دربار میں مجھے Ú©Ùˆ ئی مقام حاصل Ú¾Ùˆ سکے۔”۔۔۔فرجع مسروق Û”Û”Û” وقال لقد رایت من اھل ہذالبیت شےئاًلا اقاتلھم ابداً“(ج۵، ص Û´Û²Û±)

پھر مسروق وھاں سے پلٹ آیا ۔۔۔ اور اس نے کھا : میں نے اس خاندان میں ایسی چیزدیکھی ھے کہ میں کبھی بھی ان سے نھیں لڑوں گا ۔

Û¹Û” کیثر بن عبداللہ شعبی ھمدانی : ابو مخنف Ù†Û’ زھیربن قین کا خطبہ علی بن حنظلہ بن اسعد شبامی Ú©Û’ حوالہ سے نقل کیا Ú¾Û’Û” شبامی Ù†Û’ اس خطبہ Ú©Ùˆ اپنے Ú¾ÛŒ قبیلہ Ú©Û’ ایک شخص سے نقل کیا Ú¾Û’ جو          امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ شھادت کا شاھد تھا ،اس کانام کثیر بن عبداللہ شعبی Ú¾Û’Û” (ج۵،ص Û´Û²Û¶  ) طبری Ù†Û’ ھشام سے اوراس Ù†Û’ عوانہ سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ وہ بڑا شجاع اور بے باک تھا کبھی بھی Ù¾Û’Ù¹Ú¾ نھیں دکھا تاتھا۔ جب عمر بن سعد Ù†Û’ اپنے لشکر Ú©Û’ سپہ سالاروں سے چاھاکہ وہ امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ پاس جائیں اوران سے سوال کریں کہ وہ کیوں آئے ھیں اور کیا چاھتے ھیں ØŸ تو تمام لوگوں Ù†Û’ انکارکردیا اور امام حسین (علیہ السلام)  Ú©Û’ سامنے جانے میں جھجھک کا اظھار کیا ،کوئی بھی جانے Ú©Û’ لئے تیار نھیںھوا۔ اسی اثنا میں کثیر بن عبداللہ شعبی اٹھا اور بولا : میں حسین (علیہ السلام) Ú©ÛŒ طرف جاوٴں گا ØŒ خدا Ú©ÛŒ قسم اگر آپ چاھیں تو غافل گیر کر Ú©Û’ میں ان کا خاتمہ بھی کر سکتا Ú¾ÙˆÚº Û”Û”Û” یہ شخص اسلحے سے لیس Ú¾Ùˆ کر وھاں پھنچا Û”Û”Û” تو زھیر قین Ù†Û’ کھا : اپنی تلوار اپنے جسم سے جدا  کر Ú©Û’ آؤ ! اس ملعون Ù†Û’ کھا : ھر گز نھیں !خد ا Ú©ÛŒ قسم یہ میری کرامت Ú©Û’ منافی Ú¾Û’Û” اس Ú©Û’ بعد دونوں میں نوک جھونک Ú¾Ùˆ Ù†Û’ Ù„Ú¯ÛŒ Û”Û”Û”Û”(ج۵ ،ص۴۱۰)

یھی وہ شخص ھے جس نے مھاجر بن اوس کے ھمراہ زھیر بن قین بجلی پرحملہ کیا اور ان دونوں ملعونوں نے مل کر اس شجاع اور پاک طینت انسان کو شھید کر دیا(ج۵، ص ۴۴۱)

۱۰۔ زبیدی : یہ شخص دوسرے حملہ کی خبر نقل کر تاھے۔(ج۵، س۴۳۵) یہ یمن کے قبیلہ زبید کا ایک فرد ھے جو اپنے قبیلہ کے سردار عمروبن حجاج زبیدی کی سپہ سالا ری کے واقعات کی روایت کر تا ھے۔

Û±Û±Û” ایو ب بن مشر Ø­ خیوانی: اس شخص Ù†Û’ مادروھب کلبی Ú©ÛŒ جانثاری ØŒ فداکاری اور خلوص کا تذکرہ کیا ھے۔اس Ú©Û’ علاوہ جناب حر Ú©Û’ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Ùˆ اسی Ù†Û’ پئے کیا تھا Û” جب جناب حر Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعد قبیلہ والوں Ù†Û’ اسے للکارا اور آپ Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ سلسلے میں اسے متھم کیا تو اس Ù†Û’ کھا :”لا واللّہ ما انا قتلتہ ولکن قتلہ غیری“نھیں خدا Ú©ÛŒ قسم میں Ù†Û’ انھیں قتل نھیں کیاھے ØŒ انھیں تو میرے علاوہ کسی دوسرے Ù†Û’ قتل کیا Ú¾Û’ ”وما احبٌّانی قتلتہ“ : نہ فقط یہ کہ میں Ù†Û’ انھیںقتل نھیں کیابلکہ میں تواس بات Ú©Ùˆ پسند بھی نھیں کرتا تھاکہ میں ان Ú©Û’ قتل میں شرکت کرو ں۔اس پر” ابو ودّاک جبر بن نوف ھمدانی “نے کھا : ولم لا ترضی بقتلہ ،تم ا Ù† Ú©Û’ قتل سے کیوں راضی نھیںتھے ØŸ اس Ù†Û’ کھا :”زعموا انہ کان من الصا لحین“ لوگ یہ سمجھتے تھے کہ وہ نیک سرشت ھیں” فو اللّہ لئن کان آثما۔۔۔“خدا Ú©ÛŒ قسم اگروہ گناہگار تھے اورخداوندعالم اگر مجھے جھنم میں ان کوزخمی کرنے Ú©Û’ گناہ میں ڈالنا چاھتاتو اس موقف Ú©Ùˆ پسند کرتا بجائے اس Ú©Û’ کہ مجھے ان میںسے کسی ایک Ú©Û’ قتل کردینے Ú©Û’ عذاب میںمبتلاکردے،ا س پر  ابوودّاک Ù†Û’ کھا:”مااراک الا ستلقی اللّہ باٴثم قتلھم اجمعین۔۔۔انتم شرکاء Ú©Ù„Ú©Ù… فی دمائھم “میںتو اس Ú©Û’ علاوہ Ú©Ú†Ú¾ بھی نھیںسمجھتا کہ عنقریب خدائے متعال تم Ú©Ùˆ ان سب Ú©Û’ قتل Ú©Û’ عذاب میں مبتلاکرے گا ۔۔۔تم سب Ú©Û’ سب ان Ú©Û’ خون میں شریک Ú¾ÙˆÛ” (ج۵،ص۴۳۷)

۱۲۔ عفیف بن زھیر بن ا بی الاخنس :یہ شخص بریر بن خضیر ھمدانی ۺ کی شھادت کو بیان کرتا ھے ، وہ امام حسین علیہ السلام کی شھادت کا عینی گواہ ھے۔وہ اپنی اس روایت میں یہ کھتا ھے کہ واقعہ کربلا سے قبل بریر مسجد کوفہ میں ان ظالموں کو قرآن مجید کا درس دیا کرتے تھے ۔ (ج۵ ،ص ۴۳۱)

۱۳۔ ربیع بن تمیم ھمدانی : اس شخص نے عابس بن شبیب شاکری کے مقتل کو بیان کیا ھے اور وہ کربلا کے جانسوز واقعے کا عینی شاھد ھے ۔(ج ۵، ص۴۴۴)

۱۴۔ عبداللہ بن عمار با رقی : اس نے دشمنوں پر حملہ کے وقت امام حسین علیہ السلام کی حالت کو بیان کیاھے اور یہ شخص بھی امام حسین علیہ السلام کی شھادت کا عینی گواہ ھے۔ لوگوں نے جب اس بات پر اس کی ملامت کی کہ تو امام حسین (علیہ السلام) کی شھادت کے وقت وھاں موجود تھا تو اس ملعون نے اپنی جنایت کاریوں کی توجیہ کرتے ھوئے کھا :”ان لی عند بنی ھاشم لَیداً “میں نے بنی ھاشم کی خدمت کی ھے اس سلسلے میں کسی حد تک ان پر حق رکھتا ھوں ۔لوگوں نے اس سے پوچھا : بنی ھاشم کے پاس تمھارا کونسا حق ھے ؟ تو اس ملعون نے کھا : میں نے نیزوں سے حسین پر حملہ کیا یھاں تک کہ بالکل ان کے نزدیک پھنچ گیا ۔۔۔ لیکن وھاں پھنچ کر میں اپنے ارادہ سے منصرف ھو گیااور تھوڑی دور پر جا کرکھڑا ھوگیا ۔(ج۵ ، ص۴۵۱)

Û±ÛµÛ” قرة بن قیس حنظلی تمیمی : اس شخص Ù†Û’ شھداء Ú©Û’ سرکو تن سے جداکئے جانے اور اھل بیت اطھار(علیہ السلام)  Ú©ÛŒ اسیری Ú©ÛŒ غم انگیز اور جگر سوز داستان Ú©Ùˆ بیا Ù† کیا Ú¾Û’ Û” (ج۵ ØŒ ص Û´ÛµÛµ)یہ شخص اپنے قبیلہ Ú©Û’ سر دار حر بن یزید ریاحی تمیمی Ú©Û’ ھمراہ اس لشکرمیںتھا جو امام حسین علیہ السلام کاراستہ روکنے Ú©Û’ لئے آیا تھا۔(ج۵،ص۴۲۷) یہ ÙˆÚ¾ÛŒ شخص Ú¾Û’ جسے پسر سعد Ù†Û’ امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ پاس بھیجا تھا تاکہ وہ آپ سے سوال کرے کہ آپ کس لئے آئے ھیں اور کیا چاھتے ھیں ØŸ جب یہ شخص امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ پاس آیا تو اس Ù†Û’ امام علیہ السلام Ú©Ùˆ سلام کیا ۔حبیب بن مظاھر اسدی Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ نصرت Ùˆ مددکی طرف دعوت دی لیکن اس Ù†Û’ انکار کردیا۔ (ج۵ ،ص Û´Û±Û±) یھی وہ شخص Ú¾Û’ جس Ù†Û’ روایت نقل Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ جب حر Ù†Û’ امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ طرف جانے کاارادہ کیا تو مجھ سے پوچھا : کیا تم اپنے Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ کوپانی پلانا نھیں چاھتے Ú¾Ùˆ ØŸ یہ کہہ کر حر اس سے دور ھوگئے اور امام حسین علیہ السلام سے ملحق ھوگئے Û” اس  کا دعویٰ Ú¾Û’ کہ اگر حر Ù†Û’ مجھے اپنے ارادے سے آگا ہ کردیا ھوتاتو میں بھی ان Ú©Û’ ھمراہ حسین (علیہ السلام) سے ملحق ھوجاتا Û”(ج۵ ØŒ ص۴۲۷ )



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next