مقتل ابی مخنف میں روایات کی سند کی تحقیق



Ú†Ùˆ تھی فھرست        

یہ وہ لوگ ھیں جو اس جانسوزواقعہ میں موجود تھے یا اس دلسوزحادثہ کے معاصر تھے لہٰذا انھوں نے ان واقعات کو نقل کیا ھے -۔ ابومخنف نے ان لوگوں سے ایک یا دو واسطوں سے روایت نقل کی ھے۔ یہ ۲۱/افراد ھیں ۔

Û±Û” ابو سعید دینار: اس شخص کو” کیسان“یا ” عقیصامقبری  “بھی کھا جا تا ھے۔مدینہ سے نکلتے وقت امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ اشعارکو اسی شخص Ù†Û’ ایک واسطہ سے عبدالملک بن نوفل بن مساحق بن مخرمہ سے نقل کئے ھیں۔(ج۵، ص۳۴۲) ذھبی Ù†Û’ اس کا ذکر میزان الاعتدال میں کیا Ú¾Û’Û” ذھبی کھتا Ú¾Û’: وہ ابو ھریر ہ Ú©Û’ ھمنشین اور اس Ú©Û’ بےٹے Ú©Û’ دوست تھے۔ وہ ثقہ اور حجت ھیں ۔پیرانہ سالی Ú©Û’ باوجودذھن مختل نھیں ھوا تھا Û”Û”Û” ۔آپ Ú©ÛŒ وفات Û±Û²Ûµ   ھجری میں ھوئی ۔آپ کا شمار بنی تمیم Ú©Û’           طر فداروںمیں ھوتا ھے۔ابن حبان Ù†Û’ بھی ان Ú©Ùˆ ثقات میں شمارکیا Ú¾Û’ اور حاکم Ù†Û’ کھا Ú¾Û’ کہ یہ مورداعتماد اور بھروسہ مند ھیں۔ (لسا Ù† المیزان، ج۲،ص۱۳۹)

تہذیب التہذیب میں لکھاھے کہ واقدی Ù†Û’ کھا : یہ ثقہ ھیںاور ان سے بھت زیادہ حدیثیں مروی ھیں۔پھلی صدی ھجری میں آپ Ú©ÛŒ وفات ھوئی Û” بعضوں کا کھنا Ú¾Û’ کہ ولید بن عبدالملک Ú©ÛŒ خلا فت Ú©Û’ عھد میں وفات پائی۔ بعض لوگوں کا کھنا Ú¾Û’ کہ عمر Ù†Û’ انھیں قبر کھود Ù†Û’ Ú©Û’ کام پر مامور کیا تھا لہذا وہ قبروں Ú©Ùˆ کھود ا کر تے تھے اور مردوں Ú©Ùˆ قبروں میں اتار تے تھے لہٰذا ”المقبری“ Ú©Û’ نام سے مشھور Ú¾Ùˆ گئے “۔ (تہذیب التہذیب، ج۸، ص Û´ÛµÛ³)شیخ طوسی ÛºÙ†Û’ اپنی کتاب ”الرجال“میں ان کا تذکرہ        حضرت علی علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ اصحاب میں ”دینار “کے نام سے کیا Ú¾Û’ ان Ú©ÛŒ کنیت   ابو سعید اور لقب عقیصاذکر کیا Ú¾Û’Û” اس لقب کا سبب وہ شعر Ú¾Û’ جسے ”دینار “نے کھا تھا۔(رجال شیخ طوسیۺ ØŒ ص۴۰ ،ط نجف )شیخ صدوقۺ ابو سعید عقیصا Ú©Û’ حوالے سے اپنی ”امالی “میں امام حسین علیہ السلام سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ وہ اپنے والد سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کر تے ھیں کہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ù†Û’ حضرت علی علیہ السلام سے فر مایا :”یاعلی!انت اخی Ùˆ انا اخوک، اناالمصطفیٰ النبوة، وانت المجتبیٰ للامامة ØŒ وانا صاحب التنزیل ØŒ وانت صاحب التاویل ،واناوانت ابواھذہ الامة،انت وصےّيوخلیفتی ووزیری Ùˆ وارثی وابو ولديوشیعتک شیعتی“اے علی!تم میرے بھائی Ú¾Ùˆ اور میں تمھارا بھائی Ú¾ÙˆÚº ØŒ خدا Ù†Û’ مجھ Ú©Ùˆ نبوت Ú©Û’ لئے منتخب کیا اور تم Ú©Ùˆ امامت کیلئے Ú†Ù† لیا،میںصاحب تنزیل (قرآن)Ú¾ÙˆÚº تم صاحب تاویل Ú¾Ùˆ ،میںاور تم دونوں اس امت Ú©Û’ باپ ھیں،تم میرے وصی،خلیفہ،وزیر،میرے وارث اورمیرے فرزندں Ú©Û’ باپ ھو،تمھارے شیعہ اورپیروکارمیرے شیعہ وپیرو کارھیں Û”

۲۔عقبہ بن سمعان : مدینہ سے امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ نکلنے Ú©ÛŒ خبر ØŒ عبداللہ بن مطیع عدوی سے آپ Ú©ÛŒ ملاقات ØŒ مکہ Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ Ú©ÛŒ خبر، (ج۵،ص ÛµÛ³Û±)مکہ سے نکلتے وقت ابن عباس اور ابن زبیر Ú©ÛŒ       امام علیہ السلام سے گفتگو، (ج۵ ØŒ ص۳۸۳) والی مکہ عمرو بن سعید بن عاص اشدق Ú©Û’ قاصد کاامام حسین(علیہ السلام)   تک پھنچنا اور حاکم مکہ Ú©ÛŒ جانب سے امام حسین علیہ السلام Ú©Ùˆ مکہ واپس لوٹانے Ú©ÛŒ خبر، منزل تنعیم پر          ” ورس الیمن “کی خبر ØŒ قصر بنی مقاتل سے گذرنے Ú©Û’ بعد حضرت علی اکبر علیہ السلام Ú©ÛŒ اپنے بابا سے گفتگو ØŒ نینوا میں اس نورانی کارواں کا ورود ،ابن زیاد Ú©Û’ پیغامبر کا حر تک ابن زیاد کا خط لیکر پھنچنا  امام علیہ السلام اور پسر سعد کا کربلا میں وارد ھونا (ج۵،ص۴۰۷ Û”Û´Û°Û¹) اور وہ شرطیں جو امام حسین(علیہ السلام)  Ù†Û’ پسر سعد Ú©Û’ سامنے پیش Ú©ÛŒ تھیں اسی شخص سے مروی ھیں۔ (ج۵ ،ص۴۱۳)یہ تمام روایتیں اس Ù†Û’ ایک واسطہ سے حارث بن کعب Ùˆ البی ھمدانی سے نقل Ú©ÛŒ ھیں۔ یہ اس بات Ú©ÛŒ تائید Ú¾Û’ کہ ابو مخنف Ù†Û’ مناسبتوں Ú©Û’ مطابق روایتوں Ú©ÛŒ اسناد میں تقطیع ( درمیان سے راوی Ú©Ùˆ حذف کردینا )Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û” عقبہ بن سمعان Ú©ÛŒ سوانح زندگی گذشتہ صفحات پر گذرچکی Ú¾Û’ لہٰذ ا اسے وھاں دیکھا جا سکتا Ú¾Û’ Û”

۳۔محمد بن بشر ھمدانی :معاویہ Ú©ÛŒ موت Ú©Û’ بعد کوفہ Ú©Û’ شیعوں کا سلیمان بن صرد خزاعی Ú©Û’ گھر اجتماع ØŒ سلیمان بن صرد کا خطبہ اور اجتماعی طور سے سب کاامام حسین علیہ السلام Ú©Ùˆ خط لکھنا ØŒ مسلم بن عقیل Ú©Û’ ھمراہ امام حسین علیہ السلام کا ان لوگوں Ú©Ùˆ جواب، (ج۵ ،ص۳۔ Û³ÛµÛ²)راستے Ú¾ÛŒ سے جناب مسلم کا     امام حسین علیہ السلام Ú©Ùˆ خط لکھنا ØŒ پھر امام علیہ السلام کا جواب دینا ØŒ مسلم کا کوفہ پھنچنا اور کوفہ Ú©Û’ شیعوں کا جناب مختار Ú©Û’ گھر میں مسلم Ú©Û’ پاس آناجانا (ج۵ص۳۵۴۔ Û³ÛµÛµ) اورھانی بن عروہ Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعد    ابن زیاد کا خطبہ،ان تمام روایتوں Ú©Ùˆ محمد بن بشیر ھمدانی Ù†Û’ ایک واسطہ سے حجاج بن علی بارقی ھمدانی Ú©Û’ حوالے سے نقل کیا Ú¾Û’ Û”

 ÛŒÛ شخص سلیمان بن صرد Ú©Û’ گھر میں شیعوں Ú©Û’ اس اجتماع میں حاضر تھا ،کیونکہ وہ کھتا Ú¾Û’ : ”فذکرنا ھلاک معاویہ فحمد نا اللہ  علیہ فقال لنا سلیمان بن صرد ۔۔۔“تو Ú¾Ù… Ù†Û’ معایہ Ú©ÛŒ ھلاکت کا تذکرہ کیا او راس پر خدا کا شکر ادا کیا تو سلیما Ù† بن صرد Ù†Û’ Ú¾Ù… سے کھا Û”Û”Û”  ”ثم سرحنابالکتاب ۔۔۔“پھر خط Ù„Û’ کر Ú¾Ù… لوگ Ù†Ú©Ù„Û’ ،” وامر نا ھما با لنجاء ۔۔۔“اور Ú¾Ù… Ù†Û’ ان دونوں Ú©Ùˆ کاملاًرازداری کا Ø­Ú©Ù… دیا،” ۔۔۔ثم سرحنا الیہ ۔۔“۔پھر Ú¾Ù… لوگ اس Ú©ÛŒ طرف گئے” ۔۔۔ثم لبثنا یومین آخرین ثم سرحنا الیہ ۔۔۔“پھر Ú¾Ù… لوگ دو دنوں تک ٹھھرتے رھے پھر اس Ú©ÛŒ طرف گئے ”۔۔۔وکتبنا معھما ۔۔“اور Ú¾Ù… Ù†Û’ ان دونوں Ú©Û’ ساتھ لکھا۔ (ج۵، ص۳۵۴ Û” Û³ÛµÛµ)یہ شخص مختار Ú©Û’ گھر میں مسلم Ú©Û’ سامنے اس شیعی اجتماع میں حاضر تھا لیکن جنگ Ùˆ جدال سے بچے رھنے Ú©ÛŒ غرض سے مسلم Ú©ÛŒ بیعت نہ کی، کیونکہ راوی حجاج بن علی کا بیان Ú¾Û’ کہ میں Ù†Û’ محمد بن بشیر سے کھا :”فھل کان منک ان تقول“؟کیا تم اس مورد میں کوئی عھد پیمان کروگے تو محمد بن بشیر Ù†Û’ جواب دیا:” ان کنت لاٴ حب ان یعز اللّہ اٴصحابی با لظفر“ اگرچہ میں چاھتاھوں کہ خدا ھمارے ساتھیوں Ú©Ùˆ فتح وظفر Ú©ÛŒ عزت سے سر فراز کرے ”وما کنت احب ان اٌقتل !وکر ھت ان اکذب“(ج۵، ص۳۵۵) لیکن میں قتل Ú¾Ùˆ نا نھیں چاھتااور میں جھوٹ بولنا بھی پسند نھیں کر تا Û”

لسان المیزان میں ابو حاتم Ú©Û’ حوالے سے اس کا ذکر Ú¾Û’ کہ ابو حاتم کھتے ھیں :”یہ شخص محمد بن سائب کلبی Ú©Ùˆ فی ھے۔اسے اس Ú©Û’ جد محمد بن سائب بن بشر Ú©ÛŒ طرف منسوب کر دیا گیا Ú¾Û’Û” [1]  شیخ طوسی ÛºÙ†Û’ اپنی کتاب رجال میں اس شخص Ú©Ùˆ امام محمد باقر اور امام جعفر صادق علیھما السلام Ú©Û’ اصحاب میں شمار کیا Ú¾Û’ Û”[2]

۴۔ ابو الودّاک جبربن نوف ھمدانی :کوفہ میں نعمان بن بشیر انصاری (معاویہ اوریزید دونوں کی جانب سے کوفہ کاحاکم )کا خطبہ ، کو فیوں کا خط یزیدکے نام ،(ج۵، ص۳۵۵۔۳۵۶) کوفہ میں ابن زیاد کا خطبہ، (ج۵،ص۳۵۸۔ ۳۵۹)مسلم کا ھانی کے گھر منتقل ھو نا ، ابن زیاد کی طرف سے معقل شامی کا جاسوسی کے ذریعہ مسلم کا سراغ پانا ، ابن زیاد کا ھانی کی عیادت کو آنا اور عمارہ بن عبید سلولی کا اشارہ کرنا کہ ابن زیاد کو قتل کردیں، لیکن ھانی کا اس مشورہ کو پسند نہ کرنا ، ھانی کے گھر ابن زیاد کا شریک بن اعور حارثی ھمدانی کی عیادت کو آنا اور شریک کا مسلم کو اشارہ کرنا کہ ابن زیادکو قتل کر دیں لیکن مسلم کا انکار کر نا،جس پر ھانی کا کبیدہ خاطر ھونا ، ابن زیاد کا ھانی کو طلب کر نا اور انھیںزدو کوب کرنااور قید کردینا ،اس پر عمروبن حجاج زبید ی کا قبیلہ کے جوانوں اور بھادروں کو لے کر دارالامارہ کے ارد گردھانی کی رھائی کے لئے ھجوم کرنا، اس پر دھوکہ اور فریب کے ساتھ قاضی شریح کا ھانی کے پاس جانااور واپس لوٹ کر جھوٹی خبر دینا کہ ھانی صحیح سالم ھیں، اس پر قبیلہ والوں کاواپس پلٹ جا نا ،مندرجہ بالا تمام خبریں اسی ابو ودّاک سے مروی ھیں۔اس نے ان تمام اخبار کو نمیر بن وعلہ ھمدانی کے حوالے سے نقل کیا ھے، فقط آخری خبر معلی بن کلیب سے نقل کی ھے ۔

ابو ودّاک کا پورا نام امیر المومنین Ú©Û’ اس خطبہ میں ملتا Ú¾Û’ جس Ú©ÛŒ روایت خود اس Ù†Û’ Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ” نخیلہ“ میں خوارج Ú©ÛŒ ھدایت سے مایوس ھونے Ú©Û’ بعد حضرت علی علیہ السلام Ù†Û’ ایک خطبہ دیا۔ (ج۵،ص۷۸ )ظاھراًامام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعد یہ شخص کوفہ Ú¾ÛŒ میں تھا Û” ایک دن اس Ù†Û’ ایوب بن مشرح خیوانی Ú©ÛŒ اس بات پر بڑی مذمت Ú©ÛŒ کہ اس Ù†Û’ حر (علیہ السلام) Ú©Û’ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Ùˆ کیوں پئے کیا ؛اس Ù†Û’ ایوب سے کھا : ”میں تو یھی سمجھتا Ú¾ÙˆÚº کہ خدا تم Ú©Ùˆ ان سب Ú©Û’ قتل Ú©Û’ عذاب میں واصل جھنم کرے گا،کیا تو نھیں جانتا Ú¾Û’ کہ اگر تو Ù†Û’ ان میں سے کسی پر تیر نہ چلایا ھوتا ØŒ کسی Ú©Û’ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Ùˆ پئے نہ کیا ھوتا ØŒ کسی پرتیر بارانی نہ Ú©ÛŒ ھوتی، کسی Ú©Û’ روبرو نہ آیا ھوتا ØŒ کسی پر ھجوم نہ کیا Ú¾Ùˆ تا ØŒ کسی پر اپنے ساتھیوں Ú©Ùˆ بر انگیختہ نہ کیا ھوتا ØŒ کسی پر اپنے ساتھیوں Ú©ÛŒ کثرت Ú©Û’ ساتھ حملہ آ ور نہ ھوا ھوتا ØŒ جب تجھ پر حملہ ھواھوتا تو مقابلہ کرنے Ú©Û’ بجا ئے اگر تو عقب نشینی کرلیتا اور تیرے دوسرے ساتھی بھی ایسا Ú¾ÛŒ کرتے تو کیا حسین(علیہ السلام)  اور ان Ú©Û’ اصحاب شھید ھوجاتے ØŸ تم سب Ú©Û’ سب ان پاک سرشت اور نیک طینت افراد Ú©Û’ خون میں شریک Ú¾ÙˆÛ” (ج۵،ص۳۵۷، Û³ÛµÛ¸ ) ذھبی Ù†Û’ ان کا تذکرہ میزان الاعتدال میں کیا ھے۔،ذھبی کا بیان Ú¾Û’: ”صاحب ابی سعید الغدری صدوق مشھور“ یہ ابو سعید غدری Ú©Û’ ساتھی اور صداقت میں مشھور تھے۔ [3]تہذیب میں اس طرح Ú¾Û’ :”ابن حبان Ù†Û’ ان کا ذکر ثقات میں کیا Ú¾Û’ اور ابن معین Ù†Û’ کھا Ú¾Û’ کہ یہ ثقہ ھیں ۔نسائی Ù†Û’ کھا Ú¾Û’ کہ صالح ھیں اور اپنی کتاب سنن میں ان سے روایت نقل Ú©ÛŒ ھے۔“ [4]

۵۔ ابو عثمان نھدی : اھل بصرہ کے نام امام حسین علیہ السلام کا خط اور ابن زیاد کا اپنے بھائی عثمان کو بصرہ کا والی بنا کر کوفہ کی طرف روانہ ھونے کی خبر اسی شخص نے ایک واسطہ صقعب بن زھیر کے حوالے سے نقل کی ھے۔ یہ شخص مختار کے ساتھیوں میں تھا؛ جب یہ ابن مطیع کی حکومت میں کوفہ وارد ھواتو اسے ناداروں کی دادرسی کے امور پر مقرر کیا گیا۔ (ج۵، ص۲۲و۲۹)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next