مقتل ابی مخنف میں روایات کی سند کی تحقیق



عامر بن عبداللہ بن جذاعہ ازدی نے امام جعفر صادق علیہ ا لسلام سے نشہ آور چیزوں کے بارے میں سوال کیاآپ (علیہ السلام) نے فرمایا : ”کل مسکر حرام“ ھر مست کرنے والی چیز حرام ھے۔ عامر بن عبداللہ نے کھا: لیکن ابو حمزہ تو بعض مسکرات کو استعمال کرتے ھیں! جب یہ خبر ابو حمزہ کو ملی تو انھوں نے تہہ دل سے توبہ کی اور کھا : ”استغفر اللّہ منہ الان و اتوب الیہ “ میں ابھی خدا سے استغفار کرتا ھوں اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ھوں۔

ابو بصیر امام جعفر صادق علیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں شرفیاب ھوئے تو امام علیہ السلام Ù†Û’  ابو حمزہ ثمالی Ú©Û’ بارے میں سوال کیا۔ انھوں Ù†Û’ عرض کیا :میں جب ان Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ Ú©Û’ آیا تو وہ مریض تھے۔ امام علیہ السلام Ù†Û’ فرما یا : جب پلٹنا تو ان Ú©Ùˆ میرا سلام کھنا اور ان Ú©Ùˆ بتا دینا کہ وہ فلاں مھینے او رفلاں روزوفات پائیں Ú¯Û’ Û”

 Ø¹Ù„ÛŒ بن حسن بن فضال کھتے ھیں : حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ تقریباً ایک سال بعدابو حمزہ ØŒ زرارہ اور محمد بن مسلم Ú©ÛŒ وفات ایک Ú¾ÛŒ سال میں واقع ھوئی Ú¾Û’Û”

نجاشی نے آپ کا تذکرہ کرتے ھوئے کھا ھے: یہ کوفہ کے رھنے والے اور ثقہ تھے۔ محمد بن عمر جعابی تمیمی کا بیان ھے کہ آپ مھلب بن ابو صفرہ کے آزاد کردہ تھے۔آپ کے بیٹے منصور اور نوح سب کے سب زید بن علی بن حسین علیھما السلام کے ھمراہ شھیدکئے گئے ۔

آپ نے امام زین العابدین ، امام محمد باقر ، امام جعفر صادق اور امام موسی کاظم علیہ السلام کا زمانہ دیکھا ھے اور ان تما م ائمہ علیھم السلام سے روایتیں نقل کیںھیں آپ کا شمار ھمارے نیکو کار بزرگوں اور روایت و حدیث میں معتمد و ثقہ لوگوں میں ھوتا ھے۔ [137]

 Ø´ÛŒØ® طوسی Ù†Û’ فھرست [138]اور رجال میں آپ Ú©Ùˆ امام سجاد [139] امام محمد باقر [140]        امام جعفر صادق [141] اور امام موسی کاظم علیھم السلام Ú©Û’ اصحاب میں شمار کیا Ú¾Û’Û” ذھبی نے” میزان الاعتدال“[142]اور عسقلانی Ù†Û’ ”تہذیب “[143]  میں آپ کا تذکرہ کیا Ú¾Û’Û”

یہ ھیں وہ چودہ ۱۴ /افراد جو ائمہ معصومین علیھم السلام اور ان کے اصحاب پر مشتمل ھیںاور اس کتاب کی سند میں واقع ھوئے ھیں ۔ ان کے علاوہ ابو مخنف نے عون بن ابی جحیفہ سوائی کوفی متوفیٰ ۱۱۶ھ سے یعنی اس کتاب میں تاریخ کے حوالے سے روایتیں نقل کی ھیں لیکن ان سے عینی شاھدین کے عنوان سے نھیں بلکہ بعنوان مورخ روایت نقل کی ھے ۔جیسا کہ” تقریب التہذیب“ میں یھی مذکورھے۔ اس مورخ نے صقعب بن زھیر کے حوالے سے مدینہ سے مکہ کی طرف امام علیہ السلام کی روانگی ، مکہ میں آپ کی مدت اقامت اور پھر وھاں سے کوچ۔۔۔کا تذکرہ کیا ھے ۔

اب ھم اسی مقام پر اپنے مقدمہ کو اس امید کے ساتھ ختم کرتے ھیں کہ خداوند متعال ھمیں توفیق عطافر مائے کہ ھم سید الشھداء امام حسین بن علی علیھما السلام کی صحیح خدمت نیزان کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرسکیں۔

 



[1] لسان المیزان ،ج۵، ص۹۴



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next