مقتل ابی مخنف میں روایات کی سند کی تحقیق



ابو مخنف Ú©Û’ حوالے سے تاریخ طبری میں اس شخص سے ۱۵روایتیں مذکور ھیں جنھیں خود ابو مخنف Ù†Û’ ایک شخص Ú©Û’ واسطے سے نقل کیا Ú¾Û’ ۔ان میں اکثر وبیشترروایتیں مکہ میں ابن زبیر اور مدنیہ میں  عبد اللہ بن حنظلہ Ú©Û’ خروج سے متعلق ھیں۔ ان میں سے ایک روایت وہ اپنے باپ نوفل سے نقل کر تا Ú¾Û’[31]تو دوسر ÛŒ روایت عبداللہ بن عروہ سے، [32]اور تیسری روایت معاویہ Ú©Û’ ایک دوست حمید بن حمزہ سے منقول Ú¾Û’Û” [33]

سات روایتیں بنی امیہ کے ایک چاھنے والے شخص بنام حبیب بن کرّہ سے منقول ھیںیہ مروان بن حکم کا پر چمدار بھی تھا [34] اور آخری خبر سعید بن عمر وبن سعید بن عاص اشدق کے حوالے سے مروی ھے۔[35]غالباً عبدالملک نے معاویہ کی وصیت اور اس کے دفن ھو نے کی روایت کو بنی امیہ کے کسی موالی سے نقل کیاھے؛ اگر چہ اس کے نام کی تصریح نھیں کی ھے۔عبد الملک کا باپ نوفل بن مساحق بن مطیع کی جانب سے دو یا پانچ ہزارکی فوج کا کما نڈر ا مقرر تھا ۔خود ابن مطیع کو ابن زبیر نے مقرر کیا تھا۔ ایک بار میدان جنگ میں ابراھیم بن مالک اشتر نخعی نے اسے اپنے قبضہ میں لے لیا اور گردن پر تلوار رکھ دی لیکن پھر چھوڑدیا ۔

عسقلانی نے تہذیب التہذیب [36] اور الکا شف [37] میں مذکور ہ شخص کی روایتوں کو قابل اعتماد بتایا ھے ۔

۲۔ ابو سعید عقیصا : مسجد الحرام میں احرام کی حالت میں امام حسین علیہ السلام کا عبداللہ بن زبیر سے روبرو ھونا اسی شخص نے اپنے بعض ساتھیوں کے حوالے سے نقل کیا ھے ۔ [38]

 Ø¹Ù„امہ حلی Ûº اپنی کتاب ”خلا صہ “ Ú©Û’ باب اول میں ابو سعید Ú©Ùˆ امیر المو منین علیہ السلام Ú©Û’ اصحاب میں شمار کرتے ھیں۔ [39] ØŒ ذھبی Ù†Û’ بھی” میزان الاعتدال“ میں ان کا تذکرہ کرتے ھوئے یو Úº کھا Ú¾Û’ : ”یہ شخص علی علیہ السلام سے روایتیں نقل کرتا Ú¾Û’Û” اس Ú©Û’ بعد کھتے ھیں کہ ابن سعید Ù†Û’ کھا Ú¾Û’ کہ یہ ثقہ ھیں اور ان کانام دینار Ú¾Û’ Û” یہ شیعہ ھیںاور انھوں Ù†Û’Û±Û²Ûµ ھمیں وفات پائی Ú¾Û’Û” [40]

تہذیب التہذیب میں عسقلانی کھتے ھیں : ”واقدی کھتے ھیں کہ یہ ثقہ ھیں ان سے بھت زیادہ حدیثیں مروی ھیں۔ پھلی صدی ھجری میں ان کی وفات ھوئی۔ ابن سعد نے کھا کہ انھوں نے ولیدبن عبدالملک کے زمانے میں وفات پائی۔بعضوں نے کھا ھے کہ عمر نے ابوسعید کو قبریں کھود نے پر مامور کیا تھا اور بعضوں کا یہ کھنا ھے کہ چونکہ یہ پائیتی سے قبر میں اترتے تھے لہٰذا ان کو مقبری کھا جانے لگا۔ [41]

۳۔ عبد الرحمن بن جندب ازدی : مذکورہ شخص کی کچھ روایتیں عقبہ بن سمعان کے حوالے سے نقل ھوئی ھیں ۔تاریخ طبری میں اس شخص سے تقریباً ۳۰/ روایتیں کے مروی ھیں جن میں جنگ جمل ، صفین، نھروان اور کر بلا کا واقعہ ایک واسطہ عقبہ بن سمعان سے منقول ھے۔وہ حجاج کے زمانے کا واقعہ کسی واسطے کے بغیر نقل کر تا ھے کیو نکہ ابن جندب نے ۷۶ھ میں زائدہ بن قدامہ کی سر براھی میں حجاج کی فوج کے ھمراہ رودبار میں شبیب خارجی کے خلاف جنگ میں شرکت کی [42]اوراس میںاسیر کر لیا گیا۔ خوف کے عالم میںاس نے شبیب کے ھاتھوں پر بیعت کرلی [43]پھر کسی طرح کوفہ پھنچ گیا۔یہ وہ موقع تھا جب حجاج دوسری مرتبہ شبیب پرحملہ کرنے کے لئے تقریر کررھاتھا اوریہ ۷۷ھ کا زمانہ تھا۔[44]استرآبادی کی ”رجال الوسیط“ کے حوالے سے مقدس اردبیلی نے ابن جندب کو اصحاب امیر المومنین علیہ السلام میں شمار کیا ھے[45]اور” لسان المیزان“ میں عسقلانی نے بھی ان کا تذکرہ کرتے ھوئے یوں کھا ھے :”یہ کمیل بن زیاد اور ابو حمزہ ثمالی سے روایتیں نقل کرتے ھیں۔“ [46]

۴۔حجاج بن علی بارقی ھمدانی : مذکورہ شخص کی تمام روایتیں محمد بن بشر ھمدانی کے واسطے سے نقل ھوئی ھیںلہٰذا محمد بن بشر کی طرف مراجعہ کیا جائے۔ تاریخ طبری میں بارقی سے ابن بشر کے علاوہ کسی دوسرے سے کوئی روایت نقل نھیںھوئی ھے” لسان المیزان“ میں ان کاتذکرہ یوں ملتا ھے : ”شیخ روی عنہ ابو مخنف“یہ ایسے بزرگ ھیں کہ ابو مخنف ان سے روایتیں نقل کر تے ھیں ۔[47]

ÛµÛ” نمیر بن وعلة الھمدانی ینا عی : مذکور ہ شخص اپنی روایتیں ابو ودّاک جبربن نو فل ھمدانی،  ایوب بن مشرح خیوانی اور ربیع بن تمیم Ú©Û’ حوالے سے نقل کر تا Ú¾Û’ Û”

تاریخ طبری میں اس شخص سے Û±Û° روایتیں موجود ھیں۔ آخری روایت شعبی سے Û° Û¸ Ú¾ میں   حجاج بن یوسف ثقفی Ú©Û’ دربار Ú©Û’ بارے میں Ú¾Û’Û” [48] لسان المیزان میں یناعی کا تذکرہ یوں ملتا Ú¾Û’ اور یہ شعبی سے روایت کر تے ھیں اور ان سے ابو مخنف روایت کر تے ھیں۔“ [49] مغنی میں بھی یھی مطلب موجود Ú¾Û’Û” [50]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next