امامت پراُٹھائے جانے والے شبہات کے جوابات

استاد شعبان داداشی


بسمہ تعالی

پاکستانی معاشرہ، اجتماعی حوالہ سے پیچیدہ ترین معاشرہ میں تبدیل ہو چکا ہے ۔ ہر قسم کی سازش خواہ وہ وطن کے خلاف ہویا وحدت مسلمین کے خلاف ہو، اس معاشرے میں پنپ رہی ہے ۔خصوصاًمکتب تشیع کے خلاف دشمنان اہل بیت کسی بھی سازش سے دریغ نہیں کر رہے ہیں۔ ہم نے اسی ضروت کے پیش نظر مکتب تشیع کی اساس امامت کے نظریہ کے خلاف شبہات ، جو معاشرے میں پھیلائے جارہے ہیں، کا جواب دینے کی کوشش کی ہے ۔ خدا ہماری اس کوشش کو قبول فرمائے ۔

شبہات:

پہلا شبہ:

١۔ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ خلیفہ کو انتخاب کرنے کا حق صرف خدا و ر رسول (ص ) ۔کو ہے اور لوگوں کو ہر حال میں اس انتخاب کو قبول کرناچاہیے ۔ آیا یہ جبر اور زبردستی نہیں ہے کہ جو تعلیمات اسلامی کے خلاف ہے کہ جو جبر کو مکروہ و غلط سمجھتا ہے ۔ القرآن:" لا اکراہ فی الدین"۔

 

جواب:

آیہ شریفہ لا ِاکراہ فِی الدِینِ قد تبین الرشد مِن الغیِ فمن یکفر بِالطاغوتِ و یؤمِن بِاللہِ فقد استمسک بِالعروةِ الوثقیٰ لا انفِصام لہا و اللہ سمیع علیم (بقرہ ٢٥٦) ۔) ۔ دین میں کوئی جبر و اکراہ نہیںیقینا ہدایت اور ضلالت میںفرق نمایاں ہو چکا ہے، پس جو طاغوت کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لے آئے یقیناً اس نے نہ ٹوٹنے والا مضبوط سہارا تھام لیااور اللہ سب کچھ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے(

یہاں زور و زبردستی سے ایمان کسی پر تھوپنے کی مذمت کی جا رہی ہے اور ہمیں یہ پتہ ہے کہ ایمان دل کا معاملہ ہے اور دلوں کے معاملات زور و زبردستی سے پیدا نہیں کئے جاسکتے ۔

ہاں یہ ممکن ہے کہ کسی سے زبردستی ایمان کا اقرار کرالیا جائے لیکن کسی بھی صورت زبردستی ایمان دل میںاتارا اور باقی نہیں رکھا جاسکتا ۔ دوسری طرف ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ انسان اس دنیا میں بااختیار خلق ہوا ہے اور اس روشنی میں ایمان کو بھی اس نظام ہستی میں عقل و تدبر کے ساتھ مربوط ہونا چاہیے ۔عقل اور یکتا پرستی کی فطرت سے درست راستہ کو انتخاب کیا جاسکتا ہے اور درست راستہ پر ایمان بھی رکھا جاسکتا ہے ۔درج ذیل آیہ شریفہ اسی نکتہ پر روشنی ڈالتی نظر آتی ہے ۔



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next