امامت پراُٹھائے جانے والے شبہات کے جوابات

استاد شعبان داداشی


(یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی، اب اگر یہ لوگ ان کا انکار کریں تو ہم نے ان پر ایسے لوگ مقرر کر رکھے ہیں جو ان کے منکر نہیں ہیں) ۔

ام یحسدون الناس علیٰ ما ء اتٰہم اللہ مِن فضلِہِ فقد ء اتینا ء ال ِبراہیم الِکتاب و الحِکمة و ء اتینٰہم ملکاً عظیماً(النسا٥٤) ۔

(کیا یہ( دوسرے) ۔ لوگوںسے اس لیے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نوازا ہے؟ (اگر ایسا ہے) ۔ تو ہم نے آل ابراہیم کو کتاب و حکمت عطا کی اور انہیںعظیم سلطنت عنایت کی) ۔

وا ِذِ ابتلیٰ ا ِبراہیم ربہ بکِلِمات فاتمہن قال اِنِی جاعِلک لِلناسِ اِماما قال و مِن ذرِیتی قال لا ینال عہدِی الظالِمین (بقرہ١٢٤) ۔

(اور ( وہ وقت یاد رکھو) ۔جب ابراہیم کو ان کے رب نے چند کلمات سے آزمایا اور انہوں نے انہیں پورا کر دکھایا، ارشاد ہوا : میں تمہیں لوگوں کا امام بنانے والا ہوں، انہوں نے کہا: اور میری اولاد سے بھی؟ ارشاد ہوا: میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچے گا) ۔

و اجعل لی وزیرا مِن اہلی (طہ٢٩) ۔ (اور میرے کنبے میںسے میرا ایک وزیر بنا دے) ۔

زیادہ تر پیامبروں کے وصی ان کے اپنے خاندانوں میں سے تھے اور اِس کی ایک وجہ یہ تھی کہ لوگوں کے دلوں میں پیامبروں سے خاص محبت تھی اور ان کے خاندانوں سے اس وجہ سے خاص روحی تعلق رکھتے تھے اور قدرتی طور پر ان کی باتوں کی اطاعت کرتے تھے اور دوسری طرف پیامبروں کے خاندان والوں نے بھی پیامبروں کی سیرت اور ان کی چیزوں کو زندہ اور محفوظ رکھا ۔ اس لیے خدا نے خلافت اور رسالت کے تسلسل کو انہی کے خاندانوں میں باقی رکھا ۔

تیسری بات یہ ہے کہ پیامبر (ص) ۔ کے خاندان میں موروثی خلافت کا ہونا حدیث ثقلین، حدیثِ سفینہ، حدیثِ یوم الانذار،حدیثِ منزلت اور حدیثِ اثنا عشر: ''اِن خلفائی اثنا عشرہ کلھم من بنی ھاشم یا قریش'' سے بھی ثابت ہے ۔ یہ تمام حدیثیں متواتر اور صحیح ہیں اور شیعہ اور سنی ان احادیث کے صحیح ہونے کو قبول کرتے ہیں۔

بس کیوں یہ اعتراض صرف شیعوں پر ہی ہوتا ہے کہ شیعہ پیامبر (ص) ۔ کی خلافت کو پیامبر (ص) ۔ کے خاندان میں محصور کرتے ہیں جبکہ پچھلے زمانہ کہ پیامبروں پر یہ اعتراض نہیں کیا جاتا اور اس طرح یہ اعتراض اہل سنت پر بھی نہیں کیا جاتا جبکہ وہ معتقد ہیں اس بات پر کہ پیامبر کے خلیفہ صرف قریش ہوسکتے ہیں۔ اگر پیامبر کے خاندان سے پیامبر کے خلیفہ کا انتخاب ہونا غلط ہے تو پھر تمام پچھلے پیامبروں میں ایسے انتخاب کو غلط ہونا چاہیے اور اگر کوئی ایسا عقیدہ رکھتا ہے تو پھر وہ قرآن اور سنت خداوند اور پیامبران پر اعتراض کر رہا ہے اور یہ اعتراض اہل سنت میں بھی غلط شمار ہونا چاہیے ۔ بس کیوں اس اعتراض کو اہل سنت کے سامنے نہیں اٹھایا جاتا کہ جو خلافت کو پیامبر کے خاندان یعنی قریش میں مقید کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف ان کا پیغمبر(ص) ۔ کے خلیفہ کے انتخاب کا طریقہ لوگوں کے انتخاب پر مبنی ہے ۔ کیا خلافت کو صرف ایک خاندان میں محدود کرنا لوگوں سے اختیار اور آزادی کو چھیننا نہیں ہے؟ بس ثابت ہوتا ہے کہ اہل سنت کا پیامبر (ص) ۔ کے خلیفہ کو ایک خاندان میں محدود کرنا ان کے اپنے، لوگوں کے خلیفہ کے انتخاب کرے کے ،عقیدہ کے مخالف ہے اور یوں اصل اعتراض اہل سنت کے نظریہ پر وارد ہوتا ہے کہ جو ایسے عقیدہ کو مانتے ہیں جو خدا کی کتاب اور پچھلے زمانہ کے پیامبروں کی سنت نیزپیامبر خاتم (ص) ۔ کی سنت اور عقل کے خلاف ہے ۔

دوسری طرف شیعوں کا نظریہ کہ خلیفہ کا انتخاب کرنا خدا کا کام ہے اور پچھلے انبیا کی سنت، پیامبر اکرم اسلام (ص) ۔ کے قول و فعل اور عقلی دلائل کی روشنی میں یہ نظریہ مضبوطی کے ساتھ روز روشن کی طرح واضح ہے ۔ اسی طرح خدا کا پیامبر (ص) ۔ کے خاندان سے امامت کا انتخاب کرنے کا بھی نظریہ مضبوط عقلی اور نقلی دلائل کاحامل ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next