امامت پراُٹھائے جانے والے شبہات کے جوابات

استاد شعبان داداشی


٧۔ اذان میں الصلاة خیر من النوم کے جملہ کا اضافہ کرنا ۔

٨۔ صلا ةتراویح کو رائج کرنا ۔(19) ۔

اگر اصحاب کی طرف سے پیامبرِ اسلا م(ص) ۔ کی مخالفت کرنا، چاہے آپ (ص) ۔ کی زندگی میںہو چاہے آپ (ص) ۔ کی رحلت کے بعدہو، ایک عام بات تھی تو ولایت علی کا انکار کرنا کیونکر بعید ہوسکتا ہے؟ اس بات کو نظام معتزلی کہ جو اہل سنت اور فرقہ معتزلہ کا ایک بڑا عالم دین گزرا ہے، نے قبول کیا ہے اور کہا ہے کہ پیامبر اکر م(ص) ۔ نے حضرت علی کو اپنا خلیفہ اور ولی نامزد کیا تھا لیکن جناب عمر اور ابوبکر نے اس بات کی مخالفت کی اور خلافت پر قبضہ کرلیا ۔ نظام معتزلی کے اس نظریہ کی دوسرے علمائے اہل سنت نے بھی تائید کی ہے ۔(20) ۔

اہل سنت کے ایک متعصب عالم ذہبی نے جناب نجرانی سے نقل کیا ہے کہ : عمر نے غدیر خم میں امام علی کی بیعت کرلی تھی لیکن پیامبر اسلا م(ص) ۔ کی رحلت کے بعد اپنے ہوائے نفس کی خاطرنیزحصول حکومت وقدرت کی خواہش ومحبت میں اپنی بیعت کو توڑدیا ۔(21) ۔

امام علی نے ایک روز اپنی خلافت کے زمانہ میں مسجد کوفہ کے صحن میں موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ جو بھی واقعہ غدیر میں موجود تھا اورمیری وصایت و ولایت کے اعلان کو سنا تھا، کھڑا ہو اور گواہی دے ۔ اس موقع پر اصحاب نے کہ جن میں جناب ابو ایوب انصاری بھی شامل تھے گواہی دی اور چھ لوگوں نے کہ جن میں انس بن مالک اور برا بن عازب حفر دراری شامل تھے اپنی شہادت کو چھپایا ۔

اہل سنت کی کتابوں میں موجود احادیث اس حقیقت کو آشکار کرتی ہیں کہ اصحاب میں ایسے لوگ بھی شامل تھے کہ جو اپنی شہادوتوں کو چھپاتے تھے اور یہ بات ان کے لیے عام تھی ۔ پھر کیوں اس بات کو بعید جانیں کہ جب پیامبر (ص) ۔نے حضرت علی کی وصایت کا اعلان کیا تو لوگوں نے اس کو بھلا دیا ۔

اہل سنت نے تواتر کے ساتھ اس حدیث کو نقل کیا ہے کہ پیامبر اسلام (ص) ۔نے فرمایا کہ ہر واقعہ اور حادثہ جو بنی اسرائیل پر گزرا ہے میری امت پر بھی گزرے گا حتیٰ کہ اگر ایک چیونٹی بنی اسرائیل کے زمانہ میں ایک سوراخ سے باہر آکر دوسرے سوراخ س میں گئی ہو تو اس کا بھی اعادہ میری امت میں ہوگا ۔(22) ۔

قرآن بنی اسرائیل کی شہادتوں اور گواہیوں کو چھپانے کے بارے میں فرماتا ہے:

ِان الذین یکتمون ما أَنزل اللہ مِن الکِتابِ و یشترون بِہِ ثمنا قلیلاً أُلئک ما یأکلون فی بطونِہِم اِلا النار و لا یکلِمہم اللہ یوم القِیٰمةِ و لا یزکِیہِم و لہم عذاب أَلیم (البقرہ١٧٤) ۔ ۔

(جو لوگ اللہ کی نازل کردہ کتاب کو چھپاتے ہیں اور اس کے عوض میں حقیر قیمت حاصل کرتے ہیں، یہ لوگ بس اپنے پیٹ آتش سے بھر رہے ہیں اور اللہ قیامت کے دن ایسے لوگوں سے بات نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے) ۔ ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next