امامت پراُٹھائے جانے والے شبہات کے جوابات

استاد شعبان داداشی


اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ خداوند عالم نے امام کا انتخاب خود کیا ہے لیکن پھر کیوں یہ انتخاب ٢٦٠ھ کے بعد آگے نہ چل سکا اور امام حسن عسکری کی شہادت کے بعد ان کا کوئی جانشین معین نہیں ہوا ۔لہٰذا ایسا دین کہ جو قیامت تک کے لیے آیا ہے اور لوگوں کی راہنمائی کے لیے آیا ہے، راہنما کے بغیر کیسے ہوگیا؟

 

جواب:

اصولاً نبی اور امام کے وجود کے آثار یہ ہیں کہ وہ مکلفین(لوگوں) ۔پر اپنی حجت کو تمام کردیں یعنی اپنے آپ کو پہچنوا دیںپھر لوگوں کا اختیار ہے کہ وہ نبی اور امام کی اطاعت کریں اور اپنے کمال تک پہنچیں۔ اگر لوگ خدا کی طرف سے معین کی ہوئی ان حجتوں کی مخالفت کرنے لگیں تو ا س کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جس فلسفہ کے تحت خدا نے ان ہستیوں کو دنیا میں بھیجا تھا وہ غلط تھا ۔

یہ بات اللہ تعالی پر واجب ہے کہ وہ اس زمین پر اپنی حجت کو بھیجے جو معاشرے کو عدالت کی طرف دعوت دے اور لوگوں کی تعلیم اور تربیت کرے اس حجت کو خداوند عالم نے انبیا و امامان کی شکل میں بھیجا لیکن ان کے اس دنیا میں آنے کا مقصد اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک معاشرہ خود کو اِن ہستیوں کے اختیار میں نہ دے ۔ لیکن جب ظالموں اور حاکموں کے ذریعہ ائمہ کو قتل کردیا گیا تو اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ معاشرہ(Society) ۔ پران اماموں کی حاکمیت کی حجت ہمیشہ رہنی چاہیے " و لقدکتبنا فِی الزبورِ مِن بعدِ الذکِرِا ن الارض یرِثہا عِبادِی الصالِحون (الانبیائ١٠٥) ۔

(اور ہم نے زبور میں ذکر کے بعد لکھ دیا ہے کہ زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہوں گے) ۔

پھر اس بات کا نتیجہ یہ ہوا کہ حجت تو زمین پر رہے لیکن لوگوں کی نظروں سے غائب رہے ۔

امام کی غیبت کا سبب معاشرے کارویہ ہے کہ جب تک معاشرہ امام کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگااور طاغوت اور استعمار کی غلامی سے منہ نہیں موڑے گا اس وقت تک امام حجت خدا ظاہر نہیں ہوں گے لیکن اس نظامِ ہستی کی معنوی رہبری ان ہی کے پاس ہے ۔

بس ٢٦٠ھ سے امت کی رہبری ختم نہیں ہوئی بلکہ اس وقت سے ا س عہدہ کو امام زمانہ(عج) ۔ کے حوالہ کیا گیا کہ جو زندہ ہیں لیکن لوگوں کی نظروں سے غائب ہیں اور منتظر ہیں کہ جب یہ دنیا قانون الہی کو قبول کرنے کی صلاحیت پیدا کرلے تو ان کا خدا کے حکم سے ظہور ہو اوروہ دنیا کو عدلِ الہی سے بھر دیں۔ اور یہ حقیقت دین اسلام کے تمام فرقوں میں تسلیم شدہ ہے اور مہدویت و مہدی موعود (عج) ۔ مسلمانوں کے ضروریات دین میں سے ایک ضرورت ہے ۔

حجت خدا کی ذمہ داری اس زمین پر یہ ہے کہ وہ دوسری تمام مخلوقات کے لیے واسطہ فیض الٰھی ہے ۔ اگر حجت خدا زمین پر نہ ہو تو خدا کے فیض اس زمین تک نہیں پہنچ سکتے یعنی زمین قابلیت نہیں رکھتی ان فیوضات کو مستقلاً تحمل کرے لہٰذا زمین کے پایے (Pillars) ۔ امام کے وجود سے قائم ہیں ۔ لو لا الحج ۔۔۔۔ بس امام کے ذریعہ سے زمین پر مادی اور معنوی ہر دو نوع کے فیوض وبرکات پہنچتے ہیں اور اس طرح خدا کے دین اور اس کی کتاب کی حفاظت کی ذمہ داری بھی امام کی ہے ۔ کتاب خدا کی حفاظت سے مراد یہ ہے کہ اس کتاب میں کوئی تحریف نہ ہونے پائے کیونکہ یہ کتاب روز قیامت تک کے لیے انسانوں کی راہنمائی کے لیے آئی ہے اور انسانوں کے لیے خدا کی طرف سے یہ فکری اور عملی راہنما ہے اور اس کے بعد اور کوئی کتاب نہیں بھیجی جائے گی ۔ ایسی کتاب کہ جو انسانوں کو سعات تک لے کر جائے لازم ہے کہ اس کو ہر قسم کی تحریف سے دور رکھا جائے اور اس ذمہ داری کو خدا کی حجت انجام دیتی ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next