امامت پراُٹھائے جانے والے شبہات کے جوابات

استاد شعبان داداشی


امام کے وظائف اور ذمہ داریوں میں گمراہوں کا ہاتھ پکڑ کر ان کو سیدھے راستہ پر لانا اور ان کی تعلیم و تربیت کرنا بھی ہے ۔ امام کی دوسری ذمہ داریوں میں سے یہ بھی ہے کہ وہ معاشرے میں دین کو عملی طور پر جاری کرے اور معاشرہ کی سیاسی رہبری کرے ۔ تو معلوم ہوا کہ امام کی مختلف ذمہ داریاں ہیں۔ اب اگر ظالموں کے ظلم اور معاشرہ کی ان سے دوری کی وجہ سے امام اپنی ایک ذمہ داری انجام نہیں دے پا رہا تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ دوسری ذمہ داریاں انجام نہیں دے رہا بلکہ تمام دوسری ذمہ داریاں ائمہ اپنی تمام توانائیوں کے ساتھ انجام دیتے رہے ہیں۔

اگر معاشرہ امام کو قتل کرنے پر تلا ہوا ہو اور امام خدا کے حکم سے لوگوں کی نظروں سے غائب ہوجاتے ہیں تو ایسی حالت میں وہ عملی طور پر لوگوں کی سیاسی رہبری نہیں کرسکتے لیکن ان کے کندھوں پر موجود دوسری ذمہ داریوں سے وہ ہرگز بری الذمہ نہیں ہوئے اور وہ انسانوں اور خدا کے درمیان، خدا کے فیض کا واسطہ ہیں اور انسانوں کی معنوی طریقہ سے ہدایت ان کے وجود مبارک سے جاری ہے ۔

امام کی غیبت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ معاشرہ اور لوگوں سے دور کہیں زندگی گزار رہے ہوں بلکہ وہ لوگوں کے درمیان ہیں اور ان کی مختلف طریقوں سے راہنمائی کرتے رہتے ہیں۔

جہاں کہیں بھی معاشرہ یالوگ اسلامی حکومت کے قیام کے لیے تیار ہوں تو امام کے عمومی نائبین یعنی فقہا اس جامع کی رہبری کو اپنے ہاتھوں میں لے سکتے ہیں۔ جس طرح تیس سال سے فقیہ عادل کی نظارت میں مملکت ایران میں حکومت اسلامی قائم ہے ۔ بس نتیجہ یہ نکلا کہ کسی طور بھی امت کی رہبری کو خالی نہیں چھورا گیا بلکہ یہ رہبری اس وقت سے اب تک جاری ہے اور جاری رہے گی ۔

 

 

شبہ پنجم:

اگر خلافت اہل بیت میں رکھی گئی ہے تو پھر اہل بیت کے تمام افراد اس بات کو قبول کریں جبکہ ہم نے تاریخ میں یہ دیکھا ہے کہ اس اہل بیت کے خاندان کے لوگوں مثلاً زید بن علی ابن حسین نے خلافت کے لیے قیام کیا ہے ۔

 

جواب:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next