امامت پراُٹھائے جانے والے شبہات کے جوابات

استاد شعبان داداشی


(اے نبی ! مومنوں کو جنگ کی ترغیب دیں، اگر تم میں بیس صابر (جنگجو) ۔ ہوں تو وہ دو سو (کافروں) ۔ پر غالب آجائیں گے اور اگر تم میں سو افراد ہوں تو وہ ایک ہزار کافروں پر غالب آ جائیں گے کیونکہ وہ ایسے لوگ ہیںجو سمجھتے نہیںہیں) ۔

ملعونین ا ینما ثقِفوا أخِذوا و قتِلوا تقتیلا (احزاب٦١) ۔

(لعنت کے سزاوار ہوں گے، وہ جہاں پائے جائیں گے پکڑے جائیں گے اور بری طرح سے مارے جائیںگے) ۔

و ِان نکثوا یمٰنہم مِن بعدِ عہدِہِم و طعنوا فی دینکِم فقٰتِلوا أئِمة الکفراِ ِنہم لاأ یمٰن لہم لعلہم ینتہون(التوبہ ١٢) ۔

(اور اگر عہد کرنے کے بعد یہ لوگ اپنی قسمیں توڑ دیں اور تمہارے دین کی عیب جوئی کرنے لگ جائیں تو کفر کے اماموں سے جنگ کرو، کیونکہ ان کی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں شاید وہ باز آجائیں) ۔

اگر ہم یہ کہیں کہ یہ مشرکین کو قتل کرنے کے احکامات اس لیے ہیں کہ خدا کے دین کی حکمرانی ہو اور لوگ دین کو قبول کریں، تو اس طرح بھی اس آزادی پرحرف آتا ہے جسے معترضین بطوردلیل سامنے لاتے ہیں۔ اگرمعترضین کی یہ بات مان لی جائے توپھریہ بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ خدا کی کتاب میں تناقض (اختلاف) ۔پایا جاتا ہے کہ ایک طرف اس میں کہاجارہا ہے'' لا اکراہ فی الدین ''اور دوسری طرف'' قاتلوا ھم ''اور یوں ایسی کتاب کہ جو تناقض رکھتی ہے معجزہ نہیں ہوسکتی ۔

اس قسم کے اشکالات اورمغالطوں سے بچنے کے لیے ''لا اکراہ فی الدین'' کی ہماری یہ تفسیر قبول کر نی ہوگی کہ خدا اور رسول پر ایمان لانا قلبی معاملہ ہے اور اس کی جڑ عقل ہے کہ جو اپنے اختیار سے ایمان کو قبول کرتی ہے ۔چنانچہ خدا کے احکامات مثلاًجہادوغیرہ کی اطاعت بھی اسی ایمان کا حصہ ہے ۔ یعنی اگر لوگ چاہتے ہیں کہ اس ایمان کی حفاظت کریں اور دوسری اقوام کی طرف سے اس ایمان کی قبولیت کے راستہ میں کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو دور کریں تو پھر خدا کے حکم کے مطابق کفر کی جڑوں کو کاٹنا ہوگا تاکہ ایمان کی راہ میں کھڑی کی گئی رکاوٹیں دور ہوں۔ یہ حکم عادل اور حکیم خدا کا ہے اور اس میںآزادی کی ہرگز کوئی نفی نہیں پائی جاتی ۔

پس ثابت ہوا کہ امام کا منتخب کرنا خدا اور رسول کی طرف سے زور و زبردستی نہیں ہے اور ناہی لوگوں پرزبردستی کسی امام کوتھونپناہے بلکہ ائمہ کی حاکمیت اور ولایت کو قبول کرنا ہی عین آزادی ہے جسے مکلفین اپنے اختیار اور عقل سے قبول کرتے ہیں۔

دوسرا شبہ:

خدا اور اس کے رسول (ص) ۔ کی طرف سے امام کا انتخاب منطق کے بغیر تھا یا اس طرح کا انتخاب ایک خاندان میں امامت کو موروثی کرنے جیسا تھا ۔ اور اگریہ مان لیا جائے کہ خدا نے ایک ہی خاندان میں امامت کو رکھا تو پھر اس وراثت کا ا س موروثی بادشاہت سے کیا فرق ہوگا ؟جبکہ یہ سوال اس موقف کے ساتھ بے محل ہوگاکہ لوگوں کو اپنے خلیفہ کے انتخاب میں آزاد ہونا چاہیے؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next