اسلام میں جاذبہ اور دافعہ کے حدود



..............

(١) سورہ مائدہ :آیہ ٣٨ ۔

(٢)سورہ بقرہ آیہ ١٧٩ .

یہ ایک سازش ہے اور اس شور و غل اوروسیع تبلیغات کے ذریعہ وہ چاہتے ہیں کہ ایسا کام کریں کہ وہ ہم کواتنامنفعل اور متاثر کر دیں کہ ہمارے مراجع تقلید بھی یہ بات کہنے کی جرائت نہ کر پائیںکہ ہمارے یہاں ایسا قانون پایا جاتا ہے ۔ لہذٰااس کے مقابلہ میں ہم کو مضبوطی اور فیصلہ کن انداز میں سختی کے ساتھ اپنے موقف پر ڈٹے رہنا چاہئے، اور کہنا چاہئے کہ ہاں اسلام میںسزا، قتل ،ہاتھ کاٹنا ،جلانا اور آگ میں ڈالنا ہے اگر آپ ان سب کا نام خشونت رکھتے ہیں تو ہم کہیں گے کہ ہاں اسلام میں خشونت ہے اور ہم کو اس سے کوئی ڈر بھی نہیں ہے کہ ہم کو خشونت طلبی سے متہم کیا جائے ، ہم کسی سے تکلّف نہیں کر تے ہیں اور الفاظ سے کھیلنا نہیں چاہتے ہیں؛ اگر ہم قرآن کے ماننے والے ہیں تو قرآن نے ان چیزوں کو جس کو عالمی انسانی حقوق کا بیانیہ خشونت جانتا ہے، جائز قرار دیا ہے بلکہ قرآن نے ان سب کو لازم اور واجب جانا ہے، قرآن مجید میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا حکم ہوتا ہے: '' ولیجدوا فیکم غلظة''(١)اور وہ کافر تمھارے اندر خشونت کو پائیں [ قران نے یہ نہیں کہا'' ولیجدوا فی عملکم ''بلکہ اس نے ''فیکم''کہا ہے یعنی خشونت کو تمھارے اندر لمس کریں اور تمھارا برتائو ان کے ساتھ ایسا ہو کہ وہ سمجھیں اور کہیں کہ یہ ایسے افراد ہیں جو احساسات اور جذباتسے متاّثر نہ ہوں گے اور اگر ہم کوئی کام بھی خلاف کریں گے تو وہ رحم نہیںکریں گے ہم اگرقرآن

..............

(١) سورہ توبہ : آیہ ١٢٣۔

کو قبول کرتے ہیں اور مسلمان ہیں تو ہم کو چاہئے کہ ہم کہیں یہ چیزیں قرآن اور اسلام میں ہیں اور اس سلسلہ میں کسی سے ڈرنا نہیں چاہئے: '' الذین یبلّغون رسالات اللہ و یخشونہ ولا یخشون احداً الّاللہ ''(١)جو لوگ اللہ کے پیغام کو پہونچاتے ہیں وہ کسی سے بھی نہیں ڈرتے ہیں صرف خدا سے ڈرتے ہیں ۔لہذاہم اگرخدا سے ڈرتے ہیں تو قرآن اور خدا کے حکم کو بیان کریں؛ کم از کم ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ ان کی باتوں کی تائید کریں اور ان کی باتوں کی موافقت اور تائید میں مقالہ لکھیں اور یہاں وہاں تقریر کرتے پھریں ۔ البتہ ہر انسان اس میدان میں داخل ہونے اور ایسی شجاعت و ہمت دکھانے کی طاقت و ہمّت نہیں رکھتا ہے ؛ صرف وہ لوگ اس میدان میں قدم رکھ سکتے ہیں جو دوست ودشمن کی ملامت اورسرزنش کا کوئی ڈر نہ رکھتے ہوں ۔قرآن کریم میں خدا وندعالم ارشاد فرماتا ہے :یجاہدون فی سبیل اللہ ولا یخافون لومة لائم''(٢) وہ لوگ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہیں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈرتے ۔

اگر ہم کہیں اسلام قاطعیت رکھتا ہے ،یہ عالمی انسانی حقوق کے اعلامیہ کا جواب نہیں ہے انسانی حقوق کا بیانیہ کہتا ہے کہ اسلامی سزائیں خشن اور سخت ہیں اور اس کو ختم ہونا چاہئے؛ ہم کو بھی یہ کہنا چاہئے کہ یہ سخت سزائیں اسلام میں ہیں اور ان کو

..............

(١) سورہ احزاب : آیہ ٣٩۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next