اسلام میں جاذبہ اور دافعہ کے حدود



 

اسلام میں جاذبہ اور دافعہ کے بارے میں تین طرح کے سوالات

پچھلے جلسے کے مطالب کے ذیل میں اگر ہم جاذبہ اور دافعہ کے حدود کے بارے میں اسلام کے مطابق گفتگو کرنا چاہیں جو کہ تمام جہتوں کو شامل ہو تو اس بارے میں کم سے کم تین طرح سے گفتگو ہو سکتی ہے ۔

گفتگو کا پہلا عنوان اور محور یہ ہے کہ ہم بحث اس طریقے سے کریں کہ اصولی طور پر اسلام کے تمام معارف چاہے وہ عقیدہ سے متعلق ہوں یا اخلاق و احکام سے خواہ وہ ایک انسان سے مربوط ہوں یا ُپورے معاشرے سے عبادتی ہوں یا حقوقی یا سیاسی ہے یا....،یہ مسائل اس بات کا سبب ہوتے ہیں کہ انسان بعض امور کو اپنے اندر جذب کرے اور بعض امور کو دفع کرے وہ امور مادی ہوں یا معنوی؛ اس صورت میں جب ہم کہتے ہیں کہ اسلام جاذبہ رکھتا ہے ؛یعنی اس کے معارف اور احکام اس طرح ہیں کہ وہ انسان کو اس بات پر ابھارتے ہیں کہ وہ ان چیزوں کو اپنے اندر جذب کرے ،اور اسلام کے دافعہ کا مطلب یہ ہے کہ وہ انسان کو اس بات پر مجبور کرتے ہیں وہ ان چیزوں سے پرہیز کرے اور ان کو اپنے سے دور رکھے ؛یہ دافعہ اور جاذبہ کے پہلے معنی ہیں کہ جس کا اسلام میں تصّورہے؛او ر اسی کی بنیاد پر سوال پیش کیا جا سکتا ہے، اس کا مختصر جواب بھی یہ ہے کہ ہم چار فرض تصور کریں :

(١) اسلام صرف جاذبہ رکھتا ہے (٢)اسلام صرف دافعہ رکھتا ہے (٣) اسلام نہ جاذبہ رکھتا ہے اور نہ ہی دافعہ (٤) اسلام جاذبہ اور دافعہ دونوں رکھتا ہے ،کہ ان چاروں میں سیچوتھا فرض صحیح ہے ۔

دوسرا معنی جو اسلام میں جاذبہ اور دافعہ کے لئے لیا جا سکتا ہے وہ یہ کہ ہم اس بات کے قائل ہوں کہ اسلام کے معارف اور احکام اس طرح ہیں کہ بعض افراد کے لئے جاذبہ رکھتے ہیں اور بعض افراد کے لئے دافعہ رکھتے ہیں ،جاذبہ یعنی وہ لوگوںکو اپنی طرف کھیچنتے ہیں اور دافعہ یعنی وہ ان کے لئے اسلام سے دوری کا سبب بنتے ہیں یا تمام اسلامی معارف میں بعض عناصر ایسے ہوتے ہیں اور وہ ان کو اپنی طرف کھینچتے ہیں اور بعض عناصر ایسے بھی ہیں جن کو بعض افراد پسند نہیں کرتے ہیں اور ان کے لئے دفع اور دوری کا سبب بنتے ہیں

تیسرے معنی یہ ہیںکہ ہم اس بات کو دیکھیں کہ اسلام غیر مسلموں کو اسلام کی طرف بلانے میں یا وہ لوگ جو کہ مسلمان ہیں انکی تربیت اور رشد و کمال کے لئے کس طریقے کو اپناتا ہے اور کون سے عمل انجام دینے کو کہتا ہے؟ کیا صرف جاذبہ کے طریقے کو اپناتا ہے یا دافعہ کے طریقے کو اختیار کرتا ہے یا دونوں طریقوںکو استعمال کرتا ہے ؟

انسان کاتکامل جاذبہ اور دافعہ کارہین منّت ہے

اس سے قبل کہ ہم ان تینوں معانی پر تفصیلی گفتگو اور بحث کریں اس سوال کو پیش کریں گے کہ انسانکے لئے ایک متحرک مخلوق کے عنوان سے جو کہ اپنے تکامل کے راستے میں ایک مقصد کو نظر میں رکھتا ہے اور اس تک پہونچنے کی کوشش کرتا ہے کیا اصلاً کوئی قوت جاذبہ ہے جو زیادہ سے زیادہ اور بہتر طریقے سے اس راستے میں اس کی مدد کرتی ہے یا کوئی قوت دافعہ ہے یا دونوں قوتیں پائی جاتی ہیں ؟

اس سوال کا جواب زیادہ مشکل نہیں ہے تھوڑے سے غور و فکر اور دقت کر کے معلوم کیا جا سکتا ہے ۔ اگر زندہ رہنے والی چیزیںجو کہ دنیا میں پائی جاتی ہیں ان کو دیکھا جائے؛ چاہے وہ حیوان ہوں یا انسان؛ پیڑ پود ے ہوں یا کچھ اور؛سب کے سب جاذبہ اور دافعہ دونوں کے محتاج ہیں ؛ہر زندہ رہنے والی چیز کے لئے سب سے اہم اور پہلی چیز جو اس کے لئے خصوصیت رکھتی ہے، وہ غذا ہے ۔ تمام زندہ موجودات اپنے نشو نما نیز اپنی زندگی کو باقی رکھنے کے لئے کھانے اور غذا کی احتیاج رکھتے ہیں غذا اور کھانا بغیر جاذبہ کے نہیں ہو سکتا ؛یعنی غذا حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے باہر سے کوئی چیز جسم کے اندر داخل ہوکر جذب ہو جائے اسی طرح ہر چیز کا جذب تمام زندہ موجودات کے لئے فائدہ مند نہیں ہے بلکہ بعض چیزوں کا جذب،زندہ شے کی نشوو نما اور اس کے تحرک میں خلل پیدا ہونے کا باعث ،اس کے متوقف ہونے،یہاں تک کی اس کی موت کا باعث ہوجاتا ہے لہذٰا ضروری ہے کہ ان چیزوں کی نسبت دافعہ بھی رکھتا ہو تاکہ ان کو اہنے بدن سے دور رکھے ۔ لہذٰا تمام زندہ موجودات اپنے وجود کے باقی رکھنے کے لئے اور اپنے رشد وکمال کے لئے جاذبہ اور دافعہ دونوں کے محتاج ہیں ۔ اس جگہ پر جب ہم یہ کہتے ہیں کہ بعض چیزوں کو جذب کرے اور بعض چیزوں کو دفع کرے تو جو بات سب سے پہلے ذہن میں آتی ہے وہ مادی جذب و دفع ہوتی ہے یعنی ہم یہ تصور کرتے ہیں کہ تمام جگہوں پر جو کچھ جذب یا دفع ہے ایک مادی اور محسوس ہونے والی چیز ہے ؛ لیکن ہم کو اس بات کی طرف توجہ دینی چاہئے کہ اسلامی معارف کے اعتبار سے انسان کی زندگی صرف اسی بیو لوجک اور مادی زندگی تک محدود نہیں ہے ؛بلکہ انسان ایک معنوی زندگی بھی رکھتا ہے جو کہ روح سے مربوط ہے یعنیایک وہ زندگی،نشو و نما اور تکامل ہے جو کہ انسان کے جسم سے مربوط ہے اورایک وہ زندگی،نشو و نما اور تکامل ہے جو انسان کی روح سے مربوط ہے ۔ خدا وند عالم قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: '' یا ایھاالذین آمنوا استجیبوا للہ وللرسول اذا دعاکم لما یحییکم''(١) اے وہ لوگو !جو ایمان لائے ہو جب خدا و رسول تم



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next