حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (2)



”اللّٰھُمَّ اِنِّی اٴَسَاٴَلُکَ الرَّاحَةَ عَنْدَ الْمَوْتِ، وَالْعَفْوَ عِنْدَ الْحِسَابِ۔“

”پروردگارا! تجھ سے موت کے وقت آسانی اور حساب کے وقت بخشش کی درخواست کرتا ھوں“۔

نیز امام علیہ السلام کی دعاؤں میں سے یہ دعا بھی ھے:

”عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ، فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ۔“

”تیرے بندے کے گناہ عظیم ھیں لہٰذا تیری طرف سے بخشش سزاوار اور بہتر ھے“۔

حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام ھمیشہ خوف خدا سے گریہ کیا کرتے تھے یہاں تک کہ آپ کی ریش مبارک آنکھوں کے آنسوؤں سے تر ھوجایا کرتی تھی، آپ اھل بیت علیھم السلام اور خاندان نبوت کا بہت زیادہ خیال رکھتے تھے اور ھمیشہ مدینہ کے غریبوں کی رات کی تاریکی میں تسلی اور دلجوئی فرماتے تھے، ایک تھیلے میں درھم و دینار اور آٹا و کھجور رکھتے تھے اور غریبوں میں تقسیم کردیتے تھے، یہاں تک کہ ان کو یہ بھی پتہ نھیں ھوتا تھا کہ یہ لطف و کرم کس شخصیت کا ھے؟![27]

جود و کرم اور قناعت

محمد بن عبد الله بکری کہتے ھیں: میں مدینہ میں قرض لینے کے لئے گیا، تلاش کرتے کرتے تھک گیا لیکن کامیاب نہ ھو سکا، میں نے کہا:بہتر ھے کہ حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی خدمت میں جاؤ ںاور اپنی حالت کی شکایت کروں۔

میںآپ Ú©Û’ مزرعہ (کھیتوں ) پر گیا جو شہر Ú©Û’ بلندی پر تھے، امام علیہ السلام اپنے غلام Ú©Û’ ساتھ میرے پاس آئے، ایک ظرف آپ Ú©Û’ ہاتھ میں تھا جس میں گوشت Ú©Û’ چند Ù¹Ú©Ú‘Û’ تھے، آپ Ù†Û’ خود بھی کھائے اور مجھے بھی کھلائے، اس Ú©Û’ بعدمیری حاجت Ú©Û’ بارے میں سوال کیا، میں Ù†Û’ اپنا واقعہ بیان کردیا، امام علیہ السلام گھر آئے اور Ú©Ú†Ú¾ دیر بعد دوبارہ میرے پاس آئے پھر  اپنے غلام سے فرمایا: جاؤ، اس Ú©Û’ بعد اپنے ہاتھوں Ú©Ùˆ میری طرف بڑھایا اور ایک تھیلی مجھے عنایت فرمائی جس میں تین سو دینار تھے اور پھر وہاں سے رخصت ھوگئے، میں بھی اٹھا اور اپنی سواری پر سوار ھوکر مدینہ سے روانہ ھوگیا۔[28]

مخالفوں کی مدد اور ان سے محبت



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next