حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (2)



رشتہ داروں کی مدد

ابوجعفر بن خثعمی کہتے ھیںکہ: حضرت امام صادق علیہ السلام نے مجھے پیسوں کی ایک تھیلی دی اور فرمایا: اسے خاندان بنی ہاشم کے فلاں شخص تک پہنچادو، لیکن اس سے یہ نہ بتانا کہ میں نے بھیجی ھے۔

ابو جعفر کہتے ھیں: میں نے وہ تھیلی اس شخص تک پہنچا دی، چنانچہ اس نے وہ تھیلی لے کر کہا: خداوندعالم اس تھیلی کے بھیجنے والے کو جزائے خیر دے، ہر سال یہ پیسے میرے لئے بھیجتا ھے اور میں سال کے آخر تک اس سے خرچ چلاتا ھوں، لیکن جعفر صادق (علیہ السلام) اتنے مال و دولت کے باوجود بھی میری کوئی مدد نھیں کرتے!۔[13]

اخلاق کی بلندی

حاجیوں میں سے ایک شخص مدینہ میں سوگیااور جب بیدار ھوا تو اس Ù†Û’ یہ گمان کیا کہ کسی Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ تھیلی چرا Ù„ÛŒ Ú¾Û’ØŒ اس تھیلی Ú©ÛŒ تلاش میں دوڑا، حضرت امام صادق علیہ السلام Ú©Ùˆ نماز پڑھتے ھوئے دیکھا اور  وہ امام علیہ السلام Ú©Ùˆ نھیں پہچانتا تھا، چنانچہ وہ امام علیہ السلام سے الجھ گیا اور کہنے لگا: میری تھیلی تو Ù†Û’ اٹھائی Ú¾Û’! امام علیہ السلام Ù†Û’ فرمایاکہ: اس میں کیا تھا؟ اس Ù†Û’ کہا: ایک ہزار دینار، امام علیہ السلام اس Ú©Ùˆ اپنے گھر Ù„Û’ کر آئے اور اس Ú©Ùˆ ہزار دینار عطا کئے۔

لیکن جب وہ شخص اپنی جگہ پلٹ کر آیا تو اس کی تھیلی اس کو مل گئی، شرمندہ ھوکر ہزار دینار کے ساتھ امام علیہ السلام کا مال واپس کرنے کے لئے آیا، لیکن امام علیہ السلام نے وہ مال لینے سے انکار کردیا اور فرمایا: جو چیز ھم دیدیا کرتے ھیں اُسے واپس نھیں لیتے، اس نے سوال کیاکہ: یہ شخص ایسے کرم و احسان والا کون ھے؟ تو اس کو بتایا گیا کہ یہ جعفر صادق علیہ السلام ھیں، اس نے کہا: یہ کرامت ایسے ھی شخص کے لئے سزاوار ھے۔[14]

اپنی درخواست بیان کر

اشجع سلمی ، حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں آئے، (لیکن) امام علیہ السلام کو بیمار پایا، چنانچہ وہ آپ کے پاس بیٹھ گئے اور بیماری کی وجہ کے بارے میں سوال کیا، امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: مجھ سے بیماری کی وجہ معلوم نہ کرو، اپنی درخواست بیان کرو، چنانچہ اس نے اپنے اشعار میں امام علیہ السلام کی سلامتی کے لئے خدا سے دعا کی، امام علیہ السلام نے اپنے خادم سے فرمایا: کیاتمہارے پاس کوئی چیز موجود ھے؟ اس نے کہا: چار لاکھ دینار ھیں،آپ نے کہا کہ یہ سب اشجع کو دیدو۔[15]

بے نظیر مہربانی

سفیان ثَوری حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھوئے، انھوں نے دیکھا کہ امام علیہ السلام کے چہرے کا رنگ اڑا ھوا ھے، آپ سے اس کی وجہ معلوم کی؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: میں ھمیشہ منع کرتا رہتا ھوں کہ اھل خانہ گھر کی چھت پر نہ جائیں، لیکن جیسے ھی گھر میں داخل ھوا تو دیکھا کہ میری کنیزوں میںسے ایک کنیز جو بچہ کی دیکھ بھال اور تربیت کی ذمہ دار تھی زینہ سے چھت کی طرف جا رھی ھے اور بچہ اس کی گود میں ھے، جیسے ھی اس نے مجھے دیکھا وہ فوراً کانپ اٹھی اور پریشان ھوگئی، چنانچہ اس کے ہاتھوں سے بچہ گرگیا اور زمین پر گر کر مرگیا، البتہ میرے چہرے کا رنگ اڑنا بچہ کی موت کی وجہ سے نھیں ھے بلکہ اس کنیز کی وجہ سے ھے جو ڈری ھوئی ھے، جبکہ امام علیہ السلام اس سے دو مرتبہ فرما چکے تھے کہ تو راہ خدا میں آزاد ھے، تجھ پر کوئی گنا ہ نھیں ھے۔![16]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next