حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (2)



 Ø§ÙˆØ± جب سواری پر سوار Ú¾Ùˆ تو اپنے پاس درھم Ùˆ دینار رکھ لیا کرو تاکہ اگر کسی Ù†Û’ تم سے سوال کیا تو اس Ú©Ùˆ عطا کردو، اگر تمہارے چچا تم سے سوال کریں تو ان Ú©Ùˆ پچاس دینار سے Ú©Ù… نہ دینا، اور زیادہ دینے میں خود مختار ھو، اور اگر تمہاری پھوپھیاں تم سے سوال کریں تو Û²Ûµ/ درھم سے Ú©Ù… نہ دینا اگر زیادہ دینا چاھو تو تمھیں اختیار Ú¾Û’Û” میری آرزو Ú¾Û’ کہ خدا تم Ú©Ùˆ بلند مرتبہ پر فائز کرے، لہٰذا راہ خدا میں انفاق کرو ،اور خدا Ú©ÛŒ طرف سے تنگدسی سے نہ ڈرو![38]

دو پیراہن اور مال کا انفاق

ریان بن صلت کہتے ھیں کہ: میں خراسان میں حضرت امام رضا علیہ السلام کے دروازہ پر تھا، میں نے معمر سے کہا: تم میرے مولا و آقا کے پاس جاؤ اور ان سے کھو کہ ان کے پیراہنوں میں سے ایک پیراہن مجھے عطا کردیں اور ان درھموں میں سے عطا کریں کہ جن کا نام سکّہ ھے۔ معمر نے کہا: میں فوراً ھی امام علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھوا، چنانچہ امام علیہ السلام نے اس طرح کلام کا آغاز کیا: اے معمر! ریان یہ نھیں چاہتے کہ میں اسے اپنا پیراہن دوں اور اپنے درھموں میں سے اسے بخش دوں؟ میں نے کہا: سبحان الله! یہ بات وھی ھے جس کو ابھی ابھی اس نے دروازہ پر کھی ھے!

حضرت امام رضا علیہ السلام مسکرائے اور پھر فرمایا: بے شک مومن کامیاب ھے، اس سے کھو : میرے پاس آجائے، چنانچہ وہ آئے اور مجھے امام علیہ السلام کے بیت الشرف میں لے گئے، میں نے امام علیہ السلام کو سلام کیا، امام علیہ السلام نے جواب دیا، اس کے بعد امام علیہ السلام نے اپنے پیراہنوں سے دو پیراہن طلب کئے اور مجھے عطا کئے، اور جب میں آپ کی خدمت سے رخصت ھونے لگا تو تیس درھم بھی مجھے عنایت کئے۔[39]

بھاری قرض کی ادائیگی

ابو محمد غفاری کہتے ھیںکہ : میرے اوپر قرض کی بھاری رقم تھی، میں نے اپنے دل میں کہاکہ : اس قرض کی ادائیگی کا راستہ صرف میرے مولا و آقا ابو الحسن علی بن موسی الرضا علیہ السلام سے مدد لینے کے علاوہکچھ نھیں ھے،میں صبح کے وقت امام علیہ السلام کے بیت الشرف آیا اور اذن ورود طلب کیا، مجھے اجازت ملی، جب میں وارد ھوا، امام علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا: اے ابا محمد! میں تمہاری حاجت کو جانتا ھوں، تمہارا قرض ھمارے ذمہ ھے۔

جب رات ھوگئی، کھانا لایا گیا اور ھم نے کھانا کھایا، امام علیہ السلام نے فرمایا: رات میں ھمارے یہاں قیام کروگے یاچلے جاؤ گے؟ میں نے کہا: اے میرے مولا و آقا! اگر میری حاجت کو پوری کردیں تو جانا میرے لئے بہتر ھے، امام علیہ السلام نے کچھ مقدار پیسے اٹھائے اور مجھے دئے۔

میں امام علیہ السلام Ú©Û’ نزدیک گیا اور چراغ Ú©Û’ پاس جاکر، میں Ù†Û’ دیکھا کہ سرخ وزرد دینار ھیں، میرے ہاتھ میں پھلا دینار تھا اس پر Ù„Ú©Ú¾Û’ ھوئے نقشہ Ú©Ùˆ دیکھا تو گویا لکھا ھوا تھا: اے ابا محمد! دینار پچاس ھیں، Û²Û¶ دینار تمہارے قرض Ú©ÛŒ ادائیگی Ú©Û’ لئے اور Û²Û´ دینار تمہارے اھل خانہ Ú©Û’ خرچ Ú©Û’   لئے ھیں،دوسرے روز صبح Ú©Û’ وقت جب میں Ù†Û’ دیناروں پر غورکیا تو اس دینار Ú©Ùˆ نھیں دیکھا، اور ان پچاس دینار میں سے بھی Ú©Ú†Ú¾ بھی Ú©Ù… نھیں ھوا۔!![40]

 

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next