آداب معاشرت رسول اکرم (ص )



پاکیزہ کلام:

آنحضرت(ص) اپنی خوراک اور پوشاک ،غلاموں اور کنیزوں سے بھتر اختیار نہ فرماتے،کبھی کسی کو برا بھلا نہ کھا،کبھی کسی عورت یا خا دم پر لعنت نہ کی،جب آپ کے سامنے کسی کی ملامت کی جا تی توآپ فر ما تے :اسے چھوڑو تم سے کیا مطلب!

جب کو ئی آزاد یا غلام یا کنیز کسی حاجت کے لئے آ تے تو پو ری کر تے تھے،آپ نے کبھی تندی و بداخلاقی نہ کی،بازار میں آواز بلند نہ کر تے،دوسروں کی برا ئی کا جواب برائی سے نہ دیتے بلکہ نظر انداز کر کے معاف کردیتے تھے اور جس سے بھی ملتے تھے پھلے خود سلام کرتے تھے۔

کاموں میں تعاون:

جب آنحضرت(ص) کی خدمت میں کو ئی کسی کا م سے آتا توآپ صبر کے ساتھ تعاون فر ماتے تاکہ وہ کا م عملی طور پر انجام پا جا ئے یا وہ شخص اپنا ارادہ ھی بدل دے، کبھی ایسانہ ہوا کہ کسی نے مصافحہ کیا ھو اور آپ نے اس سے پھلے اپنا دست مبارک کھینچ لیاہو،جب مسلمان سے ملتے تو پھلے خود سلام کرتے تھے۔

ضرورت مندوں کے ساتھ تعاون:

آنحضرت(ص) اٹھتے بیٹھتے ذکر خدا کر تے تھے،اگر نماز میں مشغول ھو تے اور کو ئی پھلو میں بیٹھ جاتا تو نماز کومختصر کر کے ختم کر دیتے پھر اس کی طرف متو جہ ھو کر پوچھتے تھے:” کیاکوئی ضرورت پیش آگئی ھے؟“

نشست وبرخاست کے آداب:

آنحضرت(ص) اکثر اوقات اس طرح بیٹھتے تھے:دونوں پنڈلیوں کو بلند کر لیتے اور دونوں دست مبارک کو آ گے سے حلقہ بنا لیتے تھے(اکڑوبیٹھتے تھے)جب کسی مجمع میں جا تے تو سب سے پھلے جو خا لی جگہ ھو تی وھیں بیٹھتے اور اکثر اوقات قبلہ رخ بیٹھاکرتے تھے،آپ کی خدمت میں جو کو ئی بھی آ تااس کااحترام کر تے کبھی کبھی اپنا لباس بچھا کر اس پر بیٹھا دیتے یااسے اپنے بستر پر بیٹھا لیتے تھے،خوشی اور غصہ میں صرف حق با ت کھتے تھے۔

پسندیدہ پھل:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next