امام حسین علیہ السلام مدینہ میں



لیکن یزید Ù†Û’ جب زمام حکومت سنبھالی تو اس کا سارا Ú¾Ù… Ùˆ غم یہ تھا کہ ان لوگوں سے بیعت حاصل کرے جنھوں Ù†Û’ اس Ú©Û’ باپ معاویہ Ú©ÛŒ درخواست Ú©Ùˆ یزید Ú©ÛŒ بیعت Ú©Û’ سلسلے میں ٹھکرادیا تھا اور کسی طرح بھی یزید Ú©ÛŒ بیعت Ú©Û’ سلسلہ میں اپناھاتھ دینا نھیں چاھتے تھے ،لہٰذاآسودہ خاطرھونے Ú©Û’ لئے اس Ù†Û’ مدینہ Ú©Û’ گورنر ولید Ú©Ùˆ ایک خط اس طرح لکھا :” بسم اللّہ الرحمن الرحیم ØŒ من یزید           امیر الموٴمنین الی الولید بن عتبہ ۔۔۔اما بعد: فان معاوےة کان عبدامن عباداللّہ ØŒ اکرمہ اللّہ Ùˆ استخلفہ، Ùˆ خولہ Ùˆ Ù…Ú©Ù† لہ فعاش بقدر ومات باجل،فرحمہ اللّہ !فقد عاش محموداً! ومات برّاً تقیا!  والسلام “

یزید امیر المومنین کی طرف سے ولید بن عتبہ کے نام، امابعد ۔۔۔حقیقت یہ ھے کہ معاویہ خدا کے بندوں میں سے ایک بندہ تھا جس کو خدا نے مورد احترام و اکرام قرار دیا اور خلافت و اقتدار عطا فرمایا اور بھت سارے امکانات دئےے ۔ان کی زندگی کی جتنی مد ت تھی انھوں نے اچھی زندگی بسر کی اور جب وقت آگیاتو دنیا چھوڑ کر چلے گئے۔ خدا ان کو اپنی رحمت سے قریب کرے ۔انھوں نے بڑی اچھی زندگی بسر کی اورنیکی اور شائستگی کے ساتھ دنیا سے گزر گئے۔ والسلام

پھر ایک دوسر ے کا غذ پر جو چوھے کے کان کی طرح تھا یہ جملے لکھے :

   ” اما بعد فخذ حسینا Ùˆ عبد اللّہ بن عمر Ùˆ عبداللّہ بن زبیر با لبیعة اخذا شدیدًالیست فیہ رخصة حتی یبا یعوا، والسلام“ [20]

اما بعد ، حسین بن علی، عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن زبیر سے سختی کے ساتھ مھلت دےئے بغیر فوراً بیعت حاصل کرو ۔ والسلام

 Ù…عاویہ Ú©ÛŒ خبر مرگ پاتے Ú¾ÛŒ[21]ولید Ù†Û’ فوراً مروان بن Ø­Ú©Ù…[22] Ú©Ùˆ بلوا یا تا کہ اس سلسلے میں اس سے مشورہ کر سکے Û”[23]

 Ø·Ø¨Ø±ÛŒ Ú©ÛŒ روایت میں ھشام Ú©Û’ حوالے سے ابو مخنف سے یھی جملہ نقل ھوا Ú¾Û’ جس میں فقط شدت اور سختی کا تذکر ہ Ú¾Û’ ØŒ قتل کا ذکر نھیں ھے۔ھشام Ú©Û’ حوالے سے سبط بن جوزی Ú©ÛŒ روایت میں بھی یھی الفاظ نقل ھوئے ھیں۔ (ص Û²Û³Ûµ) ارشاد Ú©Û’ ص Û²Û°Û° پر شیخ مفید Ûº Ù†Û’ بھی اسی جملہ کا تذکرہ کیا Ú¾Û’ جس میں ھشام اور مداینی کا حوالہ موجود Ú¾Û’ لیکن یعقوبی Ù†Û’ اپنی تا ریخ میں ج ۲،ص ۲۲۹پر خط کا مضمون اس طرح نقل کیا Ú¾Û’:               

”اذ اتاک کتابی ہذا فاٴ حضر الحسین بن علی ØŒ وعبداللہ بن زبیر فخذھما با لبیعة ØŒ  فان امتنعا فا ضرب اٴعنا قھماوابعث الیّ بروٴوسھما،وخذ الناس بالبیعة ØŒ فمن امتنع فاٴ نفذ فیہ الحکم، وفی الحسین بن علی Ùˆ عبداللہ بن زبیر، والسلام“

 Ù…روان سے مشورہ

 Ù…روان Ù†Û’ جب یزید کا خط پڑھا تو ”انّا للّہ وانّا الیہ راجعون “کھا اور اس Ú©Û’ لئے    دعا ئے رحمت کی۔ ولید Ù†Û’ اس سے اس سلسلے میںمشورہ لیتے Ú¾Ùˆ ئے پو چھا : ”کیف تری ان نصنع“ تم کیا کھتے Ú¾Ùˆ ھمیں کیا کر نا چاھیے؟ اس پر مروان Ù†Û’ کھا : میں تو یہ سمجھتا Ú¾ÙˆÚº کہ اسی وقت تم ایک آدمی Ú©Ùˆ ان لوگوں Ú©Û’ پاس بھیجو اور ان لوگوں سے بیعت طلب کرو اور Ú©Ú¾Ùˆ کہ فوراً مطیع Ú¾Ùˆ جائیں؛ اگر وہ اس پر راضی Ú¾Ùˆ جائیں تو ان سے اسے قبول کرلو اور ان سے دست بر دارھو جاوٴ لیکن اگر وہ انکار کریں تو قبل اس Ú©Û’ کہ انھیں معاویہ Ú©ÛŒ موت Ú©ÛŒ خبر ملے ان Ú©Û’ سرقلم کردو؛کیو نکہ اگر ان لوگوں Ú©Ùˆ معاویہ Ú©ÛŒ موت Ú©ÛŒ خبر Ú¾Ùˆ گئی تو ان میں سے ھر ایک ملک Ú©Û’ Ú¯Ùˆ شہ Ùˆ کنار میں شورش بر پا کر Ú©Û’ قیام کردے گا اور مخالفت کا بازار گرم Ú¾Ùˆ جا Û’ گا اور یہ لوگ عوام Ú©Ùˆ اپنی طرف بلا Ù†Û’ لگیں Ú¯Û’ Û” [24]

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next