حضرت علی عليه السلام کے خصوصی امتهازات



آپ(ع) مزید ارشاد فرماتے ھیں: 

اما واللہ لو ثنیت Ù„ÛŒ الوسادة لحکمت بین اٴھل التوراة بتوراتھم Ùˆ بین اٴھل الانجیل بانجیلھم واٴھل الزبور بزبورھم Ùˆ اٴ Ú¾Ù„ القرآن بقرآنھم  حتیٰ یزھر Ú©Ù„ کتاب من ھذہ الکتب وےقول یا رب اِنَّ علیا قضیٰ بقضائِک واللہ اِني اٴعلم بالقرآن وتاٴویلہِ من کلِّ مدع علمہ ولولا آیة في کتاب اللہ لاٴخبرتکم بما یکون اِلیٰ یوم القیامہ۔[44]

خدا کی قسم اگر میرے لئے ایک مسند بچھائی جائے اس پر بیٹھ کر میں توریت والوں کو (ان کی) توریت سے‘ انجیل والوں کو( ان کی )انجیل سے ‘ اھل زبور کو (ان کی) زبور سے اور

قرآن والوں کو( ان کے) قرآن سے فیصلے سناؤں۔ اس طرح کہ ان کتابوں میں سے ھر ایک کتاب بول اٹھے گی کہ پروردگارا علی (ع) کا فیصلہ تیرا فیصلہ ھے۔ خدا کی قسم میں قرآن اور اس کی تاویل کو ھر مدعی علم سے زیادہ جانتا ھوں ۔قرآن مجید کی آیت کے متعلق میں تمھیں یوم قیامت تک خبر دے سکتا ھوں۔ حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے امتیازات کے حوالے سے آپ(ع) کے بھت سے ایسے کامل کلمات ھیں جو آپ (ع)کی عظمت ،طہارة ، شرافت و فضیلت پر دلالت کرتے ھیں۔آپ (ع)کی ذات کے علاوہ کوئی بھی اس کا حقدار نھیں ھے۔ آپ(ع) نے ارشاد فرمایا:

واللہ لو کُشف الغطاء ما ازدت  یقینا [45]

خدا کی قسم اگر پردے ہٹا دیئے جائیں تو بھی میرے یقین میں اضافہ نھیںھوگا۔اور اسی طرح حضرت کا یہ ارشاد کہ:

 ÙˆØ§Ù„له لو اُعطیتُ الاقالیم السبعة بما تحت اٴفلا کِھا علیٰ اٴن اٴُعصي الله في نملہٍّ اٴسلبھا جلبَ شعیرہ لما فعلتُ۔

خدا کی قسم اگر مجھے سات اقلیم اس لئے دیئے جائیں کہ میں الله کی نافرمانی کرتے ھوئے چیونٹی کے منہ سے جو کا چھلکا چھین لوں تو میں ایسا نھیں کروں گا۔[46]


[1] ارشاد ج ۱ص۵۔

[2] شرح نھج البلاغہ ابن ابی الحدید ج۱ ص۱۵۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next