حضرت فاطمہ کی شہادت افسانہ نہیں



 ÙˆÛ گھر جو نور خدا کا مرکزہ ہے اور خدا Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا ہے کہ اس گھر Ú©ÛŒ تعظیم Ùˆ تکریم Ú©ÛŒ جائے یقینا نہایت اعلی درجے پر فائز ہے اور اس کا احترام بھی نہایت اعلی پائے کا ہے.

 

 Ø¨Û’ Ø´Ú© جس گھر میں اصحاب کساء ہوں Ú¯Û’ اور خداوند متعال عظمت Ùˆ جلالت Ú©Û’ ساتھ اس کا نام Ù„Û’ تمام مسلمانوں Ú©Û’ لئے محترم ہونا چاہئے.

 

 Ø§Ø¨ دیکھنا یہ ہے کہ رسول اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©ÛŒ رحلت Ú©Û’ بعد اس گھر Ú©Û’ احترام کا کس حد تک لحاظ رکھا گیا؟ کس طرح بعض لوگوں Ù†Û’ اس گھر کا احترام توڑ کر رکھ دیا؟ اور پھر کس طرح انہوں Ù†Û’ صراحت Ú©Û’ ساتھ اس کا اعتراف بھی کیا؟ یہ حرمت Ø´Ú©Ù† کون تھے اور ان کا مقصد کیا تھا؟

 

سوئم) آپ سلام اللہ علیہا کے گھر کی بے حرمتی

افسوس کا مقام ہے کہ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اتنی ساری سفارشات کے باوجود بعض لوگوں نے اس گھر کی حرمت کو نہ صرف نظر انداز کیا بلکہ اس کی توہین و بے حرمتی کا ارتکاب بھی کیا اور یہ مسئلہ بہت ہالکل عیاں و آشکار اور ناقابل انکار ہے. ہم اس سلسلے میں اہل سنت کے منابع و مصادر سے بعض نصوص نقل کرنا چاہیں گے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت سیدہ (س﴾ کے گھر کی بے حرمتی اور بعد کے واقعات «افسانہ نہیں بلکہ مسلمہ تاریخی حقائق ہیں»!! اور اگرچہ خلفاء کے دور میں خاندان رسالت کے فضائل و مناقب پر شدید سینسر لاگو تھا لیکن چونکہ «ہر شیۓ کی حقیقت وصداقت اس کی نگہبان ہے» لہذا یہ تاریخی حقیقت زندہ صورت میں تاریخ و حدیث کی کتابوں میں محفوظ ہوگئی ہے اور ہم منابع و مآخذ نقل کرتے ہوئے معاصر مصنفین و مؤلفین تک ، ان کی تاریخی ترتیب کو اسلام کی پہلی صدی سے مد نظر رکھیں گے:

 

1. ابن ابى شيبہ اور ان کی کتاب «المصنَّف»



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next