امام مهدی (ع) کی معرفت کے دلائل



لیکن شیعوں کا عقیدہ یہ Ú¾Û’ کہ حضرت مہدی :  محمد بن الحسن بن علی بن محمد بن علی بن موسی بن جعفر بن محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب (علیھم السلام) ھیں اور آپ اس دنیا میں موجود ھیں لیکن کوئی ان کود یکھ نھیں پاتا۔

اور یھی دونوں فریق میں نقطہ اختلاف ھے۔

اور چونکہ مدعی کے پاس دلیل کا هونا ضروری هوتا ھے (جیسا کہ فقھی قانون بھی کہتا ھے) لہٰذا ھم یھاں پر کچھ ایسے دلائل پیش کرتے ھیں جن کے ذریعہ شیعہ حضرات اپنے اس عقیدہ کو ثابت کرتے ھیں نیز منکرین کی طرف سے بیان شدہ دلائل کی بھی ردّ کریں گے تاکہ صاحبان علم وبصیرت پر حقیقت بالکل واضح اور روشن هوجائے۔

اور چونکہ شیعوں کا عقیدہ ھے کہ امامت الٰھی منصب هوتا ھے جس میں نص اور تعین کا هونا ضروری هوتا ھے لہٰذا منطق واحادیث کے مستحکم دلائل کی بنا پر شیعہ حضرات امامت حضرت مہدی پر ایمان رکھتے ھیں ۔

 ÛŒÚ¾Ø§Úº پر کوئی شخص یہ سوال کرسکتا Ú¾Û’ کہ وہ احادیث جن Ú©Û’ ذریعہ آپ امام مہدی Ú©ÛŒ امامت پر ایمان رکھتے ھیں کھاں ھیں اور ان Ú©Û’ راوی کون کون ھیں۔؟

توھم جواب میں اس بات Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرنا ضروری سمجھتے ھیں کہ ایک یادو حدیث نھیں ھیں بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلمکی بہت سی احادیث ھیں جن Ú©Ùˆ  اکثر صحابہ Ù†Û’ نقل کیا Ú¾Û’ اور بہت سے حفاظ Ù†Û’ روایت کیا Ú¾Û’ اور اس قدر روایت وتواتر Ú©Û’ پیش نظر کسی Ú©Ùˆ ان احادیث Ú©ÛŒ صحت پر Ø´Ú© وشبہ Ú©ÛŒ گنجائش نھیں رہتی۔

اس سلسلہ میں مزید دقت اور موضوع کی اھمیت کے پیش نظر ھم ان احادیث کو سند ودلالت کے لحاظ سے تین حصوں میں تقسیم کرتے ھیں:

          Û±Û” وہ احادیث جن Ú©ÛŒ سند صحیح Ú¾Û’ اور ان Ú©ÛŒ دلالت بھی واضح Ú¾Û’ نیز ان میں کوئی Ø´Ú© وشبہ بھی نھیں Ú¾Û’ØŒ ائمہ حدیث اور بڑے بڑے حفاظ Ù†Û’ ان احادیث Ú©Û’ حسن وصحت کا اقرار کیا Ú¾Û’ØŒ اور بعض Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ صحت Ú©Ùˆ بخاری اور مسلم میں هونے Ú©Ùˆ شرط کیا Ú¾Û’ لہٰذا ان احادیث Ú©Û’ مطابق عمل کرنا او ران پر اعتقاد رکھنا ضروری Ú¾Û’Û”

          Û²Û” وہ احادیث جو دلالت Ú©Û’ اعتبار سے صحیح ھیں لیکن ان Ú©ÛŒ سند ضعیف Ú¾Û’ØŒ ان احادیث پر بھی عمل کرنا ضروری Ú¾Û’ کیونکہ علم حدیث Ú©Û’ قواعد Ú©Û’ مطابق ان احادیث کا ضعف سند Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ قسم Ú©Û’ ذریعہ جبران هوجاتا Ú¾Û’ او راکثر مشهور علماء کرام Ù†Û’ ان پر عمل کیا Ú¾Û’ بلکہ ان Ú©Û’ مضمون پر اجماع Ú¾Û’Û”

          Û³Û” وہ احادیث جن میں بعض صحیح ھیں اور بعض ضعیف، لیکن یہ احادیث متواتر احادیث Ú©Û’ مخالف ھیں لہٰذا اگر ان Ú©ÛŒ تاویل ممکن نہ هو تو پھر ان پر عمل نھیں کیا جاسکتا اور ان Ú©Ùˆ چھوڑدینا ضروری Ú¾Û’ مثلاً جس طرح یہ احادیث جو دلالت کرتی ھیں کہ” حضرت مہدی کا نام احمد Ú¾Û’ یا امام مہدی Ú©Û’ والد کا نام رسول اللہ(ص) Ú©Û’ پدر بزرگوار Ú©Û’ نام پر هوگا یا آپ ابو محمد حسن زکی Ú©ÛŒ اولاد سے هونگے“ کیونکہ یہ احادیث شاذاور نادر ھیں اور مشهور Ù†Û’ ان سے اعراض کیا Ú¾Û’ یعنی ان Ú©Û’ مطابق عمل نھیں کیا۔ [29]

لہٰذا قسم اول اور قسم دوم باقی بچتی ھیں جن پر عمل کیا جانا چاہئے جو مختلف طریقہ سے ایک ھی مقصد تک پهونچاتی ھیں اگرچہ الفاظ مختلف ھیں لیکن سب ایک ھی ہدف کی طرف راہنمائی کرتی ھیں ، لہٰذا ھم یھاں پر ان احادیث کا خلاصہ پیش کرتے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 next