امام مهدی (ع) کی معرفت کے دلائل



لیکن احکام شرعی Ú©Û’ دوسرے فرعی احکام میں عقلی دلیل Ú©ÛŒ ضرورت نھیں هوتی ØŒ اور اس طرح Ú©ÛŒ دلیل قائم کرنا ضروری نھیں هوتا بلکہ ان Ú©Ùˆ قبول کرنے Ú©Û’ لئے فقط شرعی طریقہ سے نصوص کا وارد هوجانا Ú¾ÛŒ کافی Ú¾Û’ ۔اسی وجہ سے امت اسلامی ملائکہ Ú©Û’ وجود، جناب عیسی Ú©Û’ گهوارہ میں کلام کرنے نیز آنحضرت  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلمکے ھاتھوں پر سنگریزوں Ú©Û’ تسبیح کرنے پراعتقاد رکھتے ھیں جو قرآن کریم اور سنت صحیحہ میں وارد هوئے ھیں Û”

اسی طرح جب ھم اما م مھدی اور ان کی غیبت کی بحث کرتے ھیں تو ھماری اس بحث سے اصول اسلام کو قبول کرنے والے افراد مراد هوتے ھیں ، اور جوافراد خدا کا بھی انکار کرتے ھیں یا اسلام کے علاوہ کسی دوسرے مذھب کو مانتے ھیں وہ ھماری مراد نھیں ھےں ۔ کیونکہ اس مسئلہ کی حقیقت کو ثابت کرنے کے لئے قرآن و احادیث کا سھارا لینا ضروری ھے اور جو شخص قرآن و سنت ھی کو نہ مانتا هو تو اس کے سامنے قرآن و احادیث سے استدلال نھیں کیا جاسکتا۔

دوسرے الفاظ میں یہ عرض کیا جائے کہ ھم اس موضوع پر دینی اعتقاد کی بنیاد پر بحث کرتے ھیں جو شرعی دلائل سے مستند هوتے ھیں اور تمام مسلمانوں کے نزدیک ان پر عمل کرنا ضروری هوتا ھے ، چنانچہ ھم نے کسی دوسری چیز کو بنیاد نھیں بنایا، اور ھمارا یہ مسئلہ ایک آسان حساب کی طرح نھیں ھے جیسے ۲ اور۲ چار هوتے ھیں یا کسی فلسفی قاعدہ کی طرح جو اپنی جگہ مسلم ھے اور اس میں کوئی مناقشہ نھیں کیا جاسکتا جیسے دور و تسلسل کے باطل هونے میں کسی کو شک و شبہ نھیں هوتا۔

قارئین کرام !   Ú¾Ù… اس مسئلہ میں ھر پھلو Ú©ÛŒ قرآن Ùˆ سنت Ú©Û’ ذریعہ وضاحت کریں Ú¯Û’ کیونکہ تمام مسلمانوں Ú©Û’ درمیا Ù† یھی دونوں باب معرفت اور تشریع Ú©Û’ منابع ھیں Û”

اور اگر کوئی شخص ان دونوں کا انکار کردے وہ اسلام اور اسلام کے تمام احکام کے دائرہ سے خارج هوجائے گا.[63]

اور جب ھمار ÛŒ تمھید واضح هوگئی Ú¾Û’ تو Ú¾Ù… کہتے ھیں :  ”وہ احادیث نبی “ جن Ú©Ùˆ اکثر حفاظ حدیث Ù†Û’ بیان کیا Ú¾Û’ اور ان احادیث میں لفظ ”غیبت“ Ú©ÛŒ [64]تکرار هوئی Ú¾Û’ Û”

< وَلِیُمَحِّصَ اللهُ الَّذِینَ آمَنُوا وَیَمْحَقَ الْکَافِرِینَ >[65]

”اور یہ بھی منظور تھا) کہ سچے ایمانداروں کو ثابت قدمی کی وجہ سے (نراکھرا) الگ کرلے اور نافرمانوں (بھاگنے والوں )کا ملیامیٹ کردے“

اس کے بعد جناب جابر سے کھا :یہ خدا کے امور میں سے ایک امر اور خدا کے اسرار میں سے ایک راز ھے پس تم کو کبھی اس سلسلے میں شک نہ هو کیونکہ خدا وند عالم کے امور میں شک کرنا کفر ھے ۔

اور بعض احادیث میں اس طرح ھے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 next