انسانی رفعت

علامہ سید علی نقی نقوی(نقن)


پھر آپ نے جب ولی عھدی قبول کی تو یہ شرط کر لی کہ میں حکام کے غرل و نصب کا ذمہ دار نہ ھوں گا نہ امور سلطنت میں کوئی دخل دوں گا۔ ھاں جس معاملہ میں مشورہ لیا جائے گا کتاب خدا و سنت رسول کے مطابق مشورہ دے دیا کروں گا یہ وہ کام تھا جو آپ کے جد بزرگوار حضرت علی بن ابی طالب(ع) خلفائے ثلٰثہ کے دور میں بغیر کسی عھدہ و منصب کے انجام دیتے تھے اب وھی حضرت امام علی بن موسی الرضا(ع) ولی عھدی کے نام کے بعد انجام دیں گے ۔

معلوم ھوتا ھے کہ شخصیت ایک ھی ھے صرف زمانہ کا فرق ھے اور سامنے کی حکومت کے رویہ کا فرق ھے کہ پھلے دور والوں نے کسی عھدہ کی پیشکش جناب امیر کے لئے اپنے سیاسی مفاد کے خلاف سمجھی اور اب عھدہ کی پیشکش اپنے سیاسی مصالح کے لئے مناسب سمجھی جا رھی ھے معلوم ھوتا ھے کہ جو اختلاف ھے وہ سلطنت وقت کے رویہ میں ھے مگر رھنمائے دین کے موقف میں کوئی فرق نھیں ھے اقبال کے لفظوں میں کہ لیجئے کھ:

 

حقیقتِ ابدی ھے مقام شبیری،

بدلتے رھتے ھیں اندازِ کوفی و شامی

 

پھر ولی عھدی کے بعد آپ نے اپنی سیرت بھی وھی رکھی جو شھنشاہ اسلام ما نے جانے کے بعد حضرت علی بن ابی طالب(ع) کی سیرت رھی ۔ آپ نے اپنے دولت سرا میں قیمتی قالین بچھوانا پسند نھیںکئے ۔ بلکہ جاڑے میں بالوں کا کمبل اور گرمی میں چٹائی کا فرش ھوا کرتا تھا کھانا سامنے لایا جاتا تھا تو دربان، سائیس اور تمام غلاموں کو بلا کر اپنے ساتھ کھانے میں شریک فرماتے تھے ۔

پھر اسی عباسی سلطنت کے ماحول کو پیش نظر رکہ کر جھاں صرف قرابت رسول کی بنا پر اپنے کو خلق خدا پر حکمرانی کا حقدار بنایا جاتا تھا اور کبھی اپنے اعمال و افعال پر نظر نہ کی جاتی تھی آپ اپنے اوپر رکہ کر برابر اس کا اعلان فرماتے تھے کہ قرابت رسول کوئی چیز نھیں ھے جب تک کردار انسان کا ویسا نہ ھو جو خدا کے نزدیک معیار بزرگی ھے چنانچہ جب ایک شخص نے حضرت سے کھا کھ: خدا کی قسم آباؤاجداد کے اعتبار سے کوئی شخص آپ سے افضل نھیں ۔ حضرت نے فرمایا: ”میرے آباؤاجداد کو جو شرف حاصل ھوا وہ بھی صرف تقویٰ اور اطاعت خدا سے۔“ ایک دوسرے موقع پر ایک شخص نے کھا کہ ”واللہ آپ بھترین خلق ھیں۔“ حضرت نے فرمایا۔ ”اے شخص بے سمجھے قسم نہ کھا جس کا تقویٰ مجھ سے زیادہ ھو وہ مجھ سے افضل ھے۔“

ابراھیم بن عباس کا بیان ھے کہ حضرت فرماتے ھیں: میرے تمام غلام لونڈی آزاد ھو جائیں اگر اس کے سوا کچھ اور ھو کہ میں اپنے کو محض رسول اللہ سے قرابت کی وجہ سے اس سیاہ رنگ غلام سے بھی افضل نھیں جانتا (اشارہ فرمایا اپنے ایک غلام کی جانب) ھاں جب عمل خیر بجا لاؤں تو اللہ کے نزدیک اس سے افضل ھوں گا۔

یہ حقیقت میں تقریباً ایک صدی کی پیدا کی ھوئی عباسی سلطنت کی ذھنت کے خلاف اسلامی نظریہ کا اعلان تھا اور وہ اب اس حیثیت سے بڑا اھم ھو گیا تھا کہ وہ اب اسی سلطنت کے ایک رکن کی طرف سے ھو رھا تھا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next