تقویٰ اور رزق کا تعلق



تقویٰ اور رزق کا تعلق

 

 

 

 

جب عالم غیب اور عالم محسوس کا تعلق اور ربط واضح ھوگیا ”تو آیئے ایک نگاہ ،حدیث قدسی کے اس فقرہ پر ڈالتے ھیں:

<لا یوٴثرعبد  ھوای علی ھواہ الاضمنت السمٰوات والارض رزقہ>

”کوئی بندہ اگر اپنی خواھشات پرمیرے احکام اورمرضی کو ترجیح دے گا تو میں زمین وآسمان کو اسکے رزق کا ضامن بنادوں گا“ عالم غیب و عالم محسوس کے درمیان تعلق کی گذشتہ توضیح کے پیش نظر غیب اور معنویت سے تعلق رکھنے والے ”تقویٰ“اور عالم غیب وعالم محسوس وشھود سے تعلق رکھنے والے ”رزق‘ ‘ کے درمیان ربط کی وضاحت کی کوئی خاص ضرورت نھیں رہ جاتی ۔

اسلامی تہذیب میں یہ نظریہ بالکل واضح وروشن ھے اس لئے کہ تقویٰ بھی رحمت الٰھی کا وسیع دروازہ ھے تقوے کے ذریعہ انسان الله سے رزق نازل کراسکتا ھے ۔تقوے سے ھی باران رحمت نازل ھوتی ھے اور مشکلات بر طرف ھوتی ھیں تقوے کے سھارے ھی الله کی جانب سے فتح وکامیابی میسر ھوتی ھے۔اسی کے طفیل بند دروازے کھل جاتے ھیں تقوے کی ھی بدولت خداوند عالم زندگی کے مشکلات میں لوگوں کے لئے آسانیاں فراھم کرتا ھے۔جیسا کہ ارشادالٰھی ھے :

<ومن یتّق الله یجعلْ لہ مخرجاً#ویرزقہ من حیث لایحتسب ومن  یتوکّل علی الله فھوحسبہ انّ الله بالغ اٴمرہ قد جعل الله لکلّ Ø´ÛŒ Ø¡ قدْرا>



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next