تقویٰ اور رزق کا تعلق



”معرفت کے بغیر عمل قبول نھیں ھوتا اور عمل کے بغیر معرفت حاصل نھیں ھوتی جب معرفت حاصل ھوجاتی ھے تووہ خود انسان کو دعوت عمل دیتی ھے جس کے پاس معرفت نھیں ھے اس کے پاس عمل بھی نھیںھے“

۲۔بصیرت کی بنیاد عمل صالح

ابھی آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ عمل صالح کی بنیاد بصیرت ھے اسی کے با لمقابل بصیرت کا سرچشمہ عمل صالح ھے ۔دوطرفہ متبادل رابطوں کے ایسے نمونے آپ کواسلامی علوم میں اکثر مقامات پر نظر آئیں گے ۔

قرآن کریم عمل صالح اور بصیرت کے اس متبادل اور دوطرفہ رابطہ کا شدت سے قائل ھے اور بیان کرتا ھے کہ بصیرت سے عمل اور عمل صالح سے بصیرت حاصل ھوتی ھے اور عمل صالح کے ذریعہ ھی انسان خداوندعالم کی جانب سے بصیرت کا حقدار قرار پاتا ھے ۔

<والذین جاھدوا فینا لنھدینّھم سُبُلَنا وان الله لمع المحسنین >[27][27]

”اور جن لوگوں نے ھمارے حق میں جھاد کیا ھے انھیں اپنے راستوں کی ھدایت کریں گے اور یقینااللهحسن عمل والوں کے ساتھ ھے “

آیت واضح طورپر بیان کر رھی ھے کہ جھاد (جوخود عمل صالح کا بہترین مصداق ھے )کے ذریعہ انسان ھدایت الھی کو قبول کرنے اور حاصل کرنے کے لائق ھوتا ھے ۔

<لنھدینّھم سبلنا>[28][28]

”ھم انھیں اپنے راستوں کی ھدایت کرینگے “

حدیث قدسی میں پیغمبر اکرم  (ص)سے مروی Ú¾Û’ :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next