تقویٰ اور رزق کا تعلق



”الله نے متقی کی ضمانت لی ھے کہ اسکے ناپسند یدہ امور کو پسندیدہ امور میںتبدیل کردے گا اور اسے ایسے راستہ سے رزق عطا کرے گا جس کا اسے گمان بھی نہ ھوگا“

امام محمد تقی(ع) نے سعد الخیرکو تحریر فرمایا:

<ان الله عزّوجل یقی بالتقویٰ عن العبد ماغرب عنہ عقلہ،ویجلّی بالتقویٰ عماہ وجھلہ،وبالتقویٰ نُجّی نوح ومن معہ فی السفینة،وصالح ومن معہ من الصاعقة،وبالتقویٰ فازالصابرون ونجت تلک العصب من المھالک>[8][8]

”پروردگار عالم، تقویٰ Ú©Û’ ذریعہ اپنے بندہ سے ان چیزوں کومحفوظ رکھتا Ú¾Û’ جو اسکی عقل سے مخفی تھیں اور تقویٰ Ú©Û’ ذریعہ اسے مکمل بینائی عطا کردیتا Ú¾Û’ اور ان چیزوں Ú©Ùˆ بھی دکھادیتا Ú¾Û’ جو جھالت Ú©Û’ باعث اس سے پوشیدہ تھیں۔تقویٰ Ú©Û’ باعث Ú¾ÛŒ نوح  (ع) اور کشتی میں سوار ان Ú©Û’ ساتھیوں Ù†Û’ نجات پائی ،صالح(ع) اور ان Ú©Û’ ساتھی آسمانی بجلی سے محفوظ رھے۔ تقویٰ Ú©ÛŒ بناء پر Ú¾ÛŒ صبر کرنے والے بلند درجات پر فائز ھوئے اور ھلاکت خیز مشکلات سے نجات حاصل کرسکے“

خلاصہٴ کلام یہ کہ جو لوگ الله کی مرضی اور احکام کو اپنی خواھشات پر ترجیح دیتے ھیں اور حکم خدا کے سامنے اپنی ضرورتوں ،خواھشوں اور ترجیحات کو اھمیت نھیں دیتے ھیں تو خداوند عالم زمین وآسمان کو ان کے رزق کا ضامن بنادیتا ھے۔ان کے امور کا خود ذمہ دار ھوجاتا ھے اور انھیں ان کے نفسوں کے حوالہ نھیں کرتا اور انکی سعی وکوشش میں توفیق و برکت عطا کرتا ھے۔

یھاں پھرسے یہ بیان کرنے Ú©ÛŒ ضرورت نھیں Ú¾Û’ کہ ان باتوں کایہ مطلب ھرگز نھیں Ú¾Û’ کہ تقوی Ú©Û’ بعدرزق حاصل کرنے Ú©Û’ لئے سعی وجستجو Ú©ÛŒ کوئی ضرورت نھیں ھے۔حصول رزق Ú©Û’ لئے صرف تقویٰ کوکافی سمجھ لینا اسلامی نظریہ نھیں Ú¾Û’ البتہ اتنا ضرور Ú¾Û’ کہ تقویٰ Ú©Û’ ذریعہ بندہ پر رزق نازل ھوتا Ú¾Û’ اوراس طرح آسانی Ú©Û’ ساتھ مختصر زحمت  سے Ú¾ÛŒ رزق حاصل ھوجاتا Ú¾Û’Û”

تقویٰ کی بنا پر نجات پانے والے تین لوگوں کا واقعہ

نافع Ù†Û’ ابن عمر سے نقل کیا کہ پیغمبر اسلام  (ص)Ù†Û’ فرمایا:تین آدمی Ú†Ù„Û’ جار Ú¾Û’ تھے کہ بارش ھونے Ù„Ú¯ÛŒ تو وہ لوگ پھاڑکے دامن میں ایک غار میں Ú†Ù„Û’ گئے اتنے میں پھاڑ Ú©ÛŒ بلندی سے ایک بڑا سا پتھر گرااور اسکی وجہ سے غار کا دروازہ بند ھوگیا۔تو ان لوگوں Ù†Û’ آپس میں کھا:اپنے اپنے اعمال صالحہ پر نظر دوڑاؤ اور انھیں Ú©Û’ واسطہ سے خدا سے دعاکرو شائد خدا کوئی آسانی پیداکردے۔ ان میں سے ایک Ù†Û’ کھا کہ میرے والدین بہت بوڑھے تھے اورمیرے بچے بھی بہت چھوٹے چھوٹے تھے۔ میں بکریاں چراکر ان کا پیٹ پالتا تھا واپس آکر بکریوں کا دودھ نکالتا تو Ù¾Ú¾Ù„Û’ والدین Ú©Û’ سامنے پیش کرتا اس Ú©Û’ بعد اپنے بچوں کودیتا۔

اتفاقاً میں ایک دن صبح سویرے گھر سے نکل گیا اور شام تک واپس نہ آیا۔جب میں واپس پلٹا تومیرے والدین سوچکے تھے میں نے روزانہ کی طرح دودھ نکالا اور دودھ لے کر والدین کے سرھانے کھڑا ھوگیا مجھے یہ گوارہ نہ ھوا کہ انھیںبیدار کروں اور نہ ھی یہ گوارہ ھوا کہ والدین سے پھلے بچی کو دودھ پیش کروں حالانکہ بچی بھوک کی وجہ سے رو رھی تھی اور میرے قدموں میں بلبلا رھی تھی مگر میری روش میں تبدیلی نہ آئی یھاں تک کہ صبح ھوگئی پروردگار ا!اگر تو یہ جانتا ھے کہ یہ عمل میں نے صرف تیری رضا کے لئے انجام دیا ھے تو اسی عمل کے واسطہ سے اتنی گنجائش پیدا کردے کہ ھم آسمان کو دیکھ سکیں الله نے اتنی گنجائش پیدا کردی اور ان لوگوں کو آسمان دکھائی دینے لگا۔

دوسرے نے کھا:میرے چچاکی ایک لڑکی تھی میں اس سے ایسی شدید محبت کرتا تھا جیسے کہ مرد عورتوں سے کرتے ھیں میں نے اس سے مطلب برآری کی خواھش کی اس نے سودینار کی شرط رکھی میں نے کوشش کرکے کسی طرح سودینار جمع کئے انھیں ساتھ لے کر اسکے پاس پھونچ گیا۔اور جب شیطانی مطلب پورا کرنے کی غرض سے اس کے نزدیک ھو ا تو اس نے کھا”اے بندئہ خدا الله سے ڈرو اور ناحق میرا لباس مت اتارو“یہ بات سن کر میں نے اسے چھوڑدیا۔پروردگار اگر میرا یہ عمل تیرے لئے ھے تو تھوڑی گنجائش اور مرحمت کردے۔اللہ نے تھوڑی سی گنجائش اور عطا کردی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next