تقویٰ اور رزق کا تعلق



۲۔”کف“منع کرنے اور ”علیٰ “،”فی“ کے معنی میں ھو اور” ضیعہ“ضائع اوربربادھونے کے معنی ھو یعنی اس نے اسکی جان،مال ،محنت او ر اسکی تمام متعلقہ چیزوں کو ضائع ھونے سے بچالیا اسکی تائید اس فقرہ ”وکففت عنہ ضیعتہ“سے بھی ھوتی ھے جو شیخ صدوق(رح)کی روایت کے ذیل میں آئندہ ذکر ھوگا۔

ھمیں یہ دوسرے معنی زیادہ مناسب معلوم ھوتے ھیں جو حدیث کے سیاق کے مطابق اور اس سے مشابہ بھی ھیں خاص طور سے جب ھمیں یہ بھی معلوم ھوگیا کہ شیخ صدوق (رح) نے بعینہ اسی روایت میں ”وکففت عنہ ضیعتہ“نقل کیا ھے جس میں علیٰ کی جگہ عن سے تعدیہ آیا ھے اور جیسا کہ ھم نے ذکر کیا ھے کہ کف دفع یا منع کرنے اور پلٹانے کے معنی میں ھے جو کہ رفع کے معنی سے مختلف ھیں کیونکہ دفع کے معنی ،کسی چیز کے وجود میں آنے سے پھلے اسے روک دینا ھیں اور رفع کے معنی کسی چیز کے وجودمیں آجانے کے بعد اسے زائل کردینا یا ختم کردینا ھیں یا دوسرے الفاظ میں یہ سمجھ لیں کہ رفع علاج کی طرح ھوتا ھے اور دفع بیماری آنے سے پھلے اسے روک دینے کی طرح ھے ۔

اور کف ،دفع کے معنی میں ھے نہ کہ رفع کے معنی میں جسکے مطابق اسکے معنی یہ ھونگے خداوند عالم نے اسکو ضائع نھیں ھونے دیا ،یاوہ اسکی بربادی کے لئے راضی نہ ھوا اور یہ بھی ایک قسم کی ھدایت ھے کیونکہ ھدایت کی دو قسمیںھیں :

۱۔گمراھی کے بعد ھدایت

۲۔گمراھی سے پھلے ھدایت

ان دونو ںکو ھی ھدایت کھا جاتا ھے لیکن پھلی والی ھدایت اس وقت ھوتی ھے جب انسان گمراھی اور تباھی میں مبتلا ھوچکا ھو لیکن دوسری قسم کی ھدایت اسکی گمراھی اور بربادی سے پھلے ھی پوری ھوجاتی ھے اور یہ قسم پھلی قسم سے زیادہ بہتر ھے ۔

حدیث میں (کف ضیعتہ)بربادی سے حفاظت کا تذکرہ ھے نہ کہ ھدایت کا اور بربادی سے حفاظت ،

ھدایت کا نتیجہ ھے اس لئے یہ منزل مقصود تک پھونچانے کے معنی میں ھے نہ کہ راستہ دکھانے اور یاد دھانی کے معنی میں ۔

ھدایت Ú©Û’ معنی 

لفظ ھدایت دو معنی میں استعمال ھوتا ھے ۔ھدایت کے ایک معنی منزل مقصود تک پھونچانا ھیں اور دوسرے معنی راستہ بتا نا ،راھنمائی کرناھیں جیسا کہ خداوند عالم کے اس قول :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next