تقویٰ اور رزق کا تعلق



<من زاغ ساء ت عندہ الحسنة،وحسنت عندہ السیئة،وسکرسکرالضلالة>[51][51]

”جوکجی میں مبتلا ھوا،اسے نیکی برائی اور برائی نیکی نظر آنے لگتی ھے اور وہ گمراھی کے نشہ میں چور ھوجاتا ھے “

لہٰذا معلوم ھوا کہ بصیرت اور عمل میں دوطرفہ مستحکم رابطہ ھے یہ رابطہ مثبت انداز میں بھی ھے اور منفی صورت میں بھی ۔جسے اس طرح بیان کیا جاسکتا ھے ۔

۱۔بصیرت ،عمل صالح کی طرف لے جاتی ھے ۔

۲۔عمل صالح، بصیرت و ھدایت کا سبب ھوتا ھے ۔

۳۔ضلالت اور فقدانِ بصیرت، ظلم وجور جیسے دیگر برے اعمال اور گناھوںکا سبب ھوتی ھے ۔

۴۔برے اعمال اورظلم وجور سے بصیرت ختم ھوجاتی ھے ۔

خلاصہٴ کلام

حدیث شریف کے فقرہ ”کففت علیہ ضیعتہ“کے بارے میں جو گفتگو ھوئی ا س سے یھی نتیجہ نکلتا ھے کہ انسان جب خواھشات نفس کی مخالفت کرکے اپنے خواھشات کو ارادئہ الٰھی کا تابع بنادیتا ھے اور مالک کی مرضی کا خواھاں ھوتا ھے تو خدا اسے نور ھدایت اور بصیرت عنایت فرمادیتا ھے اور تاریک راستوںمیں اسکا ھاتھ تھام لیتا ھے ۔

خداوند عالم کا ارشاد ھے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next