تقویٰ اور رزق کا تعلق



<لایزال عبدی یتنفّل لی حتیٰ اُحبّہ ، فاذا اٴحببتہ کنت سمعہ الذی بہ یسمع، وبصرہ الذی یبصر بہ،و یدہ التی بھا یبطش>[29][29]

”میرا بندہ مجھ سے نزدیک ھوتا رہتا ھے یھاں تک کہ میں اس سے محبت کر نے لگتا ھو ں اور جب میں اس سے محبت کرتا ھوں تو میں اس کے کان بن جاتا ھوں جن کے ذریعہ وہ سنتا ھے اسکی آنکھیں بن جاتا ھوں جنکے ذریعہ وہ دیکھتا ھے اسی کے ھاتھ بن جاتا ھوں جن کے ذریعہ وہ چیزوں کو چھوتا ھے “

یہ بہت ھی مشھور ومعروف حدیث ھے تمام محدثوں ،معتبرراویوں اور مشایخ حدیث نے اس حدیث قدسی کو نقل کیا ھے نقل مختلف ھے مگر الفاظ تقریباً ملتے جلتے ھیں اور روایت صحیح ھے اوروضاحت کے ساتھ بیان کرتی ھے کہ عبادت ،معرفت ویقین کا دروازہ ھے اور بندہ قرب الٰھی کی منزلیں طے کرتارہتا ھے یھاں تک کہ الله اسے بصیرت عطا کردیتا ھے پھر وہ الله کے ذریعہ سنتا ھے دیکھتا ھے اور ادراک حاصل کرتا ھے ۔۔۔اور ظاھر ھے کہ جو الله کے ذریعہ یہ کام انجام دے گا تو اسکی سماعت بصارت اور معرفت میں خطا کا کوئی امکان نھیں ھے ۔

دوسرا رخ

عمل اور بصیرت کے درمیان دوطرفہ رابطہ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ کس طرح بصیرت سے عمل اور عمل سے بصیرت میں اضافہ ھوتا ھے اسی کے ساتھ ساتھ اس رابطہ کا دوسرا رخ بھی ھے جس کے مطابق برے اعمال اورکردارکی خرابی بصیرت میں کمی ،اندھے اور بھرے پن کا سبب ھوتے ھیں اس کے برعکس یہ چیزیں بے عملی اور گناہ وفساد کا باعث ھوتی ھیں ۔

گذشتہ صفحات میں ھم نے روایات کی روشنی میں عمل اور بصیرت کے درمیان مثبت رابطہ کی وضاحت کی تھی اسی طرح اس رابطہ کے دوسرے رخ کو بھی احادیث کی روشنی میں ھی پیش کررھے ھیں ۔

بے عملی سے خاتمہٴ بصیرت

اسلامی روایات سے یہ صاف واضح ھوجاتا ھے کہ برے اعمال سے بصیرت ختم ھوتی رہتی ھے قرآن کریم نے بھی متعدد مقامات پراس حقیقت کا اظھار واعلان کیا ھے چنانچہ ارشاد ھوتا ھے :

<اٴفراٴیت من اتّخذ الٰھہ،ھواہ واٴضلّہ الله علیٰ علمٍ وختم علیٰ سمعہ وقلبہ وجعل علیٰ بصرہ غشاوةً فمن یھدیہ  من بعد الله>[30][30]

”کیا آپ نے اس شخص کو بھی دیکھا جس نے اپنی خواھش ھی کو خدا بنالیا اور خدا نے اسی حالت کو دیکھ کراسے گمراھی میں چھوڑ دیا اور اسکے کان اوردل پرمھرلگا دی ھے اور اسکی آنکھ پر پردے پڑے ھوئے ھیں اور خدا کے بعد کون ھدایت کر سکتا ھے “



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next