اسلام کے فقہی مذاہب ، مشکلات فقر کے مقابل

محمد اسماعیل توسلی


          جیسے سارے مباحات ” دریا Ú©ÛŒ مچھلیاں ØŒ آسمان Ú©Û’ پرندے اور پہاڑی حیوان جن پر قبضہ کرنا اور استفادہ کرنا ممکن ہو ØŒ اس نظریہ Ú©Û’ مطابق ہر وہ چیز کہ جس پر قبضہ ممکن نہ ہو وہ مال محسوب نہیں ہوگی چاہے استفادہ Ú©Û’ قابل ہی کیوں نہ ہو جیسے ØŒ نور آفتاب اور سورج Ú©ÛŒ گرمی اسی طرح اگر عرف عام میں اس سے استفادہ نہ کیا جا سکے ہر چند احراز Ú©Û’ قابل ہی کیوں نہ ہو جیسے ایک مٹھی خاک ØŒ ایک قطرہ پانی اور ایک دانہ گندم : اس تعریف کا تقاضا یہ ہے کہ کوئی بھی چیز مال نہیں ہے مگر یہ کہ وہ مادہ ہو تاکہ اس Ú©ÛŒ حیازت Ú©ÛŒ جا سکے اور اپنے قبضہ میں لیا جا سکے Û” اس بنیاد پر اعیان Ú©Û’ منافع جیسے گھر میں کسونت ØŒ مرکب پر سوار ہونا اور کپڑا پہننا مال محسوب نہیں ہوگا اس لئے کہ ان چیزوں Ú©ÛŒ حیازت ممکن نہیں ہے اور نہ ہی اپنے اختیار میں لیا جا سکتا ہے اسی طرح حقوق Û” جیسے دو دھ پلانا ØŒ حق ولایت اس Ú©Û’ علاوہ دیگر حقوق حنفی مذہب میں مال نہیں ہےں۔  Û±

          شافعی ØŒ مالکی ØŒ اور حنفی مذہب کا عقیدہ یہ ہے کہ منافع مال ہیں اس لئے کہ ان Ú©Û’ عقیدہ میں ضروری نہیں ہے کہ مال حیازت Ú©Û’ قابل ہو بلکہ ممکن ہے کہ اصل اور اس سے صادر ہونے والی چیزوں Ú©ÛŒ حیازت Ú©Û’ بعد منافع Ú©ÛŒ حیازت Ú©ÛŒ جائے ØŒ بلا Ø´Ú© منافع سے صادر ہونے والی چیزوں Ú©ÛŒ حیازت Ú©Û’ بعد منافع بھی حیازت Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ اختیار کر لیتے ہیں ۔اور ان منافع Ú©Û’ مالک دوسروں Ú©Ùˆ اس سے استفادہ کرنے سے منع کر سکتے ہیں ØŒ قانون گزار اور حقوق داں افراد اسی نظریہ Ú©Ùˆ اختیار کرتے ہوئے منافع Ú©Ùˆ مال محسوب کرتے ہیں اسی لئے مولفین حقوق اور ایجاد Ú©ÛŒ گواہی وغیرہ ان Ú©Û’ نزدیک معتبر ہے Û”Û²

          فقہا ئے امامیہ Ù†Û’ ہر چند مال Ú©ÛŒ بڑی وسیع تعریفیں Ú©ÛŒ ہیں مگر Ú†ÙˆÚº کہ زکات Ú©Ùˆ صرف نو چیزوں میں واجب قرار دیا ہے اس لئے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ù†Û’ صرف انھیں نو چیزوں Ú©ÛŒ زکات وصول Ú©ÛŒ تھی اور بقیہ چیزوں Ú©Ùˆ معاف کر دیا تھا لہٰذا اس بحث کا کوئی فائدہ نہیں ہے  Û”

----------------------------------------------

۱۔یوسف قرضاوی ، فقہ زکات ( بیروت ، موسسہ الرسالة ، ۱۴۱۲ ء ھ) ج / ۱ ص ۱۲۴

۲۔یوسف قرضاوی ، فقہ زکات ( بیروت ، موسسہ الرسالة ، ۱۴۱۲ ء ھ) ج / ۱ ص / ۱۲۵

          امامیہ مذہب Ú©Û’ نظریہ Ú©Û’ مطابق جن نو چیزوں پر زکات واجب ہے وہ یہ ہیں Û” Û±: تین قسم Ú©Û’ حیوانات ( اونٹ ØŒ گائے اور بھیڑ بکری ) Û²: غلات اربعہ ( گیہوں ØŒ جو ØŒ خرما اور کشمش ) Û³: سونا چاندی Ú©Û’ سکے بنا بر قول صحیح تر Û” ان Ú©Û’ علاوہ دیگر چیزوں میں زکات واجب نہیں ہے بلکہ اکثر فقہا Ú©ÛŒ نظر میں باقی چیزوں میں زکات مستحب ہے Û” Û±

          مگر ہاں فقہ امامیہ میں خمس کا موضوع بہت ہی وسیع اور بر تر ہے جب کہ فقہائے اہل سنت خمس Ú©Ùˆ صرف غنائم جنگی میں قرار دیتے ہیں Û” امامیہ فقہ Ù†Û’ اس موضوع Ú©Û’ تحت غنائم جنگی Ú©Û’ علاوہ خمس Ú©Ùˆ معدن ØŒ جو مال سمندر میں غوطہ لگا کر نکالا جائے ØŒ مال حلال جو مال حرام میں مخلوط ہو جائے ØŒ وہ زمین جو کافر ذمی مسلمان سے خریدے اور دیگر منافع چاہے تجارتی ہوں یا غیر تجارتی سب میں شامل کیا ہے Û”

          سید مرتضیٰ زکات Ú©Û’ نو چیزوں میں منحصر ہونے کا سبب اس طرح بیان کرتے ہیں : ہمارے مذہب Ú©ÛŒ صحت پر اجماع Ú©Û’ علاوہ جو چیز دلالت کرتی ہے وہ اصل برائت ذمہ ہے یعنی انسان زکات سے بری الذمہ ہو اوریہ ادلہ شرعیہ سے معلوم ہو گا کہ Ú©Ù† چیزوں میں زکات واجب ہے ØŒ جن چیزوں میں فقہ امامیہ Ù†Û’ زکات Ú©Ùˆ واجب قرار دیا ہے ان میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور ان چیزوں Ú©Û’ علاوہ پر کوئی قطعی دلیل ہمارے پاس نہیں ہے ØŒ پس اصل برائت اپنی جگہ باقی ہے جس Ú©ÛŒ دلیل خدا وند عالم کا قول ہے ØŒ ارشاد ہوتا ہے : ” ولا یسئلکم اموالکم “ یعنی خدا تمھارے اموال میں کوئی حق واجب نہیں کرے گا اس لئے کہ خدا وند عالم لوگوں Ú©Û’ مال میں سے Ú©Ú†Ú¾ نہیں چاہتا مگر کسی خاص وجہ سے اور آیت کا ظاہر اموال میں کسی حق Ú©Û’ واجب ہونے سے منع کر رہا ہے اور جو چیزیں اس اصل برائت سے خارج ہوئی ہیں وہ قطعی دلیل ہونے Ú©Û’ سبب خارج ہوئی ہیں ان Ú©Û’ علاوہ باقی چیزیں اسی ظاہر Ú©Û’ ما تحت باقی ہیں Û” Û²

          فقیہ اہل سنت میں جناب ابن حزم Ù†Û’ بھی اسی طرح کا استدلال کرکے زکات Ú©Ùˆ صرف آٹھ چیزوں میں منحصر جانا ہے وہی آٹھ چیزیں جس Ú©ÛŒ زکات رسول خدا صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم وصول کرتے تھے ” اونٹ ØŒ گائے ØŒ بھیڑ بکری ØŒ گیہوں ØŒ جو ØŒ خرما اور سونا چاندی مگر کشمش Ú©ÛŒ زکات Ú©Û’ لئے ابن حزم Ú©Û’ نزدیک کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں ہوئی ہے Û” Û³



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next