غدیر اور اسلامی وحدت



Û´Û”  معاصر موٴلف، صائب عبد الحمید

موصوف عراق کی عظیم شخصیت ھیں جنھوں نے ایران کے سفر میں بہت زیادہ تحقیقات کرنے اور خداوندعالم کے فضل و کرم سے اھل سنت مذھب کو چھوڑ کر شیعہ مذھب کو اختیار کرلیا، چنانچہ وہ اپنی کتاب کے ایک حصہ میں لکھتے ھیں: ”میں اقرار کرتا ھوں کہ میرا نفس میرا دشمن تھا اور مجھے زمین بوس کردینا چاہتا تھا، لیکن خداوندعالم کے لطف و کرم اور اس کی عنایت نے میری مدد کی، میں اطمینان کے ساتھ ھوش میں آیااس حال میں کہ میں نے اپنے کو کشتی نجات کے بےچ پایا، میں نے صاف و شفاف پانی پینا شروع کردیااور اب آپ حضرات سے گلشن کے اس بھاری سایہ کے سلسلہ میں گفتگو کررھا ھوں۔

 Ø§Ø³ خبر Ú©Ùˆ سن کر میرے احباء اور دوستوں Ù†Û’ مجھے ترک کردیا اور مجھ پر ظلم کیا، ان میں سب سے بڑا عالم مجھ سے کہتا Ú¾Û’: کیا تمھیں معلوم Ú¾Û’ کہ تم Ù†Û’ کیا کام کیا Ú¾Û’ØŸ میں Ù†Û’ کھا: ھاں مجھے معلوم Ú¾Û’ کہ میں Ù†Û’ مذھب امام جعفر صادق علیہ السلام ابن محمد باقر، ابن زین العابدین، ابن سید جوانان بہشت ØŒ ابن سید وصیین Ùˆ سیدہ زنان عالمین Ùˆ ابن سید المرسلین سے تمسک کیا Ú¾Û’Û” اس Ù†Û’ کھا: کیوں تم Ù†Û’ اس طرح Ú¾Ù… Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا Ú¾Û’ØŸ تم جانتے Ú¾Ùˆ کہ لوگ ھمارے بارے میں کیا کیا باتیں کر رھے ھیں؟ میں Ù†Û’ کھا: میں ÙˆÚ¾ÛŒ کہتا Ú¾ÙˆÚº جو رسول اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ فرمایا Ú¾Û’ØŒ اس Ù†Û’ کھا: تم کیا کہتے ھو؟ میں Ù†Û’ کھا: میں رسول اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Û’ فرمان Ú©ÛŒ بات کرتا Ú¾ÙˆÚº کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ فرمایا: ”میں تمھارے درمیان وہ چیزچھوڑے جارھا Ú¾ÙˆÚº کہ اگر تم Ù†Û’ اس سے تمسک کیا تو میرے بعد کبھی گمراہ نھیں Ú¾ÙˆÚ¯Û’ØŒ ایک کتاب خدا، دوسرے میری عترت، جو میرے اھل بیت ھیں“، اسی طرح آنحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)کا وہ فرمان جو آپ Ù†Û’ اپنے اھل بیت علیھم السلام Ú©Û’ بارے میں فرمایا کہ ”میرے اھل بیت (علیھم السلام) نجات Ú©ÛŒ کشتی ھیں جو اس میں سوار ھوگیا وہ نجات پاگیا۔“[37]

صائب عبد الحمید نے اھل بیت علیھم ا لسلام اور شیعہ مذھب کے دفاع میں بہت سی کتابیں لکھی ھیں جن میں چند درج ذیل ھیں:

منہج فی الانتماء المذھبی، ابن تیمیہ، حیاتہ، عقائدہ و تاریخ الاسلام الثقافی و السیاسی۔

ÛµÛ”  استاد صالح الوردانی

موصوف بھی انھیں حضرات میں سے ھیں جنھوں نے بہت سی کتابوں کے مطالعہ کے بعد مذھب شیعہ کی حقانیت کو سمجھ لیا ھے، انھوں نے بھی سنی مذھب کو چھوڑ کر شیعہ مذھب کو اختیار کیا ھے، موصوف ان لوگوں میں سے ھیں جو کسی خوف و خطر کی پروا کئے بغیر شیعیت اپنانے کا اعلان کرتے ھیں اور مصر کے لوگوں کو بھی اس مذھب کی دعوت دیتے ھیں۔

موصوف اپنی کتاب ”الخدعة، رحلتی من السنة الی الشیعة“ میں رقمطراز ھیں:

”جب میں سنی تھا تو میں نے لوگوں کو عقل پسندی کی دعوت دی، اور عقل کا نعرہ بلند کیا، لیکن میں اپنی قوم کے درمیان جگہ نہ بنا پایا، اور ھر طرف سے اپنے خلاف تھمتیں اور الزامات سننے کو ملے۔۔۔ میں یہ بات اچھی طرح سے جانتا تھا کہ عقل سے کام نہ لینا یعنی گزشتہ لوگوں کی رو میں بہہ جانا ھے، جس کے نتیجہ میں انسان بغیر شخصیت کے رہتا ھے جو اس کے لئے حقیقت کو روشن کرے۔۔۔میں کبھی بھی کوئی بات بغیر تحقیق اور غور و فکر کے نھیں کہتا۔۔۔ عقل پسندی ھی شیعہ مذھب اور اھل بیت علیھم السلام کے راستہ کو اختیار کرنے میں سب سے بنیادی سبب ھے۔۔۔۔“[38]

Û¶Û”  استاد معتصم سید احمد سوڈانی

موصوف نے بھی تاریخ و حدیث کی کتابوں کے کافی مطالعہ کے بعد مذھب اھل بیت علیھم السلام کی حقانیت کا علم حاصل کرلیا، اور اپنے مذھب کو ترک کرکے مذھب شیعہ کو انتخاب کرلیا، موصوف اپنی کتاب کو ”بنور فاطمة اہتدیت“سے موسوم کرنے کے سلسلہ میں کہتے ھیں:

 â€Ú¾Ø± انسان اپنے اندر ایک ایسا نور محسوس کرتا Ú¾Û’ جو اس Ú©Ùˆ حق Ùˆ حقیقت Ú©ÛŒ طرف رھنمائی کرتاھے، لیکن ھوائے نفسانی اور ظن Ùˆ گمان Ú©ÛŒ پیروی اس نور پر پردہ ڈال دیتی Ú¾Û’ØŒ لہٰذا انسان Ú©Ùˆ ھر وقت یاد دھانی اور بیداری Ú©ÛŒ ضرورت Ú¾Û’ØŒ حضرت فاطمہ زھرا (سلام اللہ علیھا) اس نور Ú©ÛŒ اصل Ú¾Û’ØŒ میں Ù†Û’ اس نور Ú©Ùˆ ھمیشہ اپنے وجود میں محسوس کیا ھے۔۔۔۔“[39]

نیز موصوف ”عدالت صحابہ“ کے نظریہ کے سلسلہ میں کہتے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next