غدیر اور اسلامی وحدت



اسی وجہ سے مفسرین اور محدثین نے حدیث ثقلین کو آیہ ”اعتصام“ کے ذیل میں ذکر کیا ھے۔

حاکم حسکانی اپنی سند کے ساتھ رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے نقل کرتے ھیں:

”من اٴحبّ اٴن یرکب سفینة النجاة و یتمسّک بالعروة الوثقی و یعتصم بحبل الله المتین فلیوال علیّاً و لیا تمّ بالہداة من ولدہ“[17]

 â€Ø¬Ùˆ شخص چاھے اس نجات Ú©ÛŒ کشتی پر سوار ھو، اور مضبوط رسی سے متمسک Ú¾Ùˆ اور اللہ Ú©ÛŒ رسی سے تمسک کرے تو اُسے چاہئے کہ (حضرت)علی (علیہ السلام) Ú©ÛŒ ولایت Ú©Ùˆ قبول کرے اور ان Ú©Û’ ہدایت کرنے والے بیٹوں Ú©ÛŒ اقتدا کرے۔“

نتیجہ یہ ھوا کہ آیہ شریفہ اور اس کی تفسیر میں بیان ھونے والی روایات سے یہ معلوم ھوتا ھے کہ اھل بیت علیھم السلام امت اسلامیہ کی وحدت و اتحاد کا محور ھیں، اور ان حضرات کی امامت و ولایت کی بحث در حقیقت اس وحدت کے محور سے گفتگو ھے جس پر قرآن کریم اور روایات نے زور دیا ھے، جیسا کہ دوسری روایات بھی اس حقیقت پر تاکید کرتی ھیں۔

حاکم نیشاپوری اپنی سند کے ساتھ ابن عباس سے نقل کرتے ھیںکہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا:

”النجوم امان لا ھل الارض من الغرق و اھل بیتی امان لامّتی من الاختلاف فإذا خالفتھا قبیلة من العرب اختلفوا فصا روا حزب ابلیس“ [18]

”ستارے اھل زمین کو غرق ھونے سے بچاتے ھیں اور میرے اھل بیت (علیھم السلام) میری امت کو اختلاف کا شکار ھونے سے بچاتے ھیں، پس اگر عرب کا کوئی قبیلہ ان کی مخالفت کرتا ھے، تو خود ان کے درمیان اختلاف ھوجائے گا، اور اس کا شمار حزب شیطان میں ھوگا۔“

نیز موصوف اپنی سند کے ذریعہ جناب ابوذر سے نقل کرتے ھیں کہ جناب ابوذر خانہ کعبہ کے پاس کھڑے ھوئے اور اپنے ھاتھوں سے خانہ کعبہ کے در کو پکڑکر لوگوں سے خطاب کرتے ھوئے فرمایا: اے لوگو! جو مجھ کو جانتا ھے وہ جانتا ھے اور جو نھیں جانتا وہ مجھے پہچان لے کہ میں ابوذر ھوں، میں نے رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کو یہ کہتے سنا ھے:

”الا ان مثل اھل بیتی فیکم مثل سفینة نوح من قومہ من رکبھا نجا و من تخلف عنھا غرق۔“[19]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next