غدیر اور اسلامی وحدت



”عدالت صحابہ کا نظریہ “وہ نظریہ ھے جس کو اھل سنت نے اھل بیت علیھم السلام کی عصمت کے مقابلہ میں گھڑا ھے، ان دونوں کے درمیان کتنا فرق ھے، اھل بیت علیھم السلام کی عصمت ایک قرآنی حقیقت ھے، اور پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے بھی اس پر تاکید فرمائی ھے، اور حقیقت میں بھی ظاھر ھوئی ھے۔ لیکن عدالت صحابہ کا نظریہ، قرآن مجید کے مخالف ھے، جیسا کہ خود پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے بھی اس کے برخلاف وضاحت فرمائی ھے، بلکہ خود صحابہ حضرات نے پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے زمانہ میں اور آپ کے بعد ایجاد کی ھوئی بدعتوں کا اقرار کیا ھے۔“[40]

 Ù†ÛŒØ² موصوف ایک اور موقع پر کہتے ھیں:

”میں اپنے اندر ایک ایسی چیز محسوس کرتا Ú¾ÙˆÚº جس Ú©ÛŒ توصیف نھیں کرسکتا، لیکن اس Ú©Û’ بارے میں یہ کہہ سکتا Ú¾ÙˆÚº کہ اھل بیت علیھم السلام Ú©ÛŒ ولایت Ú©Ùˆ قبول کرنے Ú©Û’ بعد خداوندعالم سے قربت میں ھر روز اضافہ ھوتا جارھا Ú¾Û’ØŒ جتنی بھی ان حضرات Ú©ÛŒ احادیث میں غور Ùˆ فکر کرتا Ú¾ÙˆÚº دین Ú©Û’ سلسلہ میں میری معرفت اور یقین میں اتنا Ú¾ÛŒ اضافہ ھوتا جاتا Ú¾Û’ØŒ میرا ماننا تو یہ Ú¾Û’ کہ اگر مذھب شیعہ نہ ھوتا تو اسلام کا نام Ùˆ  نشان نہ ملتا اور میں جب بھی اھل بیت علےھم السلام Ú©ÛŒ تعلیمات سےخود Ú¾Ù… آھنگ اور ان پر عمل کرنا چاہتا Ú¾ÙˆÚº تو ایمان Ú©ÛŒ لذت اور یقین Ú©ÛŒ لطافت Ú©Ùˆ اپنے اندر محسوس کرتاھوں، اور جب اھل بیت علیھم السلام سے ماثور دعاؤں Ú©Ùˆ پڑھتا Ú¾ÙˆÚº جو کسی بھی مذھب میں نھیں پائی جاتیں، تو اپنے پروردگار سے مناجات Ú©ÛŒ شیرینی چکھتا ھوں۔۔۔۔“[41]

Û·Û”  مشھور Ùˆ معروف مصری وکیل، دمرداش عقالی

موصوف مصر کی مشھور و معروف شخصیت ھیں اور مدتوں سے وکالت کرتے ھیں، وہ جب ایک شرعی مسئلہ میں تحقیق کے وقت تمام نظریات کا موازنہ کرتے ھیںتو شیعہ اثنا عشری کی فقہ اور استنباط کو دوسرے مذاھب سے مستحکم پاتے ھیں، جس بنا پر ان کے دل میں شیعہ مذھب کی طرف رغبت کی بجلی چمک اٹھتی ھے، اور ےھاں تک کہ ایک عجیب و غریب واقعہ کی بنا پر ان کی زندگی بالکل بدل جاتی ھے، اور وہ شیعہ مذھب کو اپنانے کا افتخار حاصل کرلیتے ھیں، اور وہ عجیب و غریب واقعہ یہ ھے کہ جب ایرانی حجاج تقریباً ۲۰ کارٹون اعتقادی کتابوں کے ساتھ سعودی عرب جاتے ھیں، تو سعودی حکومت ان ساری کتابوں کو ضبط کرلیتی ھے، ایران کے سفیر نے ملک فیصل تک اس موضوع کو پھنچایا، اس نے بھی سعودی وزیر داخلہ کو حقیقت حال کی چھان بین کا حکم دیا، جس بنا پر وزیر داخلہ نے حکم دیا کہ تمام کتابوں کی تحقیق کی جائے، اگر ان میں کوئی مشکل نھیں ھے تو ان کو ان کے مالکوں کو لوٹا دیا جائے۔ اس زمانہ میں ”دمر داش عقالی“ سر زمین حجاز میں تھے، چنانچہ ان سے ان کتابوں کی چھان بین کی درخواست کی گئی، تاکہ قانونی حوالہ سے ان کتابوں کے بارے میں اپنا نظریہ پیش کریں، اس نے ان کتابوں کے مطالعہ کے بعد شیعہ مذھب کی حقانیت کا اندازہ لگالیا، اور اسی وقت سے اھل بیت علیھم السلام کی راہ پر قدم بڑھا دیا۔۔۔۔“[42]

Û¸Û”  علامہ ڈاکٹر محمد حسن شحّاتہ

موصوف بھی الازھر یونیورسٹی Ú©Û’ سابق مدرس ھیں، کافی تحقیق اور مطالعہ Ú©Û’ بعد شیعہ اثنا عشری مذھب Ú©ÛŒ حقانیت Ú©Ùˆ سمجھ لیا، چنانچہ وہ اپنے ایران Ú©Û’ سفر اھواز میں تقریر کرتے ھوئے کہتے ھیں:                      

 â€Ø§Ù…ام حسین علیہ السلام کا عشق ایک بات کا سبب بنا کہ میں Ù†Û’ اپنے تمام عہدہ Ùˆ مقام Ú©Ùˆ ترک کردیا۔“

اس کے علاوہ اپنے ایک اور بیان میں کہتے ھیں:

”اگر مجھ سے سوال کیا جائے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کو مشرق یا مغرب میں تلاش کیا جاسکتا ھے؟ تو میں جواب میں کھوں گا کہ امام حسین علیہ السلام کو میرے دل میں دیکھا جاسکتا ھے، خداوندعالم نے مجھے حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا شرف عنایت کیا ھے۔“

موصوف اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ھوئے کہتے ھیں:

”میں ۵۰ سال سے حضرت امام علی علیہ السلام کا شیفتہ ھوں، اور برسوں سے حضرت امام علی علیہ السلام کی ولایت کے طواف سے اپنے اطراف میں نور کا ھالہ دیکھتا ھوں۔“[43]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next