غدیر اور اسلامی وحدت



”اور اس کے پھلے موسیٰ کی کتاب گواھی دے رھی ھے جو قوم کے لئے پیشوا اوررحمت تھی۔“

اسی طرح خداوندعالم صحف ابراھیم و موسیٰ کا ذکر کرتا ھے، چنانچہ ارشاد ھوتا ھے:

<صُحُفِ إبرَاہِیمَ وَ مُوسیٰ>[10]

”ابراھیم کے صحیفوں میں بھی اور موسیٰ کے صحیفوں میں بھی۔“

لیکن صرف اسی چیز پر اکتفاء نھیں کی بلکہ جناب ابراھیم علیہ السلام کو امام ناطق کے عنوان سے پہچنواتا ھے، اور ارشاد فرماتا ھے:

<وَإِذْ ابْتَلَی إِبْرَاہِیمَ رَبُّہُ بِکَلِمَاتٍ فَاٴَتَمَّہُنَّ قَالَ إِنِّی جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ إِمَامًا قَالَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِی قَالَ لاَیَنَالُ عَہْدِی الظَّالِمِینَ >[11]

 â€Ø§ÙˆØ± اس وقت Ú©Ùˆ یاد کرو جب خدا Ù†Û’ چند کلمات Ú©Û’ ذریعہ ابراھیم کا امتحان لیا اور انھوں Ù†Û’ پورا کر دیا اور اس Ù†Û’ کھا کہ Ú¾Ù… تم Ú©Ùˆ لوگوں کا امام اور قائد بنا رھے ھیں،انھوں Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ کہ میری ذریت؟ ارشاد ھوا کہ یہ عہدہٴ امامت ظالمین تک نھیں جائے گا۔“

قارئین کرام! یھاں تک کی گفتگو سے یہ بات واضح ھوجاتی ھے کہ ”امام صامت“ جو آسمانی کتابیں ھیں کافی نھیں ھے بلکہ ”امام ناطق“ کی بھی ضرورت ھے جو اختلاف کی صورت میں حق و حقیقت کو بیان کرے، اور دوسرے الفاظ میں یوں کھا جائے کہ حق اور اسلامی وحدت کا محور قرار پائے۔

آیہ شریفہ اعتصام [12] سے بھی یہ نکتہ بالکل روشن ھے ، کیونکہ آیت مسلمانوں کو حکم دیتی ھے کہ خداوندعالم کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو، یعنی جو چیز تم کو یقینی طور پر خداوندعالم تک پھنچادے وہ امام برحق اور امام معصوم کے علاوہ کوئی نھیں ھے، اسلامی وحدت کے سلسلہ میں اھم قاعدہ یہ ھے کہ اس اتحاد و وحدت کا نتیجہ وہ حقیقت ھے جو ماھرین کی دقیق بحث و تحقیق کے بعد کشف و روشن ھو۔

وحدت کا نتیجہ حقائق سے دست بردار ھونا نھیں ھے بلکہ وحدت، حقیقت کی راہ میں ھونا چاہئے، آیہ اعتصام اسلامی امت میں وحدت و اتحاد کا معیار اس اھم راز سے پردہ اٹھا دیتا ھے کہ امت اس وقت تک متحد نھیں ھوسکتی جب تک ”حبل اللہ“ (یعنی اللہ کی رسی) سے متمسک نہ ھوجائے، اور اللہ کی رسی سے تمسک امت کو تفرقہ، فتنہ و فساد اور بدبختی کی تاریک وادی سے نجات دیتا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next